بھارت سے کرکٹ کھیلے بغیر بھی زندہ رہ سکتے ہیں: شہریار خان

لاہور (سپورٹس ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف سیریز نہ کھیل کر بھی پی سی بی زندہ رہ سکتا ہے اور اپنا کام کر سکتا ہے تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ معاہدہ کی پاسداری کرے اور مستقبل میں دو طرفہ سیریز کیلئے بہتری لائے۔ موجودہ حالات میں دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ سیریز کے امکانات بہت کم ہیں۔ اب ہمیں اس بات کی فکر نہیں کہ بھارت ہم سے نہیں کھیل رہا۔ ابھی بی سی سی آئی نے تحریری طور پر سیریز کھیلنے سے انکار نہیں کیا ہے۔ غیریقینی کی صورتحال ہے اور ہمارے پاس پلان بھی ہے۔ ابھی ہم ایک دو ماہ تک بھارت کے جواب کا انتظار کریں گے اس کے بعد پلان بی پر عملدرآمد ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حالات سازگار ہوں گے۔ سیاسی فضا بہتر ہوگی۔ ابھی تعلقات بہت پیچیدہ ہو گئے ہیں اس سے نہ صرف لوگ بلکہ کرکٹ بھی متاثر ہو رہی ہے تاہم حالات ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان 2018ء سے 2023ء تک دوطرفہ 8 سیریز پر دستخط ہو چکے ہیں۔ جن میں سے پاکستان نے متحدہ عرب امارات میں بھی میزبانی کرنی ہے۔ پاکستان اور بھارت 1965ء اور 1971ء کی جنگوں کی وجہ سے 17 سال تک کرکٹ نہیں کھیلے تھے آخری بار مکمل سیریز 2007ء میں کھیلی گئی تھی جب پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ 2008ء میں ممبئی پر حملے کے بعد حالات پھر کشیدہ ہو گئے تھے البتہ دونوں ممالک کی ٹیموں نے انٹرنیشنل میچوں میں ایک دوسرے کے خلاف شرکت کی ہے۔ شہریار نے مزید کہا کہ ہمیں علم ہے کہ بھارت بورڈ معاشی طور پر بجٹ مضبوط ہوگا مگر ہم مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ان سے کھیلے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ ہم زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھا جائے اور دونوں کو ایک ساتھ ملایا جائے۔ ہم تو معاہدے کی پاسداری کررہے ہیں۔ بھارتی بورڈ کو خیال کرنا چاہیے اگرچہ وہ اس کے ذمہ دار نہیں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی میں کوئی تقسیم نہیں ہے۔ نجم سیٹھی کو پیٹرک انچیف نے نامزد کیا ہے اور کمیٹیوں کے سربراہ بھی ہیں۔ میں خود چیئرمین ہوں۔ تمام فیصلے میں کرتا ہوں اور میری ہدایات پر ہوتے ہیں۔ کسی چیز کی منظوری دینا نہ دینا میرا کام ہے۔ بورڈ کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کرتا حتیٰ کہ سیاسی طور پر بھی ایسا نہیں ہوتا ہے۔ وزیراعظم یا وزاء کی طرف سے بورڈ کو احکامات جاری کرنے کی خبریں غلط ہیں۔ ہم آزادانہ کام کررہے ہیں۔ میں منتخب چیئرمین ہوں یہی سب سے بڑی بات ہے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں 24 سے ٹیمیں کم کرنے کا مشورہ بہت سارے لوگوں نے دیا تھا جس پر عمل کیا ہے۔ اس سے کرکٹ کا معیار اچھا ہوگا۔ مجھے علم نہیں میرے بعد کیا ہوگا مگر اچھی کرکٹ کیلئے اچھا فارمولا دے کر جائوں گا۔ کرپشن ابھی بھی پاکستان کرکٹ کیلئے خطرہ ہے۔ اس کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا مگر اس سے بچنے کیلئے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ ہم نے کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرینس پالیسی اختیار کررکھی ہے۔ عامر، سلمان اور آصف جیسے واقعات سے بچنے کیلئے مستقبل میں سختی سے نمٹا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...