اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم کی درخواست پر آرمی چیف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایک قابل قبول فارمولے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ آرمی چیف کی ثالثی اور ضامن بننے کی یقین دہانی کے بعد طاہر القادری اور عمران خان نے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان آج بروز جمعہ تک کیلئے ملتوی کر دیا ہے اور آج تک کی مہلت دی ہے۔ کسی بھی معاہدہ کی صورت میں فوج ضامن کا کردار ادا کریگی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے رات گئے آرمی چیف سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ آرمی چیف سے ملاقات کے بعد سربراہ پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کا استعفیٰ ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے سیاسی بحران کے حل کیلئے جمعرات کی رات شروع کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں حکومت اور دونوں دھرنوں کی قیادت کے درمیان نامعلوم مقام پر مذاکرات ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کی قیادت نے آرمی چیف کے موجودہ سیاسی بحران کے حل کیلئے ثالث اور ضامن کا کردار ادا کرنے پر اپنا ایجنڈا اور لائحہ عمل 24 گھنٹے کیلئے ملتوی کر دیا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف کو موجودہ سیاسی بحران میں ثالث اور ضامن بننے کی درخواست کی تھی۔ ذرائع کے مطابق انتہائی خفیہ مقام پر مذاکرات کا فائنل دور ہوا جس میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے رہنمائوں کے علاوہ اعلی حکومتی شخصیات کیساتھ ساتھ ذمہ دار عسکری حکام بھی موجود تھے۔ حکومت اور دونوں جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی فوج ضامن ہو گی۔ قبل ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے دریافت کیا کہ فوج نے آفیشل پیغام بھیجا ہے کہ وہ ثالث اور ضامن بن گئے ہیں، پاک فوج کے سربراہ نے انقلاب اور آزادی مارچ دونوں کی ثالثی کی پیشکش کی ہے اور کہا ہے ہم ثالث اور ضامن بنیں تو کیا آپ تیار ہیں۔ سیاسی بحران کے حل میں فوج کی ثالثی قبول کر لی ہے، فوج نے فارمولا تیار کرنے کیلئے 24 گھنٹے کا وقت مانگا ہے۔ فارمولا قابل قبول نہ ہوا تو دمادم مست قلندر ہو گا۔ حکومت نے بھکاری بن کر پاک فوج کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ تاریخ میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا کہ کوئی عوامی طاقت حکومت سے ٹکرائے اور پاک فوج ثالثی کا کردار ادا کرے۔ مجھے کہا گیا ہے کہ دھاندلی ثابت ہوئی تو سب کا صفایا ہو گا۔ آرمی چیف اور پاک فوج نے معاہدے کیلئے 24 گھنٹے کی مہلت مانگی ہے۔ فوج ہمارے اور حکومت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے، مذاکرات کے بعد فارمولا آج عوامی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔ طاہر القادری نے عوام سے رائے مانگی تو عوام نے ثالثی کیلئے ہاتھ کھڑے کئے جس پر طاہر القادری نے کہا کہ میں ثالثی کیلئے کہنے لگا ہوں۔ قبل ازیں آرمی چیف کی ثالثی کی پیشکش سے قبل دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ شکر ہے کہ انقلاب کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، بہت جلد انقلاب کی خوشخبری ملنے والی ہے، شاہراہ دستور شاہراہ انقلاب بنے گی۔ طاہر القادری نے کہا کہ ہمارے خلاف دہشت گردی کا پرچہ ہے جو اپنے خلاف سیکشن 7 کی دفعہ 88 دہشت گردی نہیں لگائی۔ سانحہ ماڈل ٹائون پر دہشت گردی کا پرچہ نہیں کاٹا گیا، میں اس ایف آئی آر کو قبول نہیں کرتا اور اسے مسترد کرتا ہوں۔ ایف آئی آر میں نواز شریف کا نام شامل نہیں۔ ایف آر نامکمل ہے۔ دہشت گردی کی دفعہ شامل کرنے کے ساتھ ایف آئی آر قبول کرینگے۔ کارکنو! کفن پوش ہو جائو، انقلاب کیلئے تیار ہو جائو، جو آج کمزور ہیں، کل طاقتور نظر آ رہے ہیں، جن کی گردنیں سریئے کی وجہ سے اکڑی ہوئی ہیں وہ جھکتی نظر آ رہی ہیں، جن کی گردنیں ظلم سے جھکی ہیں وہ اٹھتی نظر آ رہی ہیں، انشاء اللہ سویرا طلوع ہونے والا ہے۔ ہمیں ہر قسم کی انتہا پسندی کو معاشرے سے ختم کرنا ہو گا، ہمیں انصاف فراہم کرنا ہو گا، ہمیں احتساب کرنا ہو گا، ہمیں مساوات قائم کرنا ہو گی، ہر کسی کو یکساں حقوق دینے ہونگے۔ چاہتا ہوں ظلم و جبر ختم ہو، پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پی کے، کشمیر، گلگت بلتستان سے امن و محبت کے گیتوں اور ترانوں کی گونج آئے، یہ سارا عمل انقلاب کے بغیر نہیں ہو گا۔ ایف آئی آر جس طرح ہم درج کرانا چاہتے ہیں ویسے درج ہو۔ شہباز، نواز شریف مستعفی ہوں، اسمبلیاں تحلیل ہوں، دھاندلی کا الیکشن قبول نہیں۔ اسمبلیاں، حکومتیں، الیکشن کمشن غیرآئینی ہیں، انہیں مسمار کیا جائے، قومی حکومت بنے اور کڑا احتساب ہو، جس نے لوٹ مار کی ہے اس سے پائی پائی کا حساب لیا جائے، غریبوں کے معاش اور روٹی کا پورا پیکیج ملے۔ ہر شخص کو تعلیم، روزگار، صحت کی سہولیات، انصاف، برابر کے مواقع ملیں۔ قانونی تحفظ، برابری ضروریات زندگی آدھی قیمت پر ملے، ملازموں کی تنخواہوں میں فرق کم ہو۔ پولیس والو! گولی چلانی ہے تو میرے سینے پر چلانا۔ لگ بھگ 10 کروڑ انسان بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، عوامی تحریک اور تحریک انصاف آپس میں فرسٹ کزنز ہیں، یہ دو بھائیوں کی اولاد ہیں۔ ایک کا نام طاہر القادری دوسرے کا نام عمران خان ہے، عمران خان عمر میں مجھ سے چھوٹے اور قد کے لحاظ سے بڑے ہیں۔ غلامی کی تاریک رات ختم ہو گی، آزادی کی صبح طلوع ہو گی۔ اس ملک کے 10 بارہ کروڑ غریب اپنے ہی وطن میں جلاوطن ہیں، پاکستان کے معماروں نے ہمیں آئین کا چیک دیا، جس میں قائداعظم نے وعدہ کیا تھا کہ اس میں کوئی شخص بھوکا نہیں مرے گا، کوئی انصاف سے محروم نہیں ہو گا، لباس سے محروم نہیں ہو گا، کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہیں رکھا جائے گا، ہر شخص کے معیار زندگی کو بلند کیا جائے گا، کسی بچے کو مزدوری پر مجبور نہیں کیا جائے گا، پاکستان میں امن قائم کیا جائے گا اور پاکستان کے باہر امن کو فروغ دیا جائے گا، ہم اس چیک کو کیش کرانے گئے، حکمرانوں نے کہا چیک کیلئے پیسے نہیں ہیں، قائداعظم کا چیک بائونس ہو گیا مگر نواز شریف کی عیاشیوں کیلئے پیسے ہیں۔ نواز شریف کے بچوں کیلئے پیسے ہیں مگر جب غریب چیک لے کر آیا کہ میں بھوکا ہوں کھانا دو، پیاسا ہوں پانی دو، چھت نہیں گھر دو تو حکمرانوں کے پاس پیسے نہیں۔ ہم اس چیک کو کیش کرانے کیلئے یہاں ہیں، ہم نے وعدہ کیا ہے کہ پرامن رہیں گے لیکن حقوق لئے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ امن کی خاطر 7 مرتبہ حکومت سے مذاکرات کئے لیکن یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔ مذاکرات میں دوسرے مطالبات تو ایک طرف وہ ایف آئی آر درج کرنے کیلئے تیار نہیں تھے، وہ شہباز شریف کے استعفے کیلئے تیار نہیں تھے۔ گورنر پنجاب اور گورنر سندھ نے تسلیم کیا کہ ایف آئی آر درج کرانا آپ کا حق ہے جو آپ کو ملنا چاہئے۔ اب حکومت کہہ رہی ہے کہ ایف آئی آر درج ہو گئی تاہم ہمیں نہیں ملی۔ ابھی وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے استعفے پر بات نہیں ہوئی۔ وہ پوچھتے ہیں کہ آپ کیسے مطمئن ہونگے۔ ہم اس وقت تک مطمئن نہیں ہونگے جب تک لوگوں کو عزت نہیں ملتی، محروموں کو حق نہیں ملتا، بیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں ہوتی، جب تک بیروزگاروں کو روزگار نہیں ملتا، جب تک انصاف نہیں ملتا۔ آن لائن کے مطابق ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے ڈاکٹر طاہر القادری سے اسلام آباد میں کنٹینر میں ملاقات کی، ملاقات میں سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی، ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا معاملہ فراڈ ہے، کوئی ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی اور مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وقت نیوز کے مطابق آرمی چیف نے مثبت کردار شروع کر دیا ہے اور حکومت اور دونوں دھرنوں کی قیادت کے درمیان تحریری معاہدہ پر عملدرآمد کی فوج ضمانت دیگی۔ اے این این کے مطابق حکومت نے احتجاجی دھرنوں سے چھٹکارا پانے کیلئے آرمی چیف سے سیاسی حوالے سے مثبت کردار ادا کرنے کی درخواست کر دی جس پر جنرل راحیل شریف نے آمادگی ظاہرکی، آئندہ چوبیس گھنٹے میں سیاسی صورتحال معمول پر آنے کا امکان ہے۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نواز شریف اور آرمی چیف نے موجودہ سیاسی تعطل پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے رات گئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ آئی این پی کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک اور حکومت کے درمیان موجودہ سیاسی بحران پر آرمی چیف کے ضامن اور ثالثی کا کردار اداکرنے کے پیغام کے بعد کنٹینر سے 10بج کر 55منٹ پر نامعلوم مقام پر روانہ ہو گئے، کنٹینر سے روانگی کے وقت عمران خان خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین نے آرمی چیف کے پیغام کے بعد کنٹینر میں پارٹی قائدین سے مشاورت کی اور اس کے بعد روانہ ہوئے۔ گاڑی تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین چلا رہے تھے۔ علاوہ ازیں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کنٹینر سے 11بج کر10منٹ پر نامعلوم مقام پر روانہ ہوئے، کنٹینر سے روانگی سے قبل پارٹی قائدین سے مشاورت کی۔ علاوہ ازیں آرمی چیف کے ساتھ عمران خان کی ملاقات کے دوران وزیر داخلہ چودھری نثار بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف آج وزیراعظم نواز شریف سے دوبارہ ملاقات کر کے عمران اور طاہر القادری کا موقف انکے سامنے رکھیں گے۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + ایجنسیاں) تحریک انصاف کے سربراہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی درخواست پر چوبیس گھنٹوں کیلئے لائحہ عمل موخر کررہے ہیں، اپنے مشن کے قریب پہنچنے والے ہیں، (آج) جمعہ کو جشن منائینگے، معاملہ حل نہ ہوا تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرونگا، اس وقت تک ہمارا مقصد پورا نہیں ہوگا جب تک دھاندلی میں ملوث افراد کو کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ آرمی چیف کا پیغام آیا ہے کہ حکومت نے مجھے ثالثی کا کر دار ادا کر نے کیلئے کہا ہے آپ چوبیس گھنٹے کیلئے اپنا آئندہ کا لائحہ عمل موخر کردیں۔ عمران خان نے کہاکہ میرے اور عوام کے دل کی آواز ایک ہی ہے تاہم بات چیت کیلئے آرمی چیف نے چوبیس گھنٹوں کیلئے ٹائم مانگا ہے، ہم ملک اور قوم کیلئے بات چیت کرینگے۔ عمران خان نے ایک بار پھر وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ خوفناک کال دینے والا تھا، آپ ہماری تحریک کو برداشت نہیں کر سکیں گے۔ عمران خان نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کپتان آپ کو کبھی مایوس نہیں کریگا۔ عمران خان نے کہا کہ وقت ہمارے ساتھ ہے کہا جاتا ہے کہ عمران خان بند گلی میں جا چکا میں کہتا ہوں عمران خان نہیں حکومت بند گلی میں چلی گئی ہے۔ عمران خان نے کہاکہ پشاور میں سول سوسائٹی نے اپنے بجلی کے بلوں کو آگ لگائی ہے لوگ فیصلہ کر چکے ہیں۔ ہم ملک اور جمہوریت کیلئے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کارکن صبر کریں خوشخبری ملے گی، آج ساری رات جشن منائیں گے یا فائنل میچ کھیلیں گے۔ گو نواز شریف گو کا میرے کارکنوں کا نعرہ رنگ لے آیا ہے، وہ جلد جانے والے ہیں لیکن جب تک یہ حکومت نہ جائے اور نیا وزیراعظم نہ آئے عوام نے موجودہ حکومت کو ٹیکس نہیں دینا نہ ہی اپنے پانی، بجلی، گیس کے بل دینے ہیں۔ ہم نے سول نافرمانی جاری رکھنی ہے میرے کارکنوں نے عوام کی طاقت سے وہ کام کردیا ہے جو نہ پارلیمنٹ کرسکتی تھی نہ عدلیہ کرسکتی تھی نہ فوج کرسکتی تھی۔ یہی وہ تبدیلی ہے جس سے آج نیا پاکستان بن گیا جب الیکشن ہوں گے اس کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصا ف ہی اقتدار میں آئے گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کی شب شاہراہ دستور پر آزادی مارچ کے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں دوپہر کے وقت خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم استعفیٰ لئے بغیر ہی چلے جائیں گے، شریف برادران کی جمہوریت امیر کو خرید لو، غریب کو ڈرا لو پر مبنی ہے، نوازشریف نے 2013ء کے انتخابات میں عوام کا مینڈیٹ چوری کیا، شہباز شریف قتل کا مقدمہ درج ہونے کے باوجود استعفیٰ دینے کیلئے تیار نہیں، آج خیبر پی کے میں لوگوں نے اپنے بجلی کے بلوں کو جلا ڈالا، شریف برادران کے نیچے دھاندلی اور سانحہ ماڈل ٹائون کی شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتیں۔ جب تک قوم کو حسنی مبارک سے آزاد نہیں کروا لیتا، یہاں سے جانے والا نہیں، آصف زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے والا اور پیٹ پھاڑنے والے اسی کے ڈرائیور بن گئے، راولپنڈی میٹرو بس منصوبے کے لئے 45 ارب جاری کئے، دو سال پہلے اسی منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے ایشین ترقیاتی فائونڈیشن نے 4 ارب روپے مانگے تھے، میٹرو بس منصوبے کا انچارج حنیف عباسی کو بنا دیا گیا جو منشیات فروشی کیس میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جگہ اپنے خاندان کے لوگوں کو بٹھایا ہوا ہے، انہیں خطرہ ہے کہ انہوں نے اگر استعفیٰ دے دیا توان کی بیرونی ممالک میں پڑی دولت کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ بجلی کی قیمتیں بھی اوپر جا رہی ہیں اور لوڈ شیڈنگ بڑھ رہی ہے۔ لوگ مہنگی بجلی خریدنے کی بجائے بجلی کے بل دینے سے انکار کر دیں کیونکہ وہ اس بجلی کی قیمت ادا کر رہے ہیں جو کہ چوری کی جا رہی ہے۔ یورپی ممالک میں کسی حکمران کی جرأت نہیں عوام کے ٹیکس کا ایک پیسہ بھی اپنی مرضی سے خرچ کرے۔ انہوں نے کہا کہ شریفوں کے نیچے دھاندلی کی آزادانہ تحقیقات نہیں ہو سکتی۔ نواز شریف کو غلط فہمی ہے ہم واپس چلے جائیں گے۔ انتخابی دھاندلی میں رمدے، افتخار چودھری، الیکشن کمشن، نگران حکومت شامل تھی۔ ہم جمہوریت کے خلاف کوئی مطالبہ نہیں کر رہے۔ یہ حقیقی جمہوریت اور آزادی کی جنگ ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ پاکستان میں بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ لوگوں کا مینڈیٹ چوری کرنے پر آرٹیکل 6 لگایا جائے۔ پاکستانی قوم اپنے حقوق کیلئے کھڑی ہے۔ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات تک وزیراعظم کو مستعفی ہو جانا چاہئے یہ فیصلہ کن جنگ ہے آپ جیت گئے تو جناح کا پاکستان بنے گا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ نوازشریف نے مجھ سے بچنے کے لئے آصف زرداری کو بلایا، نواز شریف کو امریکی محکمہ خارجہ بھی نہیں بچا سکتا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + وقت نیوز + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ روز اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں سیاسی تعطل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مذاکرات کے ذریعے بہترین قومی مفاد میں معاملے کے جلد حل پر اتفاق کیا گیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے نوازشریف اور آرمی چیف کی ملاقات کے حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے آرمی چیف سے درخواست کی ہے کہ فوج سکیورٹی اور سیاسی معاملات پر کردار ادا کرے، آرمی چیف نے بحران کے خاتمے کیلئے اپنا مثبت سیاسی کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت نے دونوں جماعتوں کے ساتھ مذاکرات میں لچک دکھائی ہے تاہم دونوں جماعتوں کے کچھ مطالبات آئین اور قانون کے منافی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے بری فوج کے سربراہ کو تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ ہونے والی بات چیت اور مذاکرات کے مراحل سے آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے دونوں جماعتوں کے ساتھ مذاکرات میں لچک دکھائی ہے تاہم دونوں جماعتوں کے کچھ مطالبات آئین اور قانون کے منافی ہیں۔ بری فوج کے سربراہ کے ساتھ وزیراعظم کی ایک ہفتہ کے اندر یہ دوسری ملاقات تھی۔آئی این پی کے مطابق وزیر اعظم ہائوس کے ترجمان کے مطابق ملاقات میں سیاسی بحران کے حل کیلئے مشاورت کی گئی اور مذاکرات کی بحالی کے لئے تمام ضروری اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے آرمی چیف کو کہا کہ حکومت نے تمام معاملات کو بات چیت سے حل کرنے کی پوری کوشش کی ہے، حکومت کوئی غیر قانونی اور غیر آئینی مطالبہ تسلیم نہیں کرے گی، کروڑوں افراد کی منتخب پارلیمنٹ کو دو افراد کی خواہشات کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا۔ نجی ٹی وی کے مطابق آرمی چیف نے اس موقع پر کہا کہ طاقت کا استعمال آخری آپشن ہونا چاہئے۔ عوام اور فوج کو ایک دوسرے کے سامنے نہ کیا جائے۔ فوج کو تصادم سے دور رکھا جائے۔ فوج اپنے بہن بھائیوں پر گولی نہیں چلا سکتی۔ بہتر ہو گا سیاسی قیادت تمام معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرے۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ حکومت نے آرمی چیف سے درخواست کی کہ فوج موجودہ صورتحال پر کردار ادا کرے۔ علاوہ ازیں وقت نیوز کے مطابق آرمی چیف نے مثبت کردار شروع کر دیا ہے اور دونوں دھرنوں کی قیادت کے درمیان تحریری معاہدہ پر عملدرآمد کی فوج ضمانت دے گی۔
وزیراعظم / آرمی چیف ملاقات