لاہور(کلچرل رپورٹر)سرائیکی کے معروف گلوکار شفاء اللہ خان روکھڑی حرکت قلب بند ہونے سے54سال کی عمر میں خالق حقیق سے جاملے ,انہیں علی الصبح دل کا دورہ پڑنے پر راولپنڈی کے ہسپتال لے جایاگیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے ,ان کی میت کو میانوالی پہنچادیاگیا جہاں انہیں نماز جنازہ کے بعد مسلم کالونی کے قبرستان میں سپر دخاک کیاگیا.انہوں نے پسماندگان میں بیوہ ‘چاربیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی .ان کا ایک بیٹا ذیشان روکھڑی بھی سرائیکی گلوکار ی میں اپنی پہچان رکھتا ہے .شفاء اللہ خان روکھڑی میانوالی سے 10کلومیٹر دورعلاقہ روکھڑی کے رہنے والے تھے ,وہ میانوالی میں کانسٹیبل بھرتی ہوئے ,انہوں نے 1984میں گلوکاری کا باقاعدہ آغازکیااور فوک گلوکاری ان کی پہچان بنی ۔عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے بعد وہ ملکی سطح پرمیانوالی کی پہچان بنے, گلوکاری میں ان دنوں انکا اپنے ہی بیٹے ذیشان روکھڑی سے مقابلہ تھا شاعرافضل عاجز‘مظہر نیازی‘عاجز بھریوں‘اعجا زتشنہ‘محمود احمد کے سینکڑوں گیت گائے جو پاکستان بھرمیں مقبول ہوئے جن میں ’’میں ستی پئی نوں جگایاماہی‘‘’’آکھوسکھیو‘‘’’آ مل ڈھولا‘‘’’جیویں شالا دل جانی ‘‘شامل ہیں.
سرائیکی کے معروف گلوکار شفاء اللہ روکھڑی انتقال کرگئے, دل کا دورہ پڑا ,عمر 54برس تھی, میانوالی میں سپردخاک کردیاگیا
Aug 29, 2020 | 21:41