ملتان کے فنکار عید کیسے منائیں گے؟

Aug 29, 2017

سلیم ناز

nazsaleem80@yahoo.com

بقر عید کی آمد آمد ہے۔ مسلمان ادائیگی سنت ابراہیمیؑ کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ کچھ لوگ اسے بڑی عید کہتے ہیں تو بعض عید قربان کیونکہ یہ تہوار پیغمبر حضرت ابراہیمؑ کی یادوں کو تازہ کرنے اور اس سے درس حاصل کرنے کے لئے منایا جاتا ہے ہمارے ہاں مسلمان عید قرباں کے مقاصد یا تقاضے پورے کرتے ہیں یا نہیں یہ الگ بحث ہے تاہم اس وقت مختلف طبقوں کے لوگ عیدالاضحی کو مذہبی جوش و خروش سے منارہے ہیں۔ قربانی کے جانوروں کی منڈیاں سج گئی ہیں۔ جہاں جانوروں کا میلہ سا نظر آتا ہے۔ منڈی آنے والے خریدار جانوروں کو ٹٹول ٹٹول کر بھاﺅ طے کرنا شروع کرتے ہیں۔ مویشی منڈی میں ”مہنگائی راج“ نافذ ہو چکا ہے۔ ”وی آئی پی بکرے“ یا گائے متوسط طبقے کی پہنچ سے باہر ہیں۔ بھاری بھرکم جانور تو کجا افتخار ٹھاکر جیسی جسامت رکھنے والے بکروں کی قیمتیں سن کر جب خریدار کے اوسان خطا ہوتے ہیں تو وہ خود ”میں میں“ کرنے لگتا ہے۔
بہرحال قربانی کے جانور جس قدر مہنگے ہوں مسلمان اپنی استطاعت کے مطابق یہ فریضہ سرانجام دے ہی دیتے ہیں۔ دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے خصوصاً فنون لطیفہ کے لوگ بھی قربانی کے جانور خریدنے کے لئے مویشی منڈی میں نظر آنے لگے ہیں بعض سٹیج فنکاروں کا دن ”منڈی“ میں اور رات سٹیج پر اداکاری کرتے گزر جاتی ہے۔ بڑے سے بڑا فنکار بھی مویشی منڈی میں اپنی فنکاریاں دکھانے میں ناکام ہو جاتا ہے۔
سٹیج کامیڈین معروف ادکار ندیم ننھا کے ساتھ بھی یہی صورتحال درپیش ہے بے چارہ صبح سویرے اٹھ کر مویشی منڈی کا چکر لگاتا لیکن وہاں نہ بکرے کا مالک ہاتھ آتا ہے اور نہ ہی بکرا۔ ان کا کہنا تھا عید سے ایک روز قبل کوئی نہ کوئی جانور مل ہی جاتا ہے کہنے لگے عید کا دن تو نماز کی ادائیگی کے بعد سونے میں اور رات ”آئی آئی عید آئی“ میں پرفارمنس میں گزرے گی۔ بس ہم ڈرامہ شائقین کو تفریح فراہم کرنے کے لئے اپنی عید کی خوشیاں تک قربان کر دیتے ہیں۔
معروف گلوکارہ ثوبیہ ملک آج کل محافل موسیقی میں اپنے فن کے جوہر دکھا رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں خوبصورت آواز سے نوازا ہے۔ کہنے لگیں قربانی کا جانور خریدنا اور قربانی کا گوشت بانٹنا اور اسے گھر میں محفوظ کرنا یہ سب ذمہ داریاں گھر والے پوری کرتے ہیں۔ میں تو بس ٹی وی پر اپنے پروگرام دیکھتی ہوں۔ عید قربان پر پی ٹی وی کے علاوہ لوکل چینلز پر بھی میرے پروگرام ریکارڈ ہوئے ہیں امید ہے میرے گیت سننے والوں کے کانوں میں رس گھولیں گے، میری سریلی اور میٹھی آواز ”نمکین عید“ کو میٹھا بنانے میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔
سٹیج سیٹ ڈیزائنر مالک سندھی بقر عید کے موقع پر مختلف تھیٹروں میں سیٹ سجا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر سال حصہ ڈالتے ہیں امسال بکرا خریدنے کا ارادہ کیا لیکن بکر منڈی میں جا کر احساس ہوتا ہے کہ دیہی علاقوں سے آ کر یہاں جانور فروخت کرنے والے خاصے ”اوور“ ہو چکے ہیں جانور کی قیمت مانگتے ہوئے یہ نہیں سوچتے کہ اگر ہم مناسب نرخ پر قربانی کے جانور فروخت کریں تو ہمیں بھی ثواب حاصل ہوگا۔
سٹیج، ریڈیو اور ٹی وی آرٹسٹ مظہر احسن کے تینوں دن خاصے مصروف گزریں گے کیونکہ انہوں نے ریڈیو پر صداکاری اور اسٹیج کے ڈرامے میں پرفارم کرنا ہے۔ انہوں نے بھی قربانی کے لئے بکرا خرید لیا ہے کہتے ہیں بچوں کی خوشی تھی اور ایک اہم فریضہ بھی اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے۔
ٹی وی اسٹیج آرٹسٹ آغا ماجد اپنے والد اور فلم ٹی وی اسٹیج کے معروف فنکار محسن گیلانی اپنی بیٹی کی وفات کے باعث بقر عید کی خوشیوں سے محروم رہیں گے۔ ملتان سے تعلق رکھنے والے ٹی وی سٹیج کے معروف اداکار نواز انجم عید قربان لاہور میں منائیں گے۔معروف لوک گلوکار ساجد ملتانی بہت خوش نظر آرہے تھے کیونکہ انہیں اپنی استطاعت کے مطابق قربانی کا جانور مل گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ہر سال ہم نے جتنے پیسے رکھے ہوتے ہیں اس میں بکرا مل ہی جاتا ہے کیونکہ ہم نے ظاہری نمود و نمائش تو نہیں کرنی ہوتی۔ یہ ایک فریضہ ہے جسے سرانجام دینا ہوتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی مدد سے عہدا ءبرا ہ ہو ہی جاتا ہوں۔
بیشتر فنکار اس خوف میں بھی مبتلا ہیں کہ مویشی منڈی میں بعض بیوپاری دھوکہ دہی سے کام لیتے ہیں جس کی وجہ سے قربانی ادھوری رہ جاتی ہے۔ منڈیوں میں قربانی کے جانور فروخت کرنے والے جعل سازوں کی طرف سے دھوکہ دہی کے حیرت انگیز واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جس سے قربانی کرنے کے خواہشمند اگر ایک طرف لٹ رہے ہیں تو دوسری طرف ہماری اخلاقی گراوٹ زر کے لالچ میں حدود پھلانگنا جیسے عنصر نمایاں ہیں۔قربانی کے لئے جانور کا بے عیب ہونا شرط ہے۔انہی لازمی جزو کوحقیقت کا لبادہ اوڑھانے کے لئے ان فٹ جانوروںکو بھیس بدل کر فروخت کیا جا رہا ہے۔دودھ کے دانے نکال کر ماربل کے مصنوعی دانت لگانے،ٹوٹے سینگوں کو ریپئر کرنے نئے لگانے اور مادہ جانوروں کو نر دکھانے کے لئے منفرد طرز کا شرمناک دھندہ عروج پر ہے۔افسوس ناک امر ہے جعل سازی،دھوکہ دہی،ملاوٹ، بے ایمانی،فراڈ،بددیانتی جیسے عوامل ہمارے معاشرے میں ایسے رچ بس گئے ہیں کہ ہمیں یہ خرافات معیوب نظر نہیں آتیں۔ایسے قبیح حرکات کرنے پراللہ کا خوف ہے نہ ریاستی قوانین کے پکڑ کا ڈر۔ کیا ہمارے اندر رچی بسی یہ بیماریاں صرف موت ہی ختم کر سکتی ہے؟ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس طرح عید قربان کے مقاصد پورے ہو جاتے ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ سوال بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ملتان کی لیجنڈ گلوکارہ ثریا ملتانیکر‘ ان کی بیٹی راحت ملتانیکر سٹیج اداکار اقبال وکی‘ سکندر بھٹہ‘ سلطان بھٹہ‘ راحیلہ ملک‘ رمضان شہزاد‘ عروج چودھری‘ امبر خان‘ مومل خان‘ ایمان نور ‘ مسکان بیگ‘ بلو چودھری اور گلوکارہ کوثر جاپانی‘ لوک گلوکار اعجاز راہی‘ شہزادہ آصف‘ عارف خان بابر‘ نعیم الحسن ببلو عید کی تیاریوں میں خاصے مصروف ہیں۔

مزیدخبریں