کراچی (نوائے وقت رپورٹ) پی ڈی ایم نے صدر عارف علوی کے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران احتجاج کا اعلان کیا ہے جبکہ حکومت کیخلاف فیصلہ کن احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ڈی ایم آج اتوار کو کراچی میں حکومت کیخلاف جلسہ بھی ہے۔ اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت ہوا۔ مسلم لیگ ن کے شہباز شریف‘ شاہد خاقان عباسی‘ ساجد میر‘ اویس نورانی‘ آفتاب شیر پاؤ‘ محمد زبیر اور دیگر بھی شریک تھے۔ مریم نواز شریف‘ سینیٹر اسحاق ڈار نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ پی ڈی ایم حکومت کی تین سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرے گی۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے ہوٹل میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی اس دوران دھکم پیل ہوئی جس کے باعث دروازہ ٹوٹ گیا جس کے بعد انتظامیہ نے متوالوں کو ہوٹل سے باہر نکال دیا۔ اجلاس کے بعد فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے بڑھتی مہنگائی پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ ملک میں بدامنی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ہم غریب قوم کی آواز بنیں گے‘ پی ڈی ایم اجلاس میں بیروزگاری کو ظلم قرار دیا گیا۔ حکومتی تین سالہ کارکردگی پر صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ اپنا بنیادی منشور سمجھتے ہوئے سندھ کے حقوق پر بھی نظر ہے۔ پی ڈی ایم میں سندھ کے مسائل کو بھی اجاگر کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، پیپلز پارٹی کے مسئلے کو دوبارہ بحث میں نہ لائیں۔ دھاندلی کی پیداوار حکومت کو انتخابی اصلاحات کی اجازت نہیں دیں گے۔ اصلاحات کے نام پر غیرقانونی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ پوری دنیا نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو مسترد کیا۔ آر ٹی ایس کی طرح ووٹنگ مشینیں الیکشن چوری کا طریقہ ہیں۔ پی ڈی ایم نے ملک بھر میں جلسے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک بھر میں روڈ کارواں چلائیں گے۔ کراچی میں فیکٹری میں المناک واقعہ ہوا۔ کراچی اور زیارت دھماکے پر اظہار افسوس کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس کے بعد کارواں آگے بڑھے گا۔ شیخ رشید کی بات کا جواب نہیں دوں گا۔ صحافی کی طرف سے پوچھا گیا کہ مریم نواز کل آئیں گی یا نہیں؟ سوال پر شہباز شریف جواب دیئے بغیر چل پڑے۔ اس سے قبل کراچی میں موجود پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے صحافی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ یقینی طور پر شہر قائد میں ہونے والا جلسہ کامیاب ہو گیا۔ اس دوران ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ پیپلز پارٹی سے رابطہ کریں گے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جیسا آپ کہیں گے ویسا کرینگے۔ فضل الرحمنٰ نے کہا ہے کہ کراچی جلسہ بہت بڑا اور تاریخی ہو گا حکومت کی سیاہ کاریاں عوام کے سامنے لائیں گے۔ ملک میں جلسوں کا جال بچھائیں گے۔ پی ڈی ایم کی خاموشی کے تاثر کو بہا کر لے جائیں گے۔ خواتین جلسے میں آئیں گی انہیں پوری طرح حفاظت اور عزت دی جائے گی۔ جلسے میں سندھ کے مسائل کو اجاگر کریں گے۔ پی ڈی ایم نوجوانوں کا مستقبل روشن بنانے میں کردار ادا کرے گی۔ ستمبر کے پہلے ہفتے پی ڈی ایم مجلس عاملہ کا اجلاس ہو گا۔