بابا چاہتے تھے ڈاکٹر بنوں،فیکٹری حادثے نے بیٹی سے باپ کا سہارا چھین لیا

کراچی (نیوز رپورٹر)کراچی کے علاقے کورنگی مہران ٹاؤن میں 16 افراد کی زندگی کے چراغ بجھ گئے اسی فیکٹری میں مزدوری کرنے والے 33سالہ صابر بیٹی کو آج بھی اپنے بابا کا انتظار ہے۔ فیکٹری حادثے میں جاں بحق ہونے والے 33 سالہ صابر کی 12 سالہ بیٹی اپنے والد کا خواب پورا نہ کرسکے گی۔  12سالہ آمنہ نے روتے ہوئے بتایا کہ ابو کی خواہش تھی کہ میں ڈاکٹر بنوں، میں بابا کی خواہش پوری کروں گی۔ صابر اپنے خاندان کے واحد کفیل تھے، مرحوم کے صابر کے تین بچے ہیں۔ مرحوم کے بھائی نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ آتشزدگی سے جاں بحق ہونے والوں کو گھر فراہم کیے جائیں اور ان کے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے ماہانہ معاوضہ ادا کیا جائے۔ صابر کرایے کے گھر میں رہائش پذیر تھے، مرحوم کی اہلیہ شدت غم سے نڈھال ہیں اور ان کے معصوم بچے آج بھی اپنے بابا کا انتظار کررہے ہیں جو کہ اب کبھی واپس نہیں آسکتے اور منوں مٹی تلے جاسوئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...