غزہ جیسے علاقائی تنازعات عالمی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں:سعودی عرب

 سعودی عرب نے ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے عالمی معیشت پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی تنازعات عالمی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔غیر ملکی خبر رساں اادارے کے مطابق سعودی عرب میں شروع ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں ثالث کا کرداد ادا کرنے والے متعدد فریقین نے شرکت کی۔فورم کے مہمانوں کی فہرست میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، فلسطینی رہنما اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کرنے والے دوسرے ممالک کے اعلی عہدے دار بھی شامل تھے۔سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے دو روزہ ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو امن اور استحکام کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ اور یوکرین سمیت دیگر مقامات پر جنگوں اور تنازعات نے دنیا کی معاشی ترقی کی رفتار پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب کیے ہیں، عالمی معیشت پر دباؤ کا ماحول ہے اور یہ علاقائی تنازعات عالمی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ٹھنڈے دماغ کے حامل ممالک اور لیڈروں اور لوگوں کو اس صورتحال میں آگے آنے کی ضرورت ہے کیونکہ خطے کو استحکام کی ضرورت ہے۔ریاض میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ امریکا واحد ملک ہے جو جنوبی غزہ کے شہر رفح پر اسرائیل کے حملے کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم امریکا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے رفح آپریشن بند کرنے کو کہے کیونکہ اس سے شہریوں کو نقصان پہنچے گا اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو جائیں گے جو فلسطینی تاریخ کی سب سے بڑی تباہی ہو گی۔ویب العریبیہ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے فورم میں پینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کو ہر حوالے سے تباہ قرار دیا اور کہا کہ غزہ میں ہونے والی مسلسل تباہی اس امر کو نمایاں کرتی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر امن اور سلامتی کے لیے موجود میکانزم ناکامی سے دوچار ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ میکانزم جنگ زدہ غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی بنیادوں پر خوراک کی تقسیم اور ترسیل ممکن بنانے کے لیے بھی کامیاب نظر نہیں نظر آتا۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے کہا یہ صورتحال تباہ کن اور بہت خوفناک ہے، حتی کہ تباہ کن سے بھی زیادہ بدترین ہے۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس موقع پر مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے بارے میں سعودی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہی ایک قابل بھروسہ، جائز اور معقول حل ہے، اس حل کو اپنانے کے لیے یہ ضمانت دینا ہوگی کہ ہم بحران کو دوبارہ جنم نہیں لینے دیں گے۔ شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب اپنے شراکت داروں خصوصا یورپی شراکت داروں کے ہمرہا مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات لے لیے کوشاں ہے کیونکہ اس معاملے کو متحارب فریقین پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فلسطین، اسرائیل، خطے کے تمام لوگوں، حتی کہ پوری عالمی برادری کے مفاد میں ہے کہ مسئلہ فلسطین کا حل نکلے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی عرب کو بہت امید ہے کہ رفح میں اسرائیل کی جنگی کارروائی سے پہلے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پاجائے گا۔

ای پیپر دی نیشن