اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) این آر او کیس میں آصف زرداری نے بیان حلفی میں کہا ہے کہ پاکستان سے باہر میری کوئی جائیداد نہیں اور نہ ہی کوئی بنک اکائونٹ ہے۔ ایک صفحے پر مشتمل بیان حلفی زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے جمع کرایا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حلفیہ کہتا ہوں کہ پاکستان سے باہر میری کوئی منقولہ وغیرمنقولہ جائیداد نہیں، میرا کوئی بنک اکائونٹ پاکستان سے باہر نہیں اور میں نے اپنے بیان میں جو بات کی ہے اس پر قائم ہوں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں آصف علی زرداری کو بیرون ملک اثاثوں سے متعلق بیان حلفی جمع کرانے کاحکم دیا تھا، این آر او کے مقدمے کی سماعت آج ہوگی۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ آج بدھ کو این آر او کیس کی سماعت کرے گا۔ یاد رہے کہ رواں ماہ ہی سپریم کورٹ میں این آر او سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس قومی مفاہمتی آرڈیننس کی وجہ سے ملک کا اربوں کا نقصان ہوا لہٰذا قانون بنانے والوں سے نقصان کی رقم وصول کی جائے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کا مقدمہ دائر کرنے کا بنیادی حق کیا ہے؟ عدالت این آر او قانون کالعدم قرار دے چکی ہے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار کا موقف سننے کے بعد 24 اپریل کو سابق صدور آصف علی زرداری اور پرویز مشرف کو نوٹس جاری کیے تھے۔ یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007 کو قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) جاری کیا تھا۔ 7 دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ، سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا جبکہ اس قانون کے تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔ این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں معروف سیاستدان بھی شامل ہیں جبکہ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی واپسی بھی ممکن ہو سکی تھی۔ قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کو 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بنچ نے کالعدم قرار دیدیا تھا اور اس قانون کے تحت ختم کئے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے تھے۔