محکمہ قانون و پارلیمانی امور پنجاب کی دو سالہ کارکردگی 

سردار عثمان احمد خان بزدار کی قیادت میں پنجاب حکومت نے اپنا دوسرا سال بھی کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ اس دوران حکومت کے حوالے سے بار بار افواہوں کے جھکڑ چلائے گئے لیکن سردار عثمان وزیر اعلیٰ ہائوس میں بیٹھ کر صرف اپنے کام اور عوام کی خدمت پر توجہ دیتے رہے۔ان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ مشکل مالی حالات میں بھی پنجاب کو آگے لے گئے ہیں اور کوئی شو بازی بھی نہیں کی۔دیگر شعبوں کی طرح پنجاب نے دوسرے سال بھی ریکارڈ قانون سازی کی ہے اور ایک مضبوط اپوزیشن کے ہوتے ہوئے مفاد عامہ کے انتہائی اہم قوانین منظور کرائے ہیںحالانکہ دیگر شعبوں کی طرح کووڈ۔19کی وبا ء نے پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں کے انعقاد کو بھی متاثر کیا ۔ قانون سازی کے میدان میں حکومت کی شاندار کارکردگی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی قیادت میں پنجاب اسمبلی نے 58بل پاس کیے جبکہ کم ازکم ایک سو دن کے اجلاس کی آئینی پابندی پوری کرتے ہوئے دوسرا پارلیمانی سال بھی کامیابی سے مکمل کیا۔ اس تاریخی کامیابی میں انہیں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی اورصوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور محمد بشارت راجہ کا تعاون بھی حاصل رہا جن کی پارلیمانی امور پر دسترس اور طویل تجربے نے جہاں ایوان کی کارروائی کو کامیابی سے چلایا وہاں پنجاب حکومت کے ہر اہم منصوبے کو آئینی تحفظ بھی فراہم کیا۔ راجہ بشارت نے تو اسمبلی میں ہر موقع پر آگے بڑھ کر حکومتی اقدامات کا دفاع کیا اور اپوزیشن کو منہ توڑ جواب دیا۔
اگر پنجاب حکومت کی قانون سازی  کے عمل پر ایک سرسری نظر ڈالی جائے تودو سال میںپنجاب اسمبلی نے 23اجلاس منعقد کیے جن میں اہم نوعیت کے 58بل پاس کیے۔منظور کیے جانے والے چند اہم ترین بلپنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ2019ء ہے جو صوبہ بھر میں اقتدار کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کا موثر ترین ذریعہ ثابت ہو گااور گائوں گائوں ، محلہ محلہ میں لوگوں کی اپنی بلدیاتی حکومت قائم کر کے انہیں اپنے مسائل کی خود نشاندہی کر کے مقامی سطح پر ہی حل کرنے کے مواقع فراہم کرے گا۔ پنجاب پنچایت و نیبر ہُڈ کونسل ایکٹ2019ء اسی امر کو یقینی بنانے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔ان اداروں کو پنجاب حکومت وافر مقدار میں فنڈز اور ترقیاتی بجٹ براہِ رسات فراہم کرے گی۔
عدالتوں پرعام آدمی کے مقدمات کا بڑھتا بوجھ بھی ایک اہم مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے پنجاب آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولیوشن ایکٹ2019ء منظور کیا گیا۔ اس قانون سے لوگوں کے معمولی تنازعات مقامی نمائندوں کے ذریعے ہی حل کرنے کی راہ ہموار ہو گی اور عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم ہو گا جس سے عدالتیں زیادہ اہم مقدمات کو جلد نمٹانے کے قابل ہوں گی۔موجودہ حکومت نے ہر ضلع میں یونیورسٹی قائم کرنے کا عزم کر رکھا ہے ۔ دو سال میںسات یونیورسٹیوں کے ایکٹ کی منظوری دی گئی جن میںمیر چاکر خان رِند یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان، راولپنڈی ویمن یونیورسٹی، یونیورسٹی آف میانوالی، یونیورسٹی آف چکوال، گرین انٹرنیشنل یونیورسٹی ،کوہسار یونیورسٹی مری اور بابا گرو نانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب شامل ہیں۔اس قانون سے یقینا ً بڑے شہروں میں طلبہ کا رش کم ہو گا اور ہر طالب علم کو اپنے گھر کے قریب اعلیٰ تعلیم کے حصول کے مواقع میسر آئیں گے۔پاکستان کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس جیسے فورم پر گرے لسٹ میں شامل ہونا کئی بین الاقوامی پیچیدگیوں کا مظہر تھا۔ پنجاب حکومت نے اس حوالے سے فیٹف(FATF) پر عملدرآمد کے لیے دواہم قانون منظور کیے جو کہ پنجاب سیزڈ اینڈ فریزڈ انسٹی ٹیوشنز ( مدارس و سکولز)ایکٹ 2019ء اورپنجاب سیزڈ اینڈ فریزڈ انسٹی ٹیوشنز ( ہسپتال و ڈسپنسریاں)ایکٹ 2019 ء ہیں۔ ان کی بدولت غیر قانونی اور دہشت گردی میں معاون اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کا راستہ کھلا ہے جو اس سے قبل میسر نہیں تھا۔
کورونا کی وبا نے گذشتہ چھہ ماہ کے دوران پوری دنیا کی صحت، معیشت اور سماجی صورتحال کو متاثر کیا ہے۔اس کے خلاف کیے گئے حکومتی اقدامات کو پہلی دفعہ کسی حکومت نے قانونی تحفظ فراہم کیا ہے اور پنجاب اسمبلی نے اس مقصد کے لیے باقاعدہ پنجاب انفیکشئس ڈیزیز( پری وینشن اینڈ کنٹرول)ایکٹ2020 ء متعارف کرایا ہے۔
پنجاب حکومت کے قوانین تک عوام کو آسان رسائی فراہم کرنے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال جاری ہے اورپہلے سال کی طرح دوسرے سال کے دوران بھی رائج قوانین کا جائزہ لیکر انہیں اپ ڈیٹ کیا گیا اور 1908تا1955کے قوانین کی پنجاب کوڈ کی شکل میں اب تک تین جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔ 1908 ء تا1925ء کے قوانین پر مشتمل چوتھی جلد پر کام جاری ہے۔ یہ قوانین www.punjabcode.punjab.gov.pk پر عوام کو آن لائن مفت دستیاب ہیں۔ان کی اردو ویب سائیٹ بھی جاری کی گئی ہے۔عوام کی آسان رسائی کے لیے محکمہ قانون کی سرکاری ویب سائیٹ کا اجراء کیا گیا ہے ۔وکلائ، ججوں،سرکاری ملازمین، محققین اور طلبہ کے لیے لائبریری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں کتب، رسالے اور انسائیکلوپیڈیا بڑی تعداد میں موجودہیں۔
مزید برآںدیگر تمام محکموں کے منصوبوں کو بھی قانونی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔وزیرقانون راجہ بشارت کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے قانون نے گذشتہ دوسال کے دوران 32اجلاس منعقد کیے جن میں مختلف محکموں کے متعدد رولز، پالیسیوں اور آئینی ترامیم کے مسودوں کی منظوری دی گئی اور محکموں کو قانونی راہنمائی فراہم کی گئی۔  
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن