بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں آبادی تناسب تبدیل کرنا یو این فیصلے کی خلاف ورزی ہے: سراج الحق‘ سردار مسعود

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے جو انسانی حقوق و اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ منصورہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار ’’ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں اور بین الاقوامی قانون‘‘ کے عنوان سے منعقدہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیراہتمام اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے صدر آزاد کشمیر مسعود احمد خان، سابق صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب خان ، جمعیت العلمائے اسلام آزاد کشمیر کے سعید یوسف، ڈاکٹر محمد خان، ماہر قانون دان احمر بلال صوفی، فیض نقشبندی، شیخ تجمل الاسلام و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ خاندانی منصوبہ بندی کشمیریوں کیلئے بالکل جائز نہیں ہے جتنا آبادی میں اضافہ ہوگا اتنا ہی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا بھارت کیلئے مشکل ہوگا۔ بھارت نے آزادی کی تحریک کو ختم کرنے میں ناکامی کے بعد اب یہ حربہ استعمال کیا ہے۔ یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہورہا اسرائیل و فلسطین و برما کی حکومت نے بھی مسلمانوں کی آبادی کا تناسب تبدیل کیا ہے۔ ہمارے ملک میں باصلاحیت افراد کی کمی نہیں ہے عوام اپنا جان و مال کشمیر کیلئے قربان کرنے کیلئے تیار ہے مگر یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرے ۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں خود کام کررہا ہے کوئی تنظیم وہاں کام نہیں کررہی ۔ مسئلہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی وجہ سے زندہ ہے اگر یہ تحریک آزادی کی جدوجہد ختم ہوجائے تو بھارت اگلا حملہ پاکستان پر اس کا پانی بند کرکے کرے گااور پاکستان کے کروڑوں عوام ہجرت کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ بھارت پاکستان کی شاہ رگ کو کاٹنے کی کوشش کررہا ہے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد جموں وکشمیر مسعود احمد خان نے کہا بھارت آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے اور یہ سلسلہ 1947سے ہمہ جہت پالیسی کے تحت کیا جارہا ہے ۔ 1948میں ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا گیا ۔ مگر اب بی جی پی کی حکومت کشمیرکی خصوصی حیثیت کو بھی ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ حریت لیڈروں پر مقدمات بنائے جارہے ہیں ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں کشمیریوں کے پاس ایک ہی حل ہے اور وہ حل یہ ہے کہ جس طرح ہمارے آبائو اجداد نے یہ آزادکشمیر حاصل کیا تھا ۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے اور نہ ہی مسئلہ کشمیر باتوں اورسیمینار سے حل ہوگا۔ قانون دان احمر بلال صوفی نے کہا کہ بی جی پی مختلف قوانین تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کرچکی ہے وار فیئرکے بعد اب اس نے لاء فیئر(قانونی جنگ) شروع کردی ہے ۔ بھارت قانون کو بطور جنگ لڑنے کی کوشش کررہا ہے بی جی پی نے اس کیلئے قومی و بین الاقوامی ماہر وکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں ۔ حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ لاء فیئر سے لڑنے کیلئے باقاعدہ وکیل مقرر کئے جائیں ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام (ف)آزادکشمیر کے امیر سید یوسف نے کہا کہ قانونی وار ،سفارتی اوراس کے ساتھ ایک باقاعدہ تھنک ٹینک بنانے کی ضرورت ہے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے رہنما چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ کشمیر پر کوئی پیش رفت نہیں ہورہی مسئلہ کشمیر پر مستقل ٹیم بنائی جائے کشمیر کمیٹی کی کارکردگی اچھی نہیں ہے ۔ کانفرنس سے حریت رہنما فیض نقشبندی شیخ تجمل الاسلام ڈاکٹر محمد خان حبیب الرحمان راجہ نجاوت حسین ،جسٹس شاہ خاور،نفیس زکریا ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی آبادی کو بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے ٗہم نے اقوام متحدہ کو بمع ثبوت خط لکھا دیا ہے اب وادی میں آبادی کے تناسب کی تحقیقات کرنا اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔

ای پیپر دی نیشن