تجزیہ:اکرم چودھری
خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال، عالمی سطح پر پاکستان مخالف مہم، دشمنوں کے سفارتی سطح پر پاکستان کو الجھانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ بدقسمتی ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب وزارت خارجہ کو غیر معمولی انداز میں متحرک ہونا چاہیے، پاکستان کا نقطہ نظر ہر سطح اور ہر ذریعے سے بہتر انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ اس اہم اور مشکل وقت میں وزارت خارجہ اپنی ذمہ داریاں بہتر انداز میں نبھانے میں ناکام نظر آتی ہے۔ کئی ایسے فورمز بھی ہیں جہاں چین موجود ہے لیکن پھر بھی وہاں پاکستان کے مفادات کے خلاف بات چیت ہوتی رہتی ہے۔ ان حالات میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہماری وزارتِ خارجہ کہاں غائب ہے۔ اقوام متحدہ، فیٹف، برکس، یورپی یونین اور حتیٰ کہ طالبان کا ٹی ٹی پی کے حوالے سے حالیہ بیان بھی یہ ظاہر کرتا ہے کہ وزارت خارجہ کو جتنا متحرک ہونا چاہیے اتنی کوششیں نہیں کی جا رہیں۔ طالبان اگر ٹی ٹی پی کو صرف پاکستان کا مسئلہ قرار دیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ رابطے کا بھی فقدان ہے اور ہم اپنا مقدمہ بہتر انداز میں پیش ہی نہیں کر رہے۔ کیونکہ پاکستان تو تحریکِ طالبان پاکستان کو دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے، ٹی ٹی پی کو بھارت کی طرف سے مالی معاونت ہوتی ہے اور وہ بھارتی سرپرستی میں پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں، ماضی قریب میں ٹی ٹی پی افغان سرزمین استعمال ہوتی رہی ہے اس لیے ٹی ٹی پی کو صرف پاکستان کا مسئلہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بھارت برکس کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ برکس میں شامل پانچ ممالک برازیل ، روس ، بھارت ، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل فورم دنیا کی بیالیس فیصد آبادی پر مشتمل ہے۔ برکس کی صدارت اس وقت بھارت کے پاس ہے۔ برکس میں بھارت پاکستان کا نام لیے بغیر براہ راست یہ پراپیگنڈا کیا کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد کو ریاستی حمایت حاصل ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس فورم پر صرف معاشی کامیابیوں کا جائزہ لیا جا سکتا ہے اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا لیکن بھارت اس فورم پر بھی پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش کر تا رہتا ہے۔ بھارت برکس کو کشمیریوں کی تحریک آزادی کے خلاف بھی استعمال کرے گا جب کہ یہیں سے پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ میں رکھنے کے لیے بھی راہ ہموار کرے گا۔ کی جانب سے فورم کا غلط استعمال کوئی نئی بات نہیں کیونکہ بھارت نے ہمیشہ فورم کے ارکان کو گمراہ کیا ، بقیہ رکن ممالک پاک بھارت کشیدگی میں کبھی کسی فریق کی کھلے طور حمایت نہیں کریں گے۔ درحقیقت بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے لئے مالی معاونت اور دہشتگردی کی حمایت میں ملوث ہے اور وہ برکس جیسے عالمی فورم پر خود کو بڑا معصومانہ پیش کرتا ہے۔ بھارت کو افغانستان پر طالبان کے قبضے سے بڑی پریشانی ہے۔ برکس میں روس اور چین بھی شامل ہیں لیکن اس کے باوجود وہاں مسلسل پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا توڑ کرنے کے لیے پاکستان کو اپنے دوستوں سے رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے۔