ماسکو (نیٹ نیوز+ اے این این) پاکستان اورروس کے درمیان پہلی بار سٹرٹیجک مذاکرات کاآغاز ماسکو میں ہوا ہے۔ مذاکرات میں سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ مذاکرات میں پاکستان اور روس کے درمیان سیاسی، سفارتی، اقتصادی اور دفاعی تعلقات کے فروغ سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال، سکیورٹی تعاون، افغانستان کی صورتحال سمیت علاقائی اور عالمی معاملات اور پاکستان اور روس کے درمیان سیاسی، سفارتی، اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کے بارے میں غور کیا گیا۔ فریقین تخفیف اسلحہ، انسداد دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ اور عالمی سلامتی کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ واضح رہے سٹرٹیجک مذاکرات کافیصلہ گزشتہ سال دونو ں ملکوں کے خارجہ سیکرٹر یوں کے درمیان ملاقات میں کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے رواں ماہ روس کی فوج کے سربراہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات میں خطے کی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان سٹرٹیجک بات چیت ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کا انخلاءآئندہ سال سے ہو رہا ہے۔ اس تناظر میں پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان سے تعلقات میں تناو¿ پایا جاتا ہے۔ اس کے اپنے پرانے اتحادی اور افغان جنگ میں اس وقت کے سویت یونین کے خلاف اتحادی ملک امریکہ سے تعلقات بھی کچھ زیادہ خوشگوار نہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات سرد جنگ کے باعث سرد مہری کا شکار رہے۔ اسّی کی دہائی میں افغان جنگ کے بعد سے دو طرفہ بات چیت نہ ہونے کے برابر رہی۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصے میں اس میں تبدیلی کے واضح اشارے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کو وسعت دینے کی کوشش کہا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال پاکستان کی اعلیٰ سول اور فوجی قیادت نے روس کا دورہ کیا تھا جن میں صدر آصف علی زرداری، پاک فضائیہ کے سربراہ ائر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ اور پاکستان فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی ماسکو کا دورہ کیا تھا اور یہ کسی پاکستانی فوجی سربراہ کا پہلا دورہ ماسکو تھا۔ انہی دنوں میں روس کے اعلیٰ وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور سرمایہ کاری سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کے فروغ میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے تناظر میں گزشتہ سال اکتوبر میں اسلام آباد میں چار ملکی سربراہی کانفرنس ہونا تھی۔ اس میں روس کے صدر ولادیمیر پیوتن نے بھی شرکت کرنا تھی تاہم روسی صدر کی درخواست پر یہ کانفرنس ملتوی کر دی گئی تھی۔اسکے چند روز بھی روسی وزیرِ خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے اپنی پاکستان ہم منصب حنا ربانی کھر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ روس کسی بھی ملک کی خومختاری کے خلاف ہر اقدام کی مذمت کرتا ہے۔ دونوں ممالک کا بین الاقوامی مسائل کے بارے میں موقف یکساں ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اقتدار سنبھالنے کے بعد قوم سے اپنے خطاب میں ملک کی خارجہ پالیسی میں جراتمندانہ نظرثانی پر ضرور دیا تھا۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری ملک کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ ہے جس میں روس کے علاوہ چین کے ساتھ سٹرٹیجک تعلقات میں غیرمعمولی گرمجوشی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ اس میں بلوچستان میں واقع خطے کی اہم بندرگاہ گوادر کا کنٹرول چین کی کمپنی کو دینا اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی راہداری کا منصوبہ اسکی اہم علامت تصور کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا منصوبہ شروع کرنے کے فیصلے کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان/ روس