اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) فوج کی طرف سے اسلام آباد میں جاری بحران کے فریقوں کو معاملات طے کرنے کیلئے ایک روز پہلے حتمی پیغام دے دیا گیا تھا۔ معاملات طے کرنے کیلئے ایک طریقہ کار کے خدوخال بھی بتا دئیے گئے تھے۔ حد درجہ مستند ذریعہ کے مطابق طریقہ کار کے خدوخال میں وزیراعظم سمیت کسی کا استعفیٰ شامل نہیں۔ ابتدائی تجویز یہ ہے کہ مکمل خودمختار اور الگ الگ عدالتی کمشنوں کے ذریعہ عمران خان اور طاہر القادری کے اعتراضات کی آزادانہ چھان بین کرائی جائے۔ سفارشات تیار کی جائیں اور ان پر وقت کے تعین کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے۔ عمران کے اعتراضات کے تدارک کیلئے کمیشن کی تشکیل کے علاوہ غیرجانبدار سیاسی شخصیات پر مشتمل سیٹ اپ بھی بنایا جا سکتا ہے جو اصلاحات وضع کرنے اور ان پر عملدرآمد کو مزید یقینی بنائے گا۔ اس ذریعہ کے مطابق فوج کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ فوج صورتحال کی خود ایک فریق بن جائے۔ مداخلت کرنے کے بجائے یہ کہا گیا ہے کہ سیاسی تعطل کا آبرومندانہ حل نکالا جائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ سیاست دان انتشار کا شکار ہیں اور یہ انتشار اس درجہ کا ہے کہ مفاہمت کی کم از کم دو کامیاب کوششیں لب بام ناکام ہو گئیں اور اس ناکامی میں بعض سیاست دانوں کے انفرادی کردار کے علاوہ ایک ایسی جماعت کا کردار بھی سامنا آیا ہے جو بظاہر مفاہمت کی کوششوں میں پیش پیش رہی ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق مقتدر حلقوں کی پریشانی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ اس سیاسی بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا مذاق اڑ رہا ہے کہ یہ کیسی ایٹمی طاقت ہے جس کے دارالحکومت کو چند ہزار مظاہرین نے یرغمال بنا رکھا ہے۔
حتمی پیغام