کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی معاملات میں مداخلت ایف آئی اے کا کام نہیں۔ نیب یہاں بھی فعال ہے جو پہلے نہیں تھا۔ شاہراہ فیصل پر نصرت بھٹو انڈرپاس کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوک سینٹر میں ریونیو، لنیڈ ڈیپارٹمنٹ کے کاغذات کی چھان بین کی گئی۔ ایف آئی اے اور نیب نے سوک سینٹر پر چھاپے مارے یہ کوئی ریاست ہے یا جنگل کا قانون۔ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز اور کور کمانڈر سے بات کی ہے۔ وزیراعظم سے کہا ہے کہ سندھ پر حملہ کیوں ہو رہے ہیں۔ میں نے کہا ایسی کارروائیاں سندھ پر حملہ ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کا عہدہ وزیر کے برابر ہے۔ وہ ایچ ای سی کے چیئرمین ہیں۔ ڈی جی رینجرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کیخلاف ثبوت ہیں۔ میں نے کہا کہ آپ کو پہلے مجھ سے بات کرنا چاہئے تھی۔ میں نے ڈی جی رینجرز سے کہا کہ ثبوت ناکافی ہیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے ملاقات کر کے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن، ایپکس کمیٹی اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ پہلے بھی سندھ پر وار کئے جاتے رہے ہیں کیا بدعنوانی صرف سندھ میں ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری سے قبل انہیں نہیں بتایا گیا جبکہ رینجرز انکے ماتحت کام کر رہی ہے۔ آئی جی پولیس، ڈی جی رینجرز کراچی آپریشن میں میرے زیرانتظام ہیں، یہاں آپریشن کی ذمہ داری میری ہے، دو سال کے دوران کراچی سمیت صوبے بھر میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان، دہشت گردی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین معزز انسان ہیں، جلد باعزت طریقے سے واپس آجائینگے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے ملاقات کی جس میں سندھ کی سیاسی و امن و امان کی صورتحال اور ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے بعد کی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ دونوں رہنمائوں نے سندھ میں وفاقی اداروں کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔