پنجاب نے منگلہ ڈیم‘ غازی بروتھا کی پن بجلی کے منافع سے حصہ مانگ لیا

Aug 29, 2009

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں قومی مالیاتی کمشن کے اجلاس کے دوسرے روز پنجاب نے پہلی بار منگلا ڈیم اور غازی بروتھا پاور پراجیکٹ کے نیٹ ہائیڈل منافع میں حصہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اجلاس کے دوسرے روز صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کے لئے مختلف عوامل کو وزن دینے کے حوالے سے اختلاف رائے سامنے آیا۔ اس موقع پر دوکمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ اجلاس میں صوبوں نے مطالبہ کیا کہ ترقیاتی بجٹ میں وفاق کا 55 فیصد حصہ کم کرکے صوبوں کے 45 فیصد حصہ کو بڑھایا جائے۔ صوبوں نے جنرل سیلز ٹیکس پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں قومی مالیاتی کمشن کے مسئلے پر فیصلے کرنے کی بجائے ان کے حل کیلئے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جو کام تیز کرنے کے علاوہ باقاعدہ رپورٹ مرتب کرینگی۔ کمشن کا آئندہ اجلاس اب 18 اور 19 ستمبر کو کوئٹہ میں ہو گا۔ اس سے قبل 4 اور 5 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں تجاویز کا جائزہ لیا جائیگا۔ اجلاس میں پنجاب کے وزیر خزانہ نے اجلاس کو بتایا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ دوسرے صوبوں کے مقابلہ میں پنجاب خوشحال ہے ملک کی 57 فیصد آبادی پنجاب میں رہتی ہے اس لیے غربت کا تناسب بھی زیادہ ہے۔ پنجاب کے مؤقف پر صوبہ سرحد اور بلوچستان نے اعتراضات اٹھائے۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے اعداد و شمار مسترد کر دئیے۔ اجلاس میں وفاقی حکومت نے اجلاس کے شرکاء کو وفاقی حکومت کی مالی ذمہ داریوں‘ ڈیٹ سروسنگ‘ ملک کی سلامتی اور انتظام چلانے کے لیے درکار اخراجات‘ قابل تقسیم محاصل کے پول میں دستیاب وسائل کے بارے میں بتایا۔ وزیر خزانہ پنجاب تنویر اشرف کائرہ نے بتایا کہ صبح کے سیشن میں شیئر کی تقسیم کے بارے میں شرکاء نے نقطہ نظر پیش کیا۔ توقع ہے کہ ایوارڈ سے پنجاب کا حصہ بڑھے گا۔ بلوچستان کے وزیر خزانہ میر عاصم کرد نے کہا کہ صوبے باری باری اپنی اپنی پریزنٹیشن دے رہے ہیں۔ قابل تقسیم محاصل کا پول 1360 بلین روپے ہے۔ پنجاب کی طرف سے جس طرح پریزنٹیشن دی گئی ہے اس سے لگتا ہے جتنا حصہ یعنی ایک فیصد جو بلوچستان کو مل رہا ہے وہ بھی ہم پنجاب کو دے دیں۔ صوبہ سرحد کے نمائندے حاجی عدیل نے کہا کہ پنجاب اور سندھ‘ صوبہ سرحد اور بلوچستان پر رحم کریں۔ بلوچستان جل رہا ہے ہم سب کو مل کر آگ بجھانا ہے۔ اجلاس میں صوبہ سرحد کی طرف سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب کی طرف سے دی جانے والی پریزنٹیشن میں اعداد و شمار غلط ہیں۔ صوبہ سرحد نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاق سے جو رقوم منتقل کی جاتی ہیں یا گیس کی رائیلٹی ہے یہ آئین کے آرٹیکلز 101 اور 102 کے تحت ملتی ہے۔ پنجاب نے اس کو قابل تقسیم محاصل کے پول کا حصہ ظاہر کیا ہے جبکہ ایسا نہیں۔ غلط اعداد و شمار پیش کر کے پنجاب کو غریب صوبہ اور ہمیں امیر صوبہ بنا دیا گیاہے۔ بلوچستان نے اس بات پر اعتراض کیا کہ پنجاب کی طرف سے بتایا گیا کہ بلوچستان میں فی کس وسائل کی تقسیم 6 ہزار روپے اور پنجاب میں 3 ہزار روپے ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے بلوچستان امیر ترین صوبہ ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب کی طرف سے دی جانے والی پریزنٹیشن میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں فی کس آمدن 6 ہزار روپے‘ سندھ میں 48 سو روپے‘ پنجاب میں 3 ہزار روپے اور سرحد میں 4 ہزار روپے ہے۔ نیٹ ہائیڈل منافع کے حوالے سے پنجاب کے مؤقف پر سرحد نے اعتراض کر دیا جس پر فیصلہ کیا گیا کہ درست صورتحال کی وضاحت کے لیے واپڈا کے نمائندوں کو اجلاس میں بلایا جائے گا۔ اجلاس میں صوبوں کے درمیان غربت‘ پسماندگی اور دوسرے ایشوز کی تشریح کے بارے میں اختلافات ہیں۔ بلوچستان اور سرحد نے پنجاب کا موقف مسترد کرتے ہوئے اعتراضات لگائے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے بتایا کہ قومی مالیاتی کمشن کا اجلاس خوشگوار ماحول میں ہو رہا ہے تمام صوبے ایک دوسرے کی بات سن رہے ہیں، اپنے اعتراضات اور اپنی اپنی تجاویز پیش کر رہے ہیں، وزیر خزانہ پنجاب تنویر اشرف کائرہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ ہم نے این ایف سی کے اجلاس میں پنجاب کا مؤقف پیش کیا ہے۔ اب دوسرے صوبے بھی اپنا اپنا مؤقف پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے منگلا ڈیم ہائیڈل پاور کا منافع آزادکشمیر کو دینے سے انکار کر دیا ہے۔ وفاقی حکومت نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ یہ منافع اس صوبے یا علاقے کو جاتا ہے جہاں سے بجلی پیدا ہو رہی ہو۔ اب پنجاب حکومت نے یہ منافع لینے کے لئے کام شروع کر دیا ہے۔ اجلاس میں پنجاب نے پن بجلی کے منافع پر صوبہ سرحد کے مطالبے کی حمایت کی۔ صوبہ سرحد نے شدت پسندی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور متاثرین مالاکنڈ کی امداد کے ایشوز اٹھائے۔ میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین کمشن شوکت ترین نے بتایا کہ اجلاس کے شرکاء نے سیلز ٹیکس پر پانچ فیصد کٹوتی کی شرح کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ وفاق متفقہ طور پر کئے گئے فیصلوں کا احترام کرے گا چھوٹے صوبوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اٹھنے والے اخراجات ، خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس ، گیس ڈویلپمنٹ سرچارج بجلی پر منافع کے معاملات اور وسائل کی تقسیم کا جائزہ لینے کیلئے وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں چاروں صوبائی وزراء خزانہ پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی اس کے علاوہ بنچ مارک اخراجات اور وسائل کی تقسیم کا جائزہ لینے کیلئے وفاقی سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں بھی کمیٹی قائم کی گئی، دونوں کمیٹیوں کی رپورٹس قومی مالیاتی کمشن کے آئندہ دور وزہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ آئندہ صوبے آپس میں وسائل کی تقسیم پر نہیں لڑیں گے ، بلوچستان کے وزیر خزانہ میر عاصم کرد نے کہا ہے کہ وفاق کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ اس مرتبہ بلوچستان کو اس کا حق دینے کیلئے تیار ہے۔ این ایف سی میں صوبہ سرحد کے نامزد رکن حاجی عدیل نے میڈیا کو بتایا کہ اجلاس میں وفاقی حکومت کا رویہ بہت اچھا رہا تاہم پنجاب کی بات سن کر چھوٹے صوبوں کو بہت دکھ ہوا ، پنجاب کی بریفنگ سن کر ایسالگا کہ سب سے غریب صوبہ یہی ہے اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت ہمیں ایک فیصد حصہ بھی نہیں ملے گا، ہم نے اجلاس میں اپیل کی ہے کہ پنجاب اور سندھ ، سرحد اور بلوچستان پر رحم کھائیں، پنجاب نے اجلاس میں بریفنگ کے دوران انتہائی غلط اعداد و شمار پیش کئے ہیں اور دہشت گردی کے حوالے سے خود کو پنجاب نے سرحد سے مشابہت دینے کی کوشش کی ہے، پنجاب کا کہنا ہے کہ سرحد میں مالاکنڈ میں دہشت گردی ہوئی ہے تو پنجاب میں بھی سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا ہے ۔ حاجی عدیل نے کہا کہ بلوچستان اور سرحد کو پنجاب کے رویے پر دکھ ہوا ہے تاہم ہمیں امید ہے کہ آگے چل کر کوئی ڈیڈ لاک پیدا نہیں ہو گا۔
مزیدخبریں