صنعا ئ(آن لائن)جنگ زدہ ملک یمن میں ایک کمپیوٹر سافٹ ویئر کے ذریعے ہیضہ کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔گذشتہ سال ایک ہفتے کے دوران ہیضے کے 50 ہزار کیسز کے مقابلے میں اس سال ڈھائی ہزار کیسز سامنے آئے ہیں۔کمپیوٹر سافٹ ویئر کے ذریعے کسی مخصوص علاقے میں ہونے والی بارش کے ذریعے امدادی کارکن ہیضے کی وبا پھیلنے کے خدشات کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
ہیضے کے مرض کنٹرول ہونے کی اطلاعات ایسے وقت میں سامنے آئیں ہیں جب اقوام متحدہ یمن میں ممکنہ طور پر ہیضے کی 'تیسری وبا' پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے۔یہ سافٹ ویئر برطانوی امدادی ادارے نے بنایا ہے۔ ادارے کی مشیر پروفیسر شارلیٹ واٹس کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کی مدد سے امدادی کارکن وبا پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ 'ہر سال ہزاروں افراد ہیضے کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔گزشتہ برس یمن میں گندے پانی سے لاحق ہونے والی بیماریوں کے سبب دس لاکھ سے زائد افراد بیمار ہوئے تھے جن میں سے دو ہزار افراد مر گئے تھے۔ مرنے والوں میں بیشتر بچے تھے۔ یہ سسٹم محکمہ موسمیات کے تعاون سے بنایا گیا ہے جس کے ذریعے کسی علاقے میں ہیضے کا مرض پھیلنے سے چار ہفتے قبل پتہ چل سکتا ہے۔محکمہ موسمیات والی بارش کی پیشنگوئی کرتا ہے اور سپر کمپیوٹر اس بات اندازہ لگاتا ہے کہ بارش کتنے ملی میٹر ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد دس کلومیٹر کی حدود کا تعین ہو کیا جاتا ہے۔یہ اس لحاظ سے بہت اہم ہے کیونکہ زیادہ بارش سے نکاسیِ آب کا مسئلہ ہوتا ہے اور اْس سے بیماریاں پھیلتی ہیں۔اس سسٹم میں کسی علاقے میں موجود آبادی، موسمی درجہ حرارت اور پینے کے صاف پانی کی دستیابی کے بارے میں بھی معلومات موجود ہوتی ہیں اور انھی معلومات کی بنیاد پر چند ہفتے قبل ممکنہ طور پر ہیضے کی وبا پھیلنے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔سسٹم کی معلومات اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کو فراہم کی جاتی ہیں اور وہ پھر حفاظتی اقدامات کرتا ہے۔ جس میں متاثرہ علاقے میں صفائی کی مہم چلائی جاتی ہے اور پینے کا صاف پانی فراہم کیا جاتا ہے۔