سعودیہ میں عدالتی اصلاحات صرف کاغذوں تک محدود نہیں ،سربراہ انسانی حقوق کمیشن

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے جرائم کے تحت سزائے موت پانے والے ملزمان کے کیسز پر نظرثانی کے احکامات سے واضح ہوتا ہے کہ مملکت السعودیہ میں عدالتی اصلاحات صرف کاغذوں تک محدود نہیں بلکہ ان پرحقیقی معنوں میں عمل درآمد بھی کیا جا رہا ہے۔سعودی عرب کے پراسیکیوٹر جنرل نے دہشت گردی کے الزام میں سزائے موت پانے والے تین کم عمر مجرموں کے کیسز پر نظر ثانی کا حکم دیا ہے۔ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے سربراہ عواد العواد نے پراسیکیوٹر جنرل کے فیصلے کو خوش آئندہ قرار دیا ہے,دہشت گردی کے الزام میں سزا پانے والے علی النمر، دائود المرھون اور عبداللہ الزاھر کی عمریں 18سال سے کم ہیں۔العواد نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سے سزائے موت کے کم عمر مجرموں کی سزا پرعمل درآمد روکنا اور ان کے کیسز پر نظر ثانی کا حکم عدالتی اصلاحات کی طرف اہم قدم ہے۔ اس سے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...