دریائے سندھ پر فقیرجو گوٹھ بند میں شگاف پڑنے سے سیلابی پانی ٹھٹھہ شہرسے تین کلومیٹر دور رہ گیا، شہر کی اسی فیصد آبادی نکل مکانی کرچکی ہے

ٹھٹھہ میں دریائے سندھ کے مختلف حفاظتی بندوں میں شگاف پڑنے اور سیلابی ریلا شہر کی جانب بڑھنے کے بعد لوگ بڑی تعداد میں نکل مکانی کررہے ہیں۔ شہر سے بچوں اور خواتین کو نکال لیا گیا ہے جبکہ قلیل تعداد میں مرد حضرات اپنی املاک کی حفاظت کے لئے موجود ہیں، شہر میں ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں کی بھی اطلاعات ملی ہیں ۔ شہر کی مارکیٹیں بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پینے کے صاف پانی اوراشیائے خوردونوش کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ادھر چھتو چنڈ نہرمیں پچاس فٹ چوڑے شگاف سے کئی دیہات زیرآب آگئے اور پانی نیشنل ہائی وے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ نیشنل ہائی وے زیرآب آگئی تو ٹھٹھہ اور حیدرآباد کا زمینی رابطہ منقطع ہو جائے گا۔
  شہداد کوٹ شہر کی طرف بڑھنے والے سیلابی ریلے کا رخ تبدیل کرکے آربی او ڈی تھری نہر کی جانب کردیا گیا ہے۔ شہداد کوٹ کے حفاظتی بند کے نزدیک موجود سیلابی ریلا اب قمبر، وارہ اورمیہڑ کے علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے بعد قمبر اور وارہ شہر کو بچانے کے لئے عارضی حفاظتی بند تعمیر کرلئے گئے ہیں۔
 سیلاب کے اسی ریلے نے دادو کی کئی بستیاں بھی تباہ کردی ہین اور اب اس کا رخ شہر کی جانب ہے۔ دادو کی قریبی بستیوں میں امداد سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں اور لوگ اپنی جان بچانے کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت بندوں کے شگاف پر کر رہے ہیں۔ ڈی سی او نے تحصیل جوہی کو خالی کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔
 لاڑکانہ میں عاقل آگانی لوپ بند کے کٹاؤ پر قابو پانے کے لئے کوششیں جاری ہیں ، حکام کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے سے لاڑکانہ شہر کو کوئی خطرہ نہیں ۔ ادھر رتوڈیرو کے قریب کیرتھرکینال کے سیلابی ریلے سے رتوڈیرو شہر کو خطرات لاحق ہیں۔

ای پیپر دی نیشن