اسلام آباد (محمد نواز رضا + وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم نوازشریف کی درخواست پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ روز سیاسی بحران کے حل کیلئے ثالثی شروع کردی۔ ذرائع کے مطابق قابل قبول فارمولا میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات کو سمویا جائیگا، تاہم وزیراعظم کا استعفیٰ اس میں شامل نہیں ہوگا۔ انتخابی دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے آزادانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کی ضمانت فراہم کی جائے گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کی ’’فیس سیونگ‘‘ کا انتظام کیا جائیگا۔ توقع ہے کہ قابل قبول فارمولا آج کسی وقت تیار کرلیا جائے گا۔ قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا تھا وزیر اعظم نوازشریف نے فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے سیاسی بحران کے خاتمہ میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لئے کہا ہے۔ علاوہ ازیں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے ’’دھرنے‘‘ کا ڈراپ سین فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی مداخلت سے ہوجائے گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان نے سیاسی جنگ کا فیصلہ کا اختیار فوجی قیادت کو دے دیا ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف جو شروع دن سے اپنے اس موقف پر قائم رہے ہیں کہ وہ وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیں گے اور نہ ہی قومی اسمبلی تحلیل کریں گے۔ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری ان سے یہ مطالبہ منوانے میں ناکام رہے جس کے بعد انہوں نے آرمی چیف کو ریفری کاکردار ادا کرنے کی دعوت دی ’’تھرڈ امپائر‘‘ نے انگلی تو کھڑی نہیں کی لیکن سیاست دانوں کے ہاتھوں زخم خوردہ اور سیاسی لحاظ سے کمزور وزیراعظم کو راولپنڈی کی طرف دیکھنے پر مجبور کردیا۔ فوج کے ایک فون پر تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت ’’ڈھیر‘‘ ہوگئی عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے جمعرات کو اپنے درمیان فاصلوں کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عمران خان، طاہر القادری اور حکومت کے درمیان معاہدے کے آپشن کے مطابق انتخابات میں دھاندلی کی شفاف تحقیقات کی فوج ضمانت دے سکتی ہے۔ معاہدے میں وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کا آپشن شامل نہیں۔ شہباز شریف استعفیٰ دیں گے، پنجاب حکومت میں تبدیلی آئے گی۔ نواز شریف لاہور سے شہباز شریف کا استعفیٰ لے کر اسلام آباد گئے ہیں۔ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ ختم نہ ہوا تو مڈٹرم الیکشن پر بات ہوگی۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حکومت اپنی 5 سالہ مدت میں 6 ماہ کمی کرسکتی ہے۔ الیکشن 2013 میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے آزاد کمشن قائم ہوگا۔ قومی حکومت بنانے کا آپشن بھی موجود ہے۔ دھاندلی کی تحقیقات تک نواز شریف وزیراعظم رہ سکتے ہیں۔ موجودہ الیکشن کمشن تحلیل کرنے کی تجویز ہے۔ دھاندلی ثابت ہوگئی تو عبوری سیٹ اپ قائم ہوگا جو فوج کی نگرانی میں انتخابات کرائے گا۔ دھاندلی کی تحقیقات میں نواز شریف کے اثرانداز نہ ہونے کی یقین دہانی کا بھی امکان ہے۔ آئی این پی کے مطابق پاکستان عوامی تحریک، تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے طے پانیوالے معاہدے کا ڈرافٹ سابق وفاقی وزیر قانون اور معروف قانون دان ایس ایم ظفر نے تیار کیا۔ جمعرات کی رات باخبرذرائع نے بتایا کہ ان دونوں جماعتوں اور حکومت کے درمیان معاہدے کا جو ڈرافٹ تیار کیا گیا اس میں ان دونوں جماعتوں کے مطالبات کو پوری طرح سے مد نظر رکھا گیا۔ ڈرافٹ پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف بطور ضامن دستخط کریں گے۔
استعفیٰ شامل نہیں ہوگا
دھاندلی : آزادانہ تحقیقات کی ضمانت‘ فارمولے میں وزیراعظم کا استعفی شامل نہیں ہو گا
Aug 29, 2014