چائلڈ پروٹیکشن: 2004-05ء میں پنجاب نمبرون تھا‘ اب دوسرے صوبے آگے نکل گئے

Aug 29, 2015

لاہور (معین اظہر سے) تھانوں کی سطح پر چائلڈ فرینڈلی سینٹر بنائے جانے کی تجویز ہے جہاں بچوں پر جنسی تشدد کے کیس درج کئے جائیں گے۔ اسکے علاوہ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ انہی سنٹر میں تفتیش بھی کی جائے صوبائی سطح پر بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کمشن قائم کیا جائے جو محکموں، این جی او اور پراسیکیویشن ڈپارٹمنٹ کی نگرانی کے ساتھ انکو کوارڈنیشن فراہم کرے۔ اطلاعات کے مطابق بچوں کے حوالے سے 2004ء کے ایکٹ کی 10 دفعات میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، ان پر تشدد کرنے، غیرقانونی حراست میں رکھنے کی سزا تین سال سے بڑھا کر پانچ اور سات سال کی جارہی ہے۔ جرمانہ ایک لاکھ سے پانچ لاکھ تک کرنے کی تجاویز پر غور کیا گیا ہے سزا میں اضافہ کی تجاویز محکمہ قانون کو منظوری کیلئے بھیج دی گئی ہیں۔ محکمہ صحت ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈ کواٹرز ہسپتالوں میں ماہر نفسیات بھرتی کرکے بچوں کی بحالی کا پروگرام شروع کریگا۔ جنسی تشدد یا تشدد کا شکار بچے کو مفت قانونی سہولت مہیا کرنے اور جنسی شکار ہونیوالے بچے کو سوشل پروٹیکشن امداد مہیا کرنے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے قصور میں دل ہلا دینے واقعہ کے بعد اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی تھی تاہم اس کمیٹی کے چیرمین کے بغیر اجلاس وزیر ذکیہ شاہنواز کی زیر صدارت ہوا جس میں چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر بیورو، ہوم ڈپارٹمنٹ، پولیس، سوشل پروٹیکشن اتھارٹی، ایجوکیشن، صحت، سوشل ویلفیئر این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں این جی اوز کی طرف پنجاب حکومت کی کارکردگی کو ناقص قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چائلڈ پروٹیکیشن میں 2004ء اور 2005ء میں پنجاب نمبر ون صوبہ تھا اب دوسرے صوبے بچوں کے حقوق پر کام کرنے پر آگے نکل چکے ہیں جو تجاویز کمیٹی کے اجلاس میں زیر غور آئی ہیں ان کے مطابق چائلڈ پروٹیکشن کو نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلئے نصاب کیلئے میٹریل سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ فراہم کرے گا۔ محکمہ صحت کے مطابق پنجاب کے ہیلتھ کیئر سسٹم میں جنسی طور پر ہراساں بچوں کے حوالے سے سہولت موجود نہیں اسلئے حکومت تحصیل لیول پر سائیکالوجسٹ، چائلڈ سپیشلسٹ مہیا کرے۔ ایکٹ کی دفعہ 34 میں ترمیم کرکے سیکشن 35 میں ترمیم کرکے سزا پانچ سال، سیکشن 36 جس میں بچے کو بھیک منگوانے کی صورت میں سزا پانچ سال جرمانہ ایک لاکھ تک کرنے، سیکشن 37 کے تحت بچے کوسگریٹ یا نشہ آور ادویات کے دینے پر سزا پانچ سال جرمانہ ایک لاکھ کرنے، نارکوٹکس کے کاروبار میں بچے کو ملوث کرنے پر سزا 7 سال کرنے۔ جوئے میں بچے کو شامل کرنے پر سزا ایک سال کرنے، بچے کو جنسی طور پر ہراسا ں کرنے کی سزا 7 سے 10 سال تک تجویز کی گئی ہے۔ ہر ضلع میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹ قائم کئے جائیں گے۔ سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کہا ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو اختیارات دیئے جائیں اور حکومت این جی اوز کو بھی اپنے پروگرام کی عمل درآمد کرنے میں شامل کرے۔ سکول کی سطح پر چائلڈ پروٹیکشن یونٹ بنائے جائیں۔ میٹنگ کے آخر میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سیکرٹری پراسیکیویشن، سیکرٹری سکولز، سیکرٹری سوشل ویلفیئر، پولیس، محکمہ قانون پر مشتمل سب کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس بارے میں سفارشات کو حتمی شکل دیگی۔ ذرائع کے مطابق تمام پلان کو حتمی شکل دینے میں ایک سال سے زیادہ عرصہ تک لگ سکتا ہے فوری طور پر اقدامات کے بارے میں فیصلہ نہیں ہوا۔

مزیدخبریں