ایک بزرگ گزرے ہیں ان کا نام بہلول ’’بہلول مجذوب‘‘ کہلاتے تھے۔ مجذوب قسم کے آدمی تھے لیکن باتیں بڑی حکمت کی کیا کرتے تھے۔ اس واسطے ان کو لوگ بہلول دانا بھی کہتے ہیں، بہلول حکیم بھی، مجذوب بھی۔
ہارون رشید کے زمانے میں تھے اور ہارون رشید ان سے کبھی مذاق بھی کیا کرتا تھااور اعلان کر رکھا تھا کہ جب بہلول مجذوب میرے پاس آنا چاہئیں تو کوئی ان کے لیے رکاوٹ نہ ہوا کرے، سیدھا میرے پاس پہنچ جائیں۔ ایک دن ایسے ہی ہارون رشید کے پاس پہنچ گئے، ہارون رشید مذاق تو کرتے تھے، ہارون رشید کے ہاتھ میں چھڑی تھی، وہ چھڑی اٹھا کر انہوں نے بہلول کو دی اور کہا: میاں بہلول یہ چھڑی میں تم کو امانت کے طور پر دیتا ہوں، ایسا کرنا اس دنیا میں جو شخص تمہیں اپنے سے زیادہ بے وقوف ملے اس کو یہ چھڑی میری طرف سے ہدیہ دے دینا۔ اشارہ اس طرف تھا کہ تم سے زیادہ بے وقوف تو کوئی دنیا میں ہے ہی نہیں۔ تو اگر تمہیں اپنے سے زیادہ بے وقوف کوئی شخص ملے تو اس کو دے دینا۔ بہلول نے وہ چھڑی اٹھا کر اپنے پاس رکھ لی، بات آئی گئی ہو گئی، مہینے گزر گئے، سال گزر گئے، اتفاق سے ہارون رشید بیمار پڑ گئے۔ بیمار ایسے پڑے کہ بستر سے لگ گئے، نہ کہیں آنا، نہ کہیں جانا، حکیموں نے کہیں جانے آنے سے منع کر دیا۔
بہلول عیادت کیلئے ہارون رشید کے پاس پہنچے، جا کر کہا کہ امیر المومنین کیا حال ہے؟ کہا: بہلول! کیا حال سنائوں، بہت لمبا سفر درپیش ہے، کہاں کا سفر امیرالمومنین؟ کہا کہ آخرت کا سفر! اچھا تو وہاں پر آپ نے کتنے لشکر بھیجے ہیں، کتنی چھولداریاں؟ کتنے خیمے؟ ہارون رشید نے کہا: بہلول تم بھی عجیب باتیں کرتے ہو، وہ سفر ایسا ہے کہ اس میں کوئی خیمہ نہیں جاتا، کوئی آدمی کوئی باڈی گارڈ کوئی لشکر ساتھ نہیں جاتا، اچھا جناب واپس کب آئیں گے؟ کہا کہ پھر تم نے ایسی بات شروع کر دی، وہ سفر آخرت کا سفر ہے، اس میں جانے کے بعد کوئی واپس نہیں آیا کرتا۔
اچھا اتنا بڑا سفر ہے کہ وہاں سے کوئی واپس بھی نہیں آتا اور کوئی آدمی بھی وہاں پہلے سے نہیں جا سکتا۔ کہا کہ ہاں بہلول! وہ ایسا ہی سفر ہے کہا: کہ امیر المومنین! پھر تو ایک امانت میرے پاس آپ کی بہت مدت سے رکھی ہوئی ہے جو آپ نے یہ کہہ کر دی تھی کہ اپنے سے زیادہ بے وقوف آدمی کو دے دینا، آج مجھے اس چھڑی کا مستحق آپ سے زیادہ کوئی نظر نہیں آتا۔ اس واسطے کہ میں دیکھتا تھا کہ جب آپ کو چھوٹا سا بھی سفر درپیش ہوتا جہاں سے جلدی واپسی ہوتی تو اس کیلئے آپ پہلے سے بہت سا لشکر بھیجا کرتے تھے وہ آپ کا راستہ تیار کرتے تھے، منزلیں قائم کرتے تھے، لیکن اب آپ کا اتنا لمبا سفر ہو رہا ہے، اس کی کوئی تیاری بھی نہیں ہے اور جہاں سے واپس آنا بھی نہیں ہے، تو مجھے اپنے سے زیادہ بے وقوف صرف آپ ہی ملے ہیں، آپ کے علاوہ کوئی نہیں، یہ چھڑی آپ ہی کو مبارک ہو۔ ہارون رشید بات سن کر رو پڑے، کہا کہ بہلول! ہم تمہیں دیوانہ سمجھا کرتے تھے لیکن معلوم یہ ہوا کہ تم سے زیادہ حکیم کوئی نہیں۔
مفتی محمد تقی عثمانی
حضرت بہلول کا جواب سن کر ہارون رشید رو پڑے
Aug 29, 2013