حکومت پاکستان کی درخواست پر سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے پولیو ویکسین کے خلاف غلط خبریں پھیلانے والے 31 پپیجز کو بلاک کر دیا ۔ایک رپورٹ مطابق پولیو ویکسین کے خلاف بیمار ذہنیت رکھے والے کچھ افراد نے فیس بک پر باقاعدہ مہم چلا رکھی تھی۔ان لوگوں نے الزام عائد کیا کہ پولیو کے قطرے پینے کی وجہ سے ایک سال کی بچی کا انتقال ہوا ہے تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں ثابت ہوا کہ گلے میں مونگ پھلی کا دانہ پھنسنے کی وجہ سے بچی کی موت واقع ہوئی ہے۔ رواں سال مئی میں حکومت نے فیس بک انتظامیہ سے پولیو ویکسین کے خلاف منظم مہم چلانے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی تھی۔دوسری جانب وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ایسے تمام عناصر کے خلاف لڑیں گے جو پولیو مہم کو سبوتاژکرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے ملک بھر میں جنوری 2019 سے جولائی 2019 تک پولیو کے 53 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔یہ انکشاف انسداد پولیوپروگرام کی رپورٹ میں کیا گیا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس عرصے میں خیبر پختونخوا میں ٹوٹل 41 پولیو کیسز سامنے آئے ۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ تعداد بنوں میں سامنے آئی ہے جہاں 21 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔ پنجاب میں جنوری 2019 سے جولائی 2019 تک 5 پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔اسی طرح سندھ میں تین جبکہ بلوچستان میں چار پولیو کیسز سامنے آئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق صرف جون میں 25 پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔