اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سینٹ کی ہول کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ تعلقات کے معاملے پر تمام سٹیک ہولڈرز ایک ’’صفحہ‘‘ پر ہیں، پوری قوم متحد ہو چکی ہے قومی اسمبلی بدھ کو سینٹ کی قرار داد کی من و عن توثیق کر سکتی ہے، بدھ کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی ہو گا جس میں سینٹ قومی اسمبلی کی سفارشات پر غور کیا جائے گا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا کی سفارشات قومی اسمبلی کی بجائے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کا مشورہ دے دیا اور کہا کہ قومی اسمبلی کو آزاد و خودمختار ایوان بالا کی خارجہ پالیسی و پاک امریکہ تعلقات پر قرارداد میں ردوبدل یا ترامیم کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ سینٹ کی سفارشات سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ پیر کو سینٹ کی ہول کمیٹی اجلاس چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ہوا جس میں ٹرمپ کی دھمکی کے بعد امریکہ سے متعلق خارجہ پالیسی کے جائزہ کیلئے متفقہ قرارداد پر اتفاق ہو گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے ہول کمیٹی کے اجلاس کو ان کیمرہ کرنے کی درخواست کی جس پر چیئرمین سینٹ نے اجلاس کو ان کیمرہ کر دیا اور میڈیا کو پریس گیلری خالی کرنے کی ہدایت کر دی وزارت خارجہ میں امریکی ڈیسک سے متعلق اعلیٰ حکام بھی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے ہمراہ وزیٹر گیلری میں موجود تھے۔ ہول کمیٹی میں وفاقی وزیر میر حاصل بزنجو کے امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے رسپانس سے متعلق اچانک سوال کے جواب کیلئے سیکرٹری خارجہ ہی نے وزیر خارجہ کی مدد کی، اس سوال پر وزیر خارجہ کچھ دیر خاموش رہے اور سیکرٹری خارجہ کی طرف دیکھنے لگے، معاملہ کی حساسیت کے پیش نظر چیئرمین سینٹ کو کارروائی ان کیمرہ کرنے کی درخواست کر دی۔ اجلاس میں آزاد و خود مختار خارجہ پالیسی کے بارے میں ڈرافٹ کمیٹی کے مسودے کی توثیق کر دی گئی پاک امریکہ تعلقات پر نظرثانی اور خارجہ امور کے بارے میں پارلیمنٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے بین الوزارتی ٹاسک فورس قائم کرنے کی سفارش کر دی، قرار داد کی صورت میں ان سفارشات کو حکومت کو بھجوایا جائے گا ، چیئرمین کی ہدایت پر ڈرافٹ کمیٹی کے کنوینئر سید مشاہد حسین سید نے ڈرافٹ کمیٹی کی رپورٹ ہول کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی۔ہول کمیٹی نے امریکی دھمکیوں کے خلاف دوست ممالک روس‘ چین اور ترکی سے ملکر مشترکہ ردعمل دینے کی سفارش کی گئی۔ اس ضمن میں حکومت پاکستان کو فوری طور پر دوست ممالک سے رابطے شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے، خطے میں انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی چار ممالک پاکستان، روس، چین اور قازقستان کی مشاورت سے طے کرنے کی پر زور سفارش کی گئی۔ اسی طرح خارجہ پالیسی کے بارے میں پارلیمنٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے مستقل بین الوزارتی ٹاسک فورس بنانے، پاک امریکہ تنائو میں کمی کیلئے پارلیمانی سفارت کاری شروع کر نے اور ہر صورت میں پاکستانی و علاقائی سالمیت مفادات کے تحفظ کی سفارش کی گئی ہے۔ کمیٹی نے وزیر خارجہ کے موجودہ حالات میں دورہ امریکہ نہ کرنے کے فیصلے کی حمایت کر دی ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ پوری قوم امریکی دھمکیوں کے خلاف متحد ہو چکی ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کمیٹی سے اپنے خطاب میں کہاکہ قومی اسمبلی اجلاس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہو گا۔ اجلاس میں ٹرمپ کے بیان کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ مشاہد حسین نے کہاکہ وزیر خارجہ کو موجودہ صورتحال میں امریکہ نہیں جانا چاہئے‘ حکومت نے اس سلسلے میں درست فیصلہ کیا ہے۔ ٹرمپ پالیسی اعلان کے بعد ٹلرسن کے بیانات بھی مثبت نہیں آئے۔ حقائق کی شیٹ پر کام کیا جائے‘ امریکہ نے حقیقت میں ہمیں کتنے فنڈز دئیے‘ اخراجات کی ادائیگی بھی اتحادی سپورٹ فنڈ میں ڈالی گئی‘ ہم نے جتنا نقصان اٹھایا وہ تو اس امریکی فنڈ میں شامل نہیں۔ ایران‘ وسطی ایشیا‘ چین کو نکال کر بھارت کو شامل کرنے سے کام نہیں چلے گا‘ فوری ردعمل کیلئے مستقل بین الوزارتی ٹاسک فورس بنانا ہو گی۔ پارلیمانی سفارتکاری کو ملک کے قومی مفاد کیلئے استعمال کیا جائے‘ پاکستان‘ افغانستان‘ چین‘ تاجکستان کا کیو سی سی ایم فورم استعمال کیا جائے‘ سینٹ کے پورے اجلاس کو وزیر خارجہ کی درخواست پر ان کیمرہ کر دیا گیا۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے سینٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کو ٹرمپ کے بیان کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی ٹرمپ کے بیان کے مزید خدوخال سامنے آنا باقی ہیں۔ مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں کا اجلاس بلا لیا ہے۔ پاکستانی سفیروں کا اجلاس 5‘ 6 اور 7 ستمبر کو اسلام آباد میں ہو گا۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاکہ امریکہ کا جھکائو ابھی تک بھارت کی طرف ہے۔ امریکہ ’’ان‘‘ نہیں رہا‘ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی کر رہا ہے۔ امریکہ کہہ رہا ہے کہ بھارت افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھا رہا ہے۔ سینیٹرز نے رائے دی کہ ہماری پالیسی واضح ہونی چاہئے‘ اب ہمیں ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ قرارداد کی صورت میں ان سفارشات کو حکومت کو بھجوایا جائے گا جبکہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے سینٹ کی ہول کمیٹی کے اجلاس میں آگاہ کیا ہے کہ امریکہ سے متعلق خارجہ پالیسی کے جائزہ کیلئے متفقہ قرارداد پر اتفاق ہو گیا ہے، چیئرمین کی ہدایت پر ڈرافٹ کمیٹی کے کنوینئر سید مشاہد حسین سید نے ڈرافٹ کمیٹی کی رپورٹ ہول کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی۔ کمیٹی نے وزیر خارجہ کے موجودہ حالات میں دورہ امریکہ نہ کرنے کے فیصلے کی حمایت کر دی ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ پوری قوم امریکی دھمکیوں کے خلاف متحد ہو چکی ہے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ایوان بالا کی آزادی و خود مختاری کے پیش نظر اس کی سفارشات پر قومی اسمبلی کی بجائے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مشورہ دے دیا ہے، چیئرمین سینٹ نے واضح کیا ہے کہ قومی اسمبلی کو آزاد و خود مختار ایوان بالا کی خارجہ پالیسی و پاک امریکہ تعلقات پر قرارداد میں ردوبدل یا ترامیم کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ سینٹ کی سفارشات سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، حکومت پارلیمنٹ سے رہنمائی لینے کو تیار ہے۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران وزیر بندرگاہیں میر حاصل بزنجو کے اس استفسار کہ امریکی صدر کی تقریر پر واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کا کیا رسپانس ہے؟ وزیر خارجہ نے ہول کمیٹی کے اجلاس کو ان کیمرہ کرنے کی درخواست کر دی، چیئرمین سینٹ نے وزیر خارجہ کی درخواست پر اجلاس کو ان کیمرہ کر دیا اور میڈیا گیلری سے صحافیوں کو اٹھا دیا گیا۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین سینٹ نے کہا ہے کہ امریکہ سی پیک منصوبہ کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے حکمران جماعت کے سینیٹر نہال ہاشمی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ افغانستان میں 17 سالوں میں ناکام رہا ٗدہشت گردی کی جنگ میں مسلح افواج کے لیفٹیننٹ جنرل اور میجر جنرل کے افسران نے شہادت دی، قوم اپنے شہداء کو صدیوں یاد رکھے گی۔ پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں 17 سالوں میں ناکام رہا، اب اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے پاکستان سے مزید ڈو مور کا مطالبہ کر رہا ہے، قوم اور حکومت نے امریکہ کے ڈو مور مطالبہ کو نو مور کر کے مسترد کر دیا، در اصل امریکہ کے مزید مطالبات کے پیچھے سی پیک منصوبہ ہے جسے وہ ناکام کرنے کے لئے کوششیں کررہا ہے، اس مقصد کے لئے بھارت کو سٹیک ہولڈر کے طور پر سامنے لانے کسی ناکام کوشش کر رہا ہے، پاکستان بھارت کو سٹیک ہولڈر کے طور پر کسی صورت تسلیم نہیں کرتا جس ملک کا افغانستان کے ساتھ بارڈر اور نہ ہی کوئی رشتہ رہا ہے اسے سٹیک ہولڈر تسلیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا سی پیک منصوبہ کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر باز محمد خان نے کہا ہے کہ کسی بھی سپر پاور کی طرف جھکائو کی ضرورت نہیں ٗغیر جانبدار ملک کی حیثیت سے مثالی خارجہ پالیسی بنانی چاہئے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوکلیئر ریاست ہے، غیرجانبدار ملک کی حیثیت سے مثالی خارجہ پالیسی بنانی چاہئے جس میں کسی بھی سپر پاور ملک کی طرف جھکائو نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ہمسایہ ملک ایران، روس اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینا چاہئے اور اس بنیاد پر تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکتا ہے، ہمیں اپنی خامیوں کو دور کرنے کے لئے اپنے معاملات کو دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی پڑوسی ملک ہمارے اوپر انگلی نہ اٹھا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے قومی مردم شماری کے نتائج کے حوالے سے کہا کہ ماضی کی مردم شماری میں فاٹا کی آبادی 80 لاکھ پر مشتمل تھی جبکہ موجودہ مردم شماری میں 50 لاکھ کے نتائج ہیں جو درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں مردم شماری میں خامیوں کا ازسر نو جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ کوئی قومی مردم شماری پر اعتراض نہ کر سکے۔پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ثمینہ عابدنے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کی دھمکیوں اور پالیسی کو خاطر میں نہیں لائے گا۔ پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بطور اتحادی رول ادا کرنے کے بجائے ساتھ دینے پر اب دھمکیاں دے رہا ہے لیکن پاکستان امریکہ کی دھمکیوں اور پالیسی کو خاطر میں نہیں لائے گا۔ پاکستان نے اس جنگ میں اربوں ڈالر کا نقصان اٹھایا اس کے باوجود ڈو مور کا مطالبہ درست نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام نے امریکہ کے ڈو مور مطالبہ کو مسترد کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں نہیں لگائے گا ٗ ایران امریکہ کے بغیر چل رہا ہے تو پاکستان بھی چل سکتا ہے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے اربوں ڈالر خرچ کئے مگر کسی ایک علاقہ میں اب تک امن قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے، در اصل اب افغانستان سے امریکہ کو نکلنے کا راستہ نہیں مل رہا، اس لئے وہ اب بھارت کا سہارا لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان پر کسی قسم کی کوئی پابندیاں نہیں لگائے گا، وہ اس طرح کی بے وقوفی نہیں کرے گا، پاکستان کو امریکہ سے کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں، امریکہ خود جنگیں ہارنے والا ملک ہے، دنیا میں جتنی جنگیں لڑیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اسی طرح کمبوڈیا، ویتنام اور کوریا کی مثال پوری دنیا کے سامنے ہے سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو سیاست سے بالاتر ہو کر ملک کے مفاد کے لئے متحد ہونا چاہیے ٗ پاکستان کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو قربانیاں دی ہیں، اس پر دنیا کو آگاہ کرنا چاہیے۔
سینٹ ہول کمیٹی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نیوز ایجنسیاں + نیٹ نیوز) قومی اسمبلی کا 45 واں سیشن آج منگل کو شروع ہوگا۔ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد پاک امریکہ تعلقات پر بحث کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس خصوصی طورپر طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس سہ پہر تین بجے سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوگا۔ پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی کے رکن گلزار احمد کی وفات کے باعث آج قومی اسمبلی میں کوئی بزنس نہیں لیا جائے گا‘ تاہم قومی اسمبلی کا اجلاس گلزار احمد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد بدھ کی صبح تک ملتوی کر دیا جائے گا۔ پاک امریکہ تعلقات میں بڑھتی ہوئی حدت کے پیش نظر سینٹ‘ قومی اسمبلی کے خصوصی طورپر طلب کردہ اجلاسوں میں سفارشات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ وزیراعظم شاہد خان عباسی قومی اسمبلی کو پاکستان امریکہ تعلقات کی موجودہ نوعیت کے بارے میں اعتماد میں لیں گے۔ حکومت نے پاکستان امریکہ تعلقات پر پارلیمنٹ کے ممکنہ فیصلوں پر عملدرآمد کا فیصلہ کر لیا۔ امریکی دھمکیوں پر معذرت خواہانہ رویہ کی بجائے دو ٹوک مؤقف کیلئے تمام اداروں کی باہمی مشاورت سے متفقہ ’’قومی بیانیہ‘‘ وضع کرنے پر بحث کی جائے گی۔ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو بھی اعتماد میں لے لیا گیا۔ دوسری طرف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے ستمبر کے تیسرے ہفتے امریکہ کا دورہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ کے معاملے پر معذرت خواہ ہونے کی بجائے دو ٹوک مؤقف کیلئے تمام اداروں کی باہمی مشاورت سے ’’قومی بیانیہ‘‘ وضع کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے۔ وزیراعظم کے ہمراہ دورۂ امریکہ کے دوران وزیرخارجہ خواجہ آصف بھی ہونگے۔ اپنے دورے کے دوران وزیراعظم نیویارک میں جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے علاوہ امریکی حکام سمیت کئی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ علاوہ ازیں امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اتار چڑھائو آتے رہے ہیں۔ جب بھی ایسا ہوا مل کر کام کرنے کی خواہش سے بہتری آئی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں پاکستانی سفیر اعزاز چودھری نے مزید کہا کہ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا خواہش مند اورکوئی نہیں۔ افغان امن عمل کیلئے دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنا چاہئے۔ نیٹ نیوز کے مطابق واشنگٹن میں اکتیسویں سالانہ پاکستانی فیسٹیول میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں۔ دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوا۔ ملک سماجی و اقتصادی ترقی کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے جب کہ پاک چین اقصادی راہداری منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور قوم 70سالہ کامیابیوں پر فخر ہے۔ پاکستان اقوام عالم میں مضبوط‘ قابل فخر اور خود مختار ملک کے طور پر کھڑا ہے۔ اقتصادی اور سلامتی کے چیلنجز سے مؤثر طریقے سے نمٹنا ہے۔ پاکستان اقتصادی اور معاشی طور پر تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق اعزاز چودھری نے انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم تو شروع سے یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ نے مل کر کام کرنا ہے۔ یہ تعلقات دونوں ملکوں کیلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ دونوں ملک اگر مل کر ایک دوسرے کے ساتھ اگر کام کریں گے تو یقینا دونوں ملکوں کیلئے فائدہ ہو گا۔ طالبان افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔ اعزاز احمد چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں کوئی اور زیادہ امن نہیں چاہتا۔ ہمیں تو افغانستان میں بدامنی سے بے تحاشا نقصان ہوا ہے۔ اس حوالہ سے ضروری ہے کہ دونوں ممالک مل کر کام کریں۔ انشاء اللہ راستے نکلیں گے۔ علاوہ ازیں چینی نمائندہ خصوصی نے پاکستان کی سیکرٹری خارجہ سے ملاقات کی اور افغانستان میں قیام امن کیلئے اقدامات کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ افغانستان میں قیام امن سیاسی بات چیت سے ممکن ہے۔ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ نمائندہ خصوصی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قربانیوں کی تعریف کی اور کہا کہ عالمی برادری دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے پاکستانی قربانیوں کو تسلیم کرے۔ سیکرٹری خارجہ نے افغانستان میں دیرپا امن کیلئے پاک چین مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ملکوں نے افغانستان میں قیام امن کیلئے مفاہمتی عمل کیلئے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ خطے کے تین پڑوسی ممالک کے مابین بامقصد مذاکرات کو فروغ دینے پر بھی اتفاق ہوا۔ علاوہ ازیں وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان اور پاکستان کے حوالے سے نئی پالیسی پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔ اس معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے بعد چین اور تمام دوست ممالک کو اعتماد میں لیں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی ایشیا کے حوالے سے نئی پالیسی پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے بعد جلد چین کا دورہ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پاکستان کے کردار کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ امریکہ کی پالیسی پر پاکستان کے دوست ممالک کو بھی شدید تشویش ہے۔ جو بھی حکومت فیصلہ کرے گی‘ اس میں عوام کے ساتھ اسے شیئر کریں گے۔ دوسری طرف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی آج (منگل) کو طلب کر لیا ہے۔ کابینہ اجلاس میں امریکہ کی افغانستان اور جنوبی ایشیا پالیسی پر غور کیا جائے گا۔ اجلاس آٹھ نکاتی ایجنڈے پر ہوگا جس میں سرفہرست امریکی صدر کی جانب سے حالیہ افغان پالیسی ہوگی۔ اس آٹھ نکاتی ایجنڈے میں ایف بی آر حکام کی جانب سے کابینہ کو ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے پر بریفنگ دی جائے گی۔ اجلاس میں وزارت کشمیر و گلگت بلتستان کی 2 سڑکوں کے منصوبوں کو پیپرا رولز سے استثنیٰ کی سمری پیش کی جائے گی اور وزیراعظم کو گلوبل ایس ڈی جیز پروگرام گائیڈ لائنز میں ترمیم کی سمری بھی منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔ وزارت بجلی اور آبی وسائل کے درمیان اداروں کی تقسیم کی سمری ایجنڈے میں شامل ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ نے سفارش کی ہے کہ جمہوریت کو بطور مضمون نصاب میں شامل کیا جائے اور سرکاری اداروں سے فوجی آمروں کی تصاویر ہٹائی جائیں‘ اراکین نے مطالبہ کیا کہ آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے تمام اداروں کے سربراہوں کو آئین پر عملدرآمد کا پابند بنانا ہو گا جبکہ ایوان میں حکومتی مخالف کے باوجود غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کے لئے جماعت اسلامی کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ سینٹ کے اجلاس میں پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی قوانین اور آئین کو ملٹری اکیڈمیز میں لازمی مضمون قرار دیا جائے، آئین توڑنے والے فوجی آمروں کی تصاویر دفاتر سے اتاری جائیں جبکہ دیگر سینیٹرز عوام میں آئین اور قانون کی آگاہی کیلئے تمام قوانین کا اردو میں ترجمہ کیا جائے اور جمہوریت کو تعلیمی نصاب میں لازمی مضمون قراردیا جائے، عوام کے بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے آرٹیکلزکا اردو میں ترجمہ کر کے پبلک پارکس میںآویزاں کئے جائیں، اشرافیہ آئین اور قانون پر عمل درآمد کرنے کو تیار نہیں۔ سرکاری اداروں میں اس ادارے سے متعلق قوانین کو آویزاں کیا جائے، کاغذات نامزدگی میں آئین سے متعلق سوالات کو شامل کیا جائے، نجی ٹی وی چیلنجز کو روزانہ ایک پروگرام ملکی قوانین اور آئین سے آگاہی سے متعلق نشر کرنے کا پابند بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار پیر کو سینٹ میں ملکی قوانین اور آئین سے متعلق عوام میں شعور بیدار کر نے کیلئے تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹرز چوہدری تنویر خان، فرحت اللہ بابر، تاج حیدر، سسی پلیجو،حمد اللہ و دیگر نے کیا۔قبل ازیں تحریک پیش کرتے ہوئے سینیٹرچوہدری تنویز خان نے کہا کہ موجودہ تعلیم یافتہ نظام میں آئین اور قانون کو بنیادی اہمیت حاصہ ہے ، آئین کی تاریخ ہی مسلمانوں کا اہم کردار ہے مگر اس کو نظرانداز کردیا جاتا ہے، تعلیم میں آئین اور قانون کے مضامین کو لازمی قرار دیا جائے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایسے معاشرہ جس میں ڈکٹیٹر آئے ہوں اور ایک ڈکٹیٹرنے کہا ہو کہ آئین میرے لئے 15صفحات ہیں جن کو میں جس وقت چاہوں پھاڑ سکتا ہوں جبکہ اب ایک ڈکٹیٹر باہر بیٹھ کر کہتا ہے کہ ملکی حالات بہتر نہ ہوں تو اس آئین کا کیا فائدہ ،ایسے معاشرے میں ہم قانون اور آئین کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملٹری اکیڈمیز میں قانون اور آئین کو لازمی مضمون قراردیا جائے۔ آئین کی غداری کرنے والوں اور اس کو توڑنے والوں کو سزا دی جائے اور ایسے ڈکٹیٹر کی تصاویر دفاتر سے اتاری جائیں۔ آئین توڑنے والے ڈکٹیٹر وں کی تصاویر ابھی بھی کچھ اداروں میں موجود ہیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ یہاں سینیٹرز تعلیمی نصاب مین آئین اور قانون کو لازمی مضمون قرار دینے کی بات کر رہتے ہیں مگر سندھ اور پنجاب کے تعلیمی نصاب میں ڈکٹیٹر شپ کے11اور جمہوریت کے8فوائد بتائے گئے ہیں۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ ڈاکٹیٹروں نے ملک کا آئین توڑا اور پوری قوم کو غلام بنادیا ۔ یہاں عوام بھی آئین اورقانون کی آگاہی بات کی گئی مگر اس ایوان میں بیٹھے قانونی اور آئینی ماہرین کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جاتا ہے اور ترمیم کو ختم کرنے کے لئے ہر روز کوئی نہ کوئی کوشش ہوتی ہے، عوام سے پہلے حکومت میں بیٹھے لوگوں کو آئین سے آگاہی کی ضرورت ہے کیونکہ ہر روز کوئی نہ کوئی آئین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی تو ہوجاتی ہے مگر جب اس قانون میں سرکاری افسران ملوث ہو جاتے ہیں تو اس قانون کی شکل بدل جاتی ہے۔ قانون بنانے سے قبل جن لوگوں کے حوالے سے قانون بنایا جاتا ہے ان سے پوچھا تک نہیں جاتا۔ سینیٹر تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ بڑے بڑے بینرز، پینا فلیکس لگانے سے قانون سے واقفیت نہیں ہوگی بلکہ قانون پر بہتر عمل درآمد اور قانون میں دی گئی سزائوں کے نفاذٓ سے ہوگا۔ سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ جولوگ آئین اور قانون سے واقف نہیں وہ آئین اور قانون پر عمل درآمد کیلئے تیار ہے مگر جو آئین اور قانون سے واقف ہیں وہ اس پر عمل درآمد کرنے کو تیار نہیں ۔ میرا مطلب اشرافیہ سے ہے ۔ آئین میں انسانی حقوق کی بات کی جاتی ہے اس وقت ملک میں سب زیادہ مظلوم خواجہ سرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کی حدودہونی چاہیے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ہر سرکاری ادارے میں اسی ادارے سے متعلق قوانین کو آویزاں کیا جائے۔ کاغذات نامزدگی میں آئین سے متعلق سوالات ہونے چاہیئں جبکہ تمام نجی ٹی وی چیلنجز پر روزانہ ایک ایسا پروگرام نشر کرنے کا پابند بنایا جائے جو صرف قانون اور آئین کی آگاہی سے ہو ۔ سینیٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جب تک حکومت اور سرکاری ادارے آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کریں گے عوام آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کرے گی۔ وزیر تعلیم بلیغ الرحمان نے کہا کہ 2006ء میں تعلیمی نصاب پر غور کیا گیا ۔ اس وقت تعلیمی نصاب پر غور کیا جارہا ہے ، پہلی جماعت سے پانچویں تک کا تعلیمی نصاب پر نظرثانی کا کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ چھٹی سے بارہویں جماعت کے نصاب پر کام جاری ہے ۔ تعلیمی نصاب پر جمہوریت کو اہم ستون قراردیا گیا ہے۔ تعلیمی نصاب میں توانائی کی بچت، کردار کشی کی ممانعت، ٹریفک قوانین سے آگاہی اور دیگر ملکی قوانین سے آگاہی کو لازمی جزو قراردیا گیا ہے۔ اجلاس میں حکومتی مخالفت کے باوجود امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی غیرملکی قرضوں سے نجات کیلئے ٹائم فریم مقرر کرنے اور واضح روڈمیپ کے اعلان کی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ سینٹ کے اراکین نے ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے کیلئے ملک کے تمام اداروں کے سربراہوں کو آئین پر عمل درآمد کا پابند بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ملک کے تمام ادارے آئین اور قانون کی پاسداری نہ کریں اور عوام کے حقوق کا تحفظ نہ کیا جائے اس وقت تک ملک ترقی نہیں کر سکتا ہے۔ سینٹ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی تعیناتی کی قرارداد منظور کرلی گئی۔ اس دوران چیئرمین سینٹ نے نجی قرضہ جات کے کاروبار پر سود کی ممانعت کا بل اسلام آباد کیپٹیل ٹریٹری میں نجی قرضہ جات پر سود کی ممانعت کا بل 2017ء متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سینٹ کا اجلاس آج منگل کو نہیں ہو گا۔ بدھ کو سینٹ کے اجلاس میں ڈرافٹ کمیٹی کی سفارشات کو حتمی مشکل دی جائے گی۔ سینٹ میں سینیٹر سحر کامران کی والدہ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ پیر کو اجلاس میں چیئرمین سینٹ کی ہدایت پر سینیٹر تنویر الحق نے سینیٹر سحر کامران کی والدہ کے ایصال ثواب کے لئے دعا کرائی۔
سینٹ/ سفارش