اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل سکیورٹی ڈویژن اینڈ سٹریٹجک پالیسی پلاننگ معید یوسف نے کہا ہے کہ نومبر 1947ء میں جموں میں ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام، 1991ء میں کنن پورہ میں کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری، 2009ء میں گمنام قبروں سے ہزاروں لاشوں کی دریافت اور دل دہلانے والی دیگر یادیں آج بھی کشمیریوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں، اگست 2019ء میں بھارتی حکومت نے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام سے متنازعہ علاقہ کی خودمختاری کو ختم کر دیا اور تاریخ میں ایک نئے سیاہ باب کا اضافہ کر دیا، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا اپنا وعدہ پورا کرے گی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ کا قیام انسانی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل تھا، اگرچہ دنیا میں جنگوں، تباہی اور قتل و غارت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے تاہم انہیں یہ اطمینان تو حاصل ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ و احترام کیلئے کم از کم اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بین الاقوامی کنونشنز، قوانین اور طریقہ کار موجود ہیں۔ تمام تر حفاظتی اقدامات کے باوجود اب بھی بعض قومیں انسانیت کے خلاف جرائم کا شکار ہیں اور ان کے علاقے بدسلوکیوں اور تشدد کا مرکز بن چکے ہیں جو انصاف کے طلبگار ہیں۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں موجودہ صورتحال اور کشمیری قوم کی حالت زار اس کی نمایاں مثال ہے۔ نومبر 1947ء میں جموں میں ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام، 1991ء میں کنن پورہ میں کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری، 2009ء میں گمنام قبروں سے ہزاروں لاشوں کی دریافت اور دل دہلانے والی دیگر یادیں آج بھی کشمیریوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ ان مظالم کے شواہد دنیا کا ضمیر جنجھوڑنے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کیلئے کافی تھے۔ ایسے وقت میں جب انسانی حقوق کا تحفظ کرنے والے عالمی امن برقرار رکھنے اور کشمیریوں کے مصائب کا جائزہ لے رہے تھے، اگست 2019ء میں بھارتی حکومت نے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام سے متنازعہ علاقہ کی خودمختاری کو ختم کر دیا اور تاریخ میں ایک نئے سیاہ باب کا اضافہ کر دیا۔ گذشتہ ایک سال کے دوران کشمیری عوام کو مواصلات کی بندش، انٹرنیٹ اور میڈیا پر پابندیوں کا سامنا ہے اور باہر کی دنیا سے ان کے رابطے مکمل منقطع ہو چکے ہیں۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر ملکی میڈیا کو رسائی، ادویات کی فراہمی اور مذہبی اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔ اس کے علاوہ عالمی میڈیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت گرفتاریوں، قتل عام، تشدد اور زیادتیوں سے متعلق رپورٹس جاری کی ہیں۔ اقوام متحدہ کی تنظیموں اور کشمیر سے متعلق برٹش آل پارٹی پارلیمانی گروپ نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزیوں سے متعلق رپورٹس شائع کی ہیں۔ کشمیری عوام اب بھی پرامید ہیں کہ بین الاقوامی برادری انہیں انصاف فراہم کرنے کیلئے آگے بڑھے گی اور اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا اپنا وعدہ پورا کرے گی۔ اس سے پہلے کہ کشمیر کے مستقبل پر سوالیہ نشان دنیا کے ضمیر پر نہ مٹنے والے دھبے میں تبدیل ہو جائے، عالمی برادری اور عالمی اداروں کو اب عمل کرنے کی ضرورت ہے۔