اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ) : چینی اکیڈمی آف ٹراپیکل ایگریکلچر سائنسز کے ایسوسی ایٹ ریسرچر تانگ منمین نے کہا ہے کہ پاکستان کی ویلیو ایڈڈ کھجور وں کی برآمد کے بہتر امکانات ہو سکتے ہیں۔گوادر پرو کے مطابق چین میں ایک قسم کی چینی کھجور ہے، جس نے ایک پختہ پیداوار کا ماڈل تیار کیا ہے اور مصنوعات کی ایڈڈ ویلیو میں اضافہ کیا ہے۔ جیسا کہ پاکستانی کھجوریں اور چینی کھجوریں کچھ طریقوں سے مماثلت ظاہر کرتی ہیں، چینی کھجور کی مارکیٹنگ پاکستانی اقسام کے لیے ایک اچھا سبق ہوسکتی ہے۔ تانگ نے کہا چینی کھجور کے لیے، ویلیو ایڈڈ مصنوعات مثلاکھجور کا جوس، کھجور کا سرکہ، کھجور کی جیلی، ہیلتھ کیئر فنکشن کے ساتھ مائع، اور بورڈو آہستہ آہستہ مارکیٹ سے پہچانا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی کھجور کے کاشتکار چینی مہارت سے سیکھ سکتے ہیں اور ان کی کھجوروں کی خصوصیات کی بنیاد پر کچھ اعلی ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کر سکتے ہیں۔اعلی معیار کی جدید سہولیات والی مصنوعات ایک متبادل ہوسکتی ہیں۔ لیکن ڈیپ پروسیسنگ کے علاوہ تانگ نے گوادر پرو کو بتایا کہ موثر کاشت اور کیڑوں پر قابو پا نے میں بھی دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ممکنہ شعبے ہیں، جہاں چینی سائنسی تحقیقی ادارے تکنیکی مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ ہمارے پاس کچھ تکنیکی مہارتیں ہیں خاص طور پر ڈیپ پروسیسنگ اور کیڑوں پر قابو پانے میں اور پاکستان کے لیے اس حوالے سے بہتری کی گنجائش ہے۔ ہم نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔ تانگ نے کہا معاہدہ کھجور کی تحقیق اور پلیٹ فارم کی تعمیر پر مرکوز ہے، جس کے تحت کیڑوں کے جامع کنٹرول کے لیے 100 ایم یو (7 ہیکٹر) کا ایک نمائشی فارم بنایا گیا تھا۔ خیر پور میں کھجور فروش سجاد احمد نے گوادر پرو کو بتایا کہ ہمارے پاس 4 سے 5 اقسام کی کھجوریں ہیں۔ ان میں ا صیل سرفہرست ہے۔ ہمارے پاس کربلا ہے۔ایران سے ایک کرما زیدی ہے۔ ہمارے پاس چواڑہ بھی ہے۔ یہ بھی ا صیل سے بنی ہے۔ اس علاقے کی کھجور بہترین ہے۔ سجاد کا آبائی شہر جنوبی سندھ کا ضلع خیرپور ہے جو پاکستان میں کھجور کی کاشت کا اہم علاقہ ہے۔ خاص طور پر شعبان اور رمضان کے مہینوں میں، ا صیل کھجور پاکستان کی سب سے مشہور کھجور ہے یہاں سے پاکستان بھر میں ہر جگہ بھیجی جاتی ہے۔ سجاد نے کہا قیمت موسم پر منحصر ہے۔ عام طور پر قیمت 150 سے 200 روپے فی کلو ہے۔ قسم کے لحاظ سے 100 روپے فی کلو بھی ہے۔ انہوں نے کہا مقامی مارکیٹ کے علاوہ کھجور کے تاجر غیر ملکی منڈیوں کی بھی تلاش میں ہیں۔ یہاں سے ہم امریکہ، اٹلی، فرانس جیسے مختلف ممالک کو اسیل کھجور بھیجتے ہیں۔ ہم اسے چین بھی برآمد کرتے ہیں۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان سالانہ 535000 ٹن سے زیادہ کھجور کیساتھ دنیا میں ٹاپ ڈیٹ پروڈیوسرز اور ایکسپورٹرز میں سے ایک ہے۔ پھر بھی کھجور چین کو بڑی مقدار میں برآمد نہیں کی جاتی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ مالی سال میں چین کو کھجور، انجیر، انناس، ایوکاڈو کی برآمدات مجموعی طور پر 115000 ڈالر تھیں۔ اسی طرح سکھرکھجور مارکیٹ کے صدر حب علی جتوئی نے کہا کہ اب کھجور کی مصنوعات کا ذخیرہ بہت زیادہ ہے، برآمد چاہتے ہیں۔ اب زیادہ تر کھجور وں کی مصنوعات بھارت، دبئی، امریکہ اور چین میں جاتی ہیں۔ چین کی ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے، ہم وہاں سٹال لگا سکتے ہیں اور اپنے معیار کو متعارف کروا سکتے ہیں۔