پاک فوج کا آپریشن تیز ، غیر ملکی سیا حوں سمیت 1300سے زائد افراد ریسکیو 


راولپنڈی‘ پشاور (این این آئی+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) شدید موسم کی وارننگ اور سیلاب کے خطرے کے باوجود پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کی پروازیں، پشاور کور کے جوانوں نے 110 قیمتی جانیں بچا لیں۔ آرمی چیف کی ہدایت کے مطابق پشاور کور کے جوانوں نے کئی قیمتی جانیں بچالیں۔ پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز نے سوات میں محصور خاندانوں کو نکالنے کئے کامیاب پروازیں کیں۔ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے خوازہ خیلہ میں پھنسے 110 افراد کو کانجو کینٹ سوات منتقل کیا گیا۔ ریسکیو کئے گئے افراد کو کھانا اور ضروری طبی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کمراٹ کی پہاڑیوں پر پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کیلئے ہیلی کاپٹرز جلد روانہ ہوں گے، ہیلی کاپٹرز کانجو کینٹ سوات میں موسم بہتر ہونے کے منتظر ہیں، سربراہ پاک فوج کی ہدایات کی روشنی میں کتنا بھی خطرہ کیوں نہ ہو پاک فوج عوام تک پہنچنے اور جانیں بچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔ دوسری جانب دیر سکائوٹس کی جانب سے فلڈ ریلیف سینٹر قائم کردیا گیا ہے، دیر سکاوٹس کنٹرول رومز کے نمبر بھی جاری کردیئے گئے ہیں، متاثرین سے استدعا کی گئی کہ وہ دیئے گئے موبائل نمبرز 03091311310 اور 03235780067 اور لینڈ لائن نمبر 0945-825526 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ خیرپور، لاڑکانہ، نوشیرو فیروز، شکار پور، قمبر، شہداد کوٹ، جیکب آباد کے علاقوں میں پاک آرمی کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن مزید تیز کر دیا گیا۔ کشمور، بدین، میرپور خاص، سنگھا، مٹیاری، عمر کوٹ، حیدر آباد، ٹنڈو محمد خان، ٹھٹھہ، جام شورو، سجاول، دادو میں اتوار کو بھی ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری رہا۔ بدین، سجاول، ٹھٹھہ اور عمر کوٹ میں فری میڈیکل کیمپ قائم کر دیئے گئے، میڈیکل کیمپس میں اب تک ایک ہزار سات سو مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ پاک فوج کی جانب سے ضلع راجن پور میں فضائی ریلیف آپریشن کے دوران راشن بیگز اور ٹینٹ پر مشتمل امداد فراہم کی گئی اور متاثرہ علاقے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ پاکستان آرمی کا لیہ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے متاثرہ علاقوں میں بھی ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رہا۔ پاک آرمی اور فرنٹیئر کور نے کوئٹہ، مسلم باغ، چمن، سوئی، ڈیرہ بگٹی، میں ریلیف کیمپ قائم کر دیئے۔ سبی، لہڑی، نصیر آباد، بیلا، اوتھل اور جعفرآباد میں بھی ریلیف کیمپس قائم کئے گئے۔ کوئٹہ، مسلم باغ، سوئی، ڈیرہ بگٹی، سبی، دوبندی، لہڑی، سدوری میں متاثرین کے کیلئے فری میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے۔ ڈیرہ غازی خان، روجھان اور لیہ میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن اتوار کو بھی جاری رہا۔ پاک بحریہ کی جانب سے سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن اتوار کو بھی جاری رہا۔ پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر اور کشتیوں کی مدد سے محصور افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں مصروف رہے۔ پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر اور کشتیوں کی مدد سے قمبر، بکرانی، لاڑکانہ، سانگھڑ اور سکھر کے نواحی علاقوں میں محصور افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا ہے۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹرزکے ذریعے راشن بھی تقسیم کیا گیا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کی مسلسل فراہمی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے، پاک بحریہ مصیبت کے شکار ہم وطنوں کی بحالی تک امدادی آپریشن جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔ سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فضائیہ کا ریسکیو، ریلیف اور بحالی کا آپریشن تیز رفتاری سے جاری رہا، تیار کھانا اور ضروری سامان کی فراہمی، طبی امداد بھی دی جارہی ہے۔ ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہالا، مٹیاری، تلہار، ماچھی، بولانی، لاشاری، ناروا، سیہون شریف، گھارو، جاتی، کوڈاریو، حاجی پور، چوہڑ جمالی، میرپور خاص، سائیں داد، بلو، جھل مگسی، حاجی پور، بستی شیر محمد، لاکھڑا، مٹیاری، شہداد کوٹ، صحبت پور، بستی جاگیر گبول، فاضل پور اور اللہ ورائیو جمالی کے ضرورت مند خاندانوں میں راشن پیک، 3100 پکے ہوئے کھانے کے پیکٹ اور 1100 پانی کی بوتلوں سمیت دیگر اشیاء ضروریہ پر مبنی امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔ فیلڈ ہسپتالوں میں تعینات پی اے ایف کی میڈیکل ٹیموں نے 721 مریضوں کو مفت طبی امداد بھی فراہم کی۔ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن کی وادی سوات میں سیلاب کے باعث پھنسے غیر ملکی سیاح سمیت دیگر افراد کو پاک فوج نے باحفاظت ریسکیو کرلیا۔ پاک فوج نے وادی سوات، کمراٹ، دیر اور کالام کے دور افتادہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن کر کے تقریباً 1300 افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔ کمانڈر سوات بریگیدیئر ساجد اکبر نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن کے دوران 250 خاندانوں کو کھانا اور رہائش فراہم کی گئی ہے، جبکہ وادی سوات میں مجموعی طور پر 47 ریلیف کیمپس قائم کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے 36 گھنٹوں میں کمراٹ سے 15 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا، کچھ لوگ 48 یا 72 گھنٹوں سے محصور ہیں، جنہیں جلد ریسکیو کرلیا جائے گا۔ سیلاب میں پھنسنے والوں میں بزرگ ہسپانوی خاتون سیاح جوڑا بھی ہیں، جنہوں نے ریسکیو کرنے پر پاک آرمی کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان آرمی نے پنجاب میں 70 سے زائد کیمپ قائم کر دیئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ضرورت کے پیش نظر مزید کیمپ بھی قائم کئے جائیں گے۔ کھانے پینے‘ رہائشی سامان اور دیگر اشیاء اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ امدادی سامان بلوچستان‘ سندھ ‘ خیبر پی کے اور جنوبی پنجاب میں پہنچایا جا رہا ہے۔ عوام کی بڑی تعداد بڑھ چڑھ کر عطیات جمع کرا رہی ہے۔ این این آئی کے مطابق ریسکیو اور پولیس اہلکاروںنے لکڑیاں اکٹھی کرنے کے دوران تونسہ میں سیلابی ریلے میں پھنس جانے والے تمام دس جوانوں کو بحفاظت ریسکیو کرلیا۔ مٹھے کھوہ والی میں دس جوان اچانک سیلابی ریلے کی زد میں آگئے تھے۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ خیبر پی کے کی ہدایت پر کالام اور کمراٹ میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کر دی گئی‘ حکومت نے ریسکیو آپریشن کے لئے مزید دو ہیلی کاپٹر مانگ لئے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے سیاحوں کو نکالنے کے لئے سرکاری ہیلی کاپٹر فراہم کر دیا۔ ہیلی کاپٹر مقامی لوگوںکے لئے امدادی سامان لے کر کالام اور کمراٹ پہنچا اور وہاں سے سیاحوں کو نکالنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ کمراٹ سے 30 افراد کو شرینگل یونیورسٹی منتقل کیا گیا جبکہ کالام سے 85 افراد کے سیدو شریف ائرپورٹ منتقل کیا گیا۔ علاوہ ازیں پاک آرمی ایوی ایشن کے پائلٹس نے کوہستان سے سیلاب میں پھنسے شخص کوبچا لیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کوہستان انتظامیہ کی جانب سے ہنگامی کال کی گئی تھی، جی او سی منگلا ڈویژن اورکمانڈر منگلا بریگیڈ پتن کے قریب فلڈ اسیسمنٹ مشن پر تھے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ہنگامی کال پر قیمتی جان بچانے کیلئے ہیلی کاپٹر کا رخ موڑا گیا اور پائلٹ نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر کو نیچے لا کر پھنسے شخص کو ریسکیو کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اب تک ریسکیو‘ ریلیف کیلئے 62  ہیلی پروازیں کی جا چکی ہیں۔ 24 گھنٹوں میں متاثرین کو 14.712 ٹن راشن اور امدادی اشیاء فراہم کی گئیں۔ 7845 راشن پیکٹ اور 1600 خیمے تقسیم کئے۔ مختلف میڈیکل کیمپوں میں اب تک 29205 مریضوں کا علاج کیا گیا ہے۔ آرمی فلڈ ریلیف کوآرڈینیشن سنٹر ہیڈ کوارٹرز آرمی ائیر ڈیفنس کمانڈ کے تحت کام کر رہا ہے۔ 207 ریلیف آئٹمز کلیکشن پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...