پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پرنئی حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے حکومتی پالیسی پرپورا اترنے والے کسانوں کو 400 سے 600 روپے فی من سبسڈی دینے پرغور شروع کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت کے پاس اگلےسیزن تک 23 لاکھ میٹرک ٹن گندم موجود ہے اور کسانوں کے پاس جو گندم ہے اس میں بارشوں کی وجہ سے نمی ہے، اس لیے نمی والی گندم کو ذخیرہ کرنا ممکن نہیں۔ذرائع محکمہ خوراک کا بتانا ہے کہ حکومت نے اب کسانوں کو فی من سبسڈی دینے پر غور شروع کردیا ہے جب کہ حکومت نے گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل سے بھی پابندی اٹھالی ہے، بین الصوبائی نقل و حمل سےپابندی اٹھانے سے متعلق باقاعدہ اعلان جلد ہوگا۔ دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہےکہ گندم پالیسی کے نتیجے میں بڑی فصل کاشت ہوئی،کسانوں کو حکومت سے توقعات ہیں اور کسان کو اکیلا نہ چھوڑا جائے۔انہوں نے کہا کہ یقین ہے حکومت گندم کی خریداری کا ہدف بڑھائےگی، کسانوں کوگرفتار نہیں کیا جانا چاہیے، تنظیموں کے ساتھ بیٹھ کر مسائل سنےجائیں جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب بھی اسٹیک ہولڈرز کےساتھ معاملات دیکھ رہی ہیں۔
عمران خان سے متعلق بات کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھاکہ ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہوناچاہیے، عمران خان کو ماضی میں سپریم کورٹ میں جو اسپشل سلوک ملتا رہا وہ بند ہونا چاہیے۔