کراچی(این این آئی)منی لانڈرنگ کیس سے متعلق ایف آئی اے حکام نے تصدیق کی ہے کہ رقم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد 400 کے لگ بھگ ہے جن میں سینئر بیوروکریٹس اور سابق وزراء بھی شامل ہیں۔وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایف آئی اے حکام نے تصدیق کی ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں رقم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد 400 کے لگ بھگ ہے، ان افراد میں سیاستدان اور بیوروکریٹس سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے منی لانڈرنگ کیس کے پہلے مرحلے میں 32 افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جب کہ دوسرے مرحلے میں 400 افراد کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے پیسوں سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست تیار کر رکھی ہے۔ان افراد میں سندھ کے سابق وزراء بھی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں مختلف سینئر بیوروکریٹس کی فہرستیں بھی تیار ہیں جن میں سے کچھ بیوروکریٹس انتقال کرچکے ہیں۔وفاقی تحقیقاتی ادارے کی تحقیقات حتمی مراحل میں داخل ہوگئیں اور 35 ارب میں سے 33 ارب روپے کی تفصیلات حاصل کر لی گئیں۔کیس کی جے آئی ٹی کا اسلام آباد میں اہم اجلاس ہوا جس کے دوران سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ پر کام کیا گیا۔ذرائع ایف آئی اے کے مطابق پیسے کس اکاؤنٹ سے بھیجے گئے، کن کو بھیجے گئے اور کس نے پیسے نکالے اس حوالے سے تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق بدین شوگر ملز میں چھاپے کے دوران اسلحے کے علاوہ کمپیوٹر ہارڈ ڈسکس قبضے میں لی گئی ہیں۔قبضے میں لی گئی ہارڈ ڈسکس کی تعداد 27 ہے ٗایک ورچوئل اسٹوریج ڈیوائس بھی قبضے میں لی گئی جس میں تمام شوگر ملز کا ڈیٹا ہے۔تمام ہارڈ ڈسکس پر پاسورڈز لگے ہیں جسے ڈی کوڈ کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔بدین شوگر ملز پر چھاپے میں 2 ڈیجیٹل وڈیو ریکارڈرز بھی قبضے میں لیے گئے ہیں۔