اسلام آباد ( عبداللہ شاد) بھارتی ریاست اترپردیش کے انتخابات نزدیک آتے ہی آر ایس ایس نے مسلمانوں اور دلتوں کیخلاف اپنی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یو پی میں ابتدائی مرحلے میں رجسٹریشن کا بہانہ بنا کر پانچ ہزار مدرسے جبراً بند کروا دیئے گئے ہیں، یوگی حکومت اگلے مرحلے میں بڑے مدرسوں کیخلاف بھی کارروائی کئے جانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی یونیورسٹی میں نمایاں دلت خواتین کی تصانیف کو نصاب کو نکال کر یونیورسٹی ہال میں آویزاں انکی تصاویر کو ہٹوا دیا گیا ہے۔ ان دلت خواتین کی جگہ برہمن خواتین کی کتابوں کو نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ تامل ناول نگار اور شاعرہ سکیر تھرانی کی جگہ اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والی مصنفہ راما بائی کی تصاویر آویزاں کر دی گئی ہے۔ اس پر سکیر تھرانی نے کہا کہ ’’ مودی سرکار دلتوں اور عورتوں کی آواز خاموش کرانے کیلئے تمام توانائیاں صرف کر رہی ہے۔ دوسری جانب دہلی کے تاریخی فیروز شاہ کوٹلہ میں مسلمانوں کا داخلہ بند کر کے وہاں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ علی گڑھ کو ’’ہری گڑھ‘‘ اور میاں گنج کو ’’مایا گنج‘‘ کرنے کے بعد اب یوگی حکومت نے اگلے مرحلے میں سلطان پور کا نام بدل کر کُش بھون کرنے کیلئے ضابطہ کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔