اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو پانی کی بدترین قلت کا سامنا ہے جبکہ 2018 تک مہمند اور دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع نہ کی گئی تو ملک میں شدید آبی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر 9 برس میں جبکہ مہمند ڈیم کی تعمیر 6 برس میں مکمل ہوگی۔چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے ڈیموں کی تعمیر انتہائی اہمیت کی حامل ہے، جبکہ اس وقت پاکستان میں آبی ذخائر سے متعلق کوئی پالیسی موجود نہیں۔کالا باغ ڈیم کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ڈیم کی تعمیر 6 سال میں مکمل ہوگی جس میں 6.1 ایم اے ایف پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا، جس سے ملک میں 3 ہزار 600 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔سینیٹ کے پالیسی ریسرچ فورم کے اجلاس میں چیئرمین واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے فارم کو پالیسی رپورٹ پیش کی اور پاکستان کو پانی کی ممکنہ قلت کے حوالے سے بریفنگ دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آبی وسائل کی قلت کے شکار 15 ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا جبکہ پانی کے استعمال کے حوالے سے پاکستان دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر موجود ہیرپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے 15 شدید آبی وسائل کی قلت کے شکار ممالک میں شامل ہوگیا اور پانی کے استعمال کے حوالے سے پاکستان کا چوتھا نمبر ہے جبکہ پاکستان کی پانی کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی انتہائی کم ہے۔سابق سینیٹر محمد انور بھنڈر نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے کہا کہ یہ پاکستان مخالف منصوبہ نہیں اور اس کے لیے پنجاب ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے تیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم کو پاکستان مخالف منصوبہ تصور کرنا درست نہیں جبکہ یہ ڈیم ملک کے مفاد میں ہے۔اس موقع پر سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کو پاکستان کے 3 صوبے مسترد کر چکے ہیں، لہذا اس ڈیم کے منصوبے پر ایوان میں بات نہ کی جائے۔افراسیاب خٹک نے کہا کہ واپڈا کا ہر چیئرمین کالا باغ ڈیم کے حق میں بیانات دیتا ہے اور آج بھی اس ڈیم کے حق میں بات کی گئی جو ایک افسوسناک عمل ہے۔پانی کی قلت پر فورم کے اراکین نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی قلت کے معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اراکین کا کہنا تھا کہ گذشتہ 20 برس سے مختلف منصوبوں سے متعلق بات کی جارہی ہے مگر اس حوالے سے عملی طور پر آج تک کچھ نہیں ہوا۔ا پلیسی ریسرچ فورم کے چیئرمین نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے سفارشات تیار کر کے سینیٹ کو بھجوائی جائیں گی۔