اب نُون شِین راگ نیا کیا سنائیں گے ۔۔۔ وہ قیمتوں کو روز بڑھاتے ہی جائیں گے
کل پوچھتی رہی مجھ سے قائد کی روح پاک۔۔۔ شہہ رگ کو اپنی انڈیا سے کب چھڑائیں گے
جمہوریت نہیں یہ شرارت ہے دوستو۔۔۔ قرضے وہ اس وطن کے بڑھاتے ہی جائیں گے
وہ لوٹ مار کرتے رہیں گے یونہی جناب۔۔۔ اس ظلم سے کبھی بھی نہ وہ باز آئیں گے
سب کارخانے بیچنے کا اس کو شوق ہے۔۔۔ ڈر ہے ہمیں وہ قبروں میں اب ڈال جائیں گے
ارشد سنا دو بات یہ سب دشمنوں کو تم۔۔۔ ہم ان پہ اپنا ایٹمی بم بھی چلائیں گے