کوپیا اورپی آے آرسی کا لائیوسٹاک کے شعبے میں تعاون جاری

اسلام آباد(نا مہ نگار)کورین پروگرام آن انٹرنیشنل ایگریکلچر(کوپیا)اور پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (پی آے آرسی)کے اشتراک سے پاکستان میں آلو ،مرچ اور لائیوسٹاک کے شعبے میں تعاون جاری،پاکستان کو وائرس سے پاک آلو کے بیج کی تیاری میں خود کفیل بنانے،پاکستانی مرچ سے ایفلاٹوکسن کو ختم کرنے اور پاکستانی کسانوں کیلئے اضافی پروٹین کے حامل چارے متعارف کروانے کے منصوبوں کے حوصلہ افزا نتائج آنا شروع ہوگئے ۔ دسمبر2022تک ایروپونکس ٹیکنالوجی کے زریعے حاصل ہونے والے آلو کے ٹیوبرز کی سکرین ہائوسز میں کاشت سے وائرس سے پاک 12لاکھ آلو کے بیج حاصل ہوں گے ۔ کوپیا سینٹر پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر چو گیانگ رے نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ کوپیا سینٹر پاکستان اور پی   اے آر سی کے  دو طرفہ تعاون سے فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ، پیداواری لاگت میں کمی آئے گی اور پیداواری  استعداد کار میں بہتری آئے گی ۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان ہر سال 15000ایکڑ رقبے پر کاشت کے لیے120ملین امریکی ڈالر مالیت کا آلو کا بیج درآمد کر رہا ہے۔  ایروپونک ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان نہ صرف مقامی سطح پر وائرس سے پاک اعلی معیار کا بیج تیار کرسکے گا بلکہ اپنے درآمدی بل کو بھی کم کرسکے گا  ڈاکٹر چو گیانگ رے نے بتایا کہ نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹراسلام آباد میں قائم کیئے جانے والے دو ایروپونک گرین ہائوسز سے 12000ٹیوبرز(بیج)حاصل کیئے گئے تھے جن سے مزید وائرس سے پاک آلو کے بیج کی تیاری کیلئے ان ٹیوبرز کو اس وقت جگلوٹ اور چلاس میں اسکرین ہائوسز میں کاشت کیا گیا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر اسلام آباد میں بھی سکرین ہائوسز قائم کیئے گئے ہیں جہاں اکتوبر کے مہینے میں ایروپونک ٹیکنالوجی سے حاصل ہونے والے ٹیوبرز کو مزید بیج کی تیاری کیلئے کاشت کیا جائے گا ۔ توقع ہے کہ جب تمام سکرین ہائوسز میں کاشت کیئے گئے ٹیوبرز کی پیداوار آئے گی تو اس سے10سے12لاکھ کے قریب وائرس سے پاک آلو کے بیج حاصل ہو پائیں گے ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ وائرس سے پاک آلو کے بیج کی پیداواری صلاحیت کو مزید بڑھانے کیلئے مزید ایروپونک گرین ہائوس کوریا سے کراچی بندرگاہ پر پہنچ چکے ہیں جو رواں سال ہی فعال ہو جائیں گے ،کوپیا سینٹر پاکستان کے پروجیکٹس کوآرینیٹر ڈاکٹر شاہد حمید نے مزید بتایا کہ افلاٹوکسن کی وجہ سے کئی ممالک نے پاکستان سے مرچ کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔ افلاٹوکسن کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے کوپیا پاکستان سنٹر نے ایرڈ زون ریسرچ انسٹیوٹ عمرکوٹ کے اشتراک سے صوبہ سندھ میں مرچ کے کاشتکاروں کیلئے سکرین ہائوس سمیت مرچوں کی واشنگ اور کنٹرول ماحول میں مرچوں کو خشک کرنے کیلئے ڈی ہائیڈریشن مشینیں متعارف کروائی گئی ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ کورین ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان کی مرچوں میں افلاٹوکسن کی مقدار نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو ان کی مرچ کی فصل کے بہترنرخ ملے ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ کورین ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعد کسانوں کو مرچ کے نرخ12000روپے فی40کلوگرام ملے ہیں جبکہ  روایتی طریقہ سے مرچ کاشت کرنے والے کسانوں کو8000روپے فی40کلوگرام مرچ کے نرخ ملے ہیں ۔ ڈاکٹر شاہد حمید نے لائیو اسٹاک کیلئے نئے چاروں کے پروگرام سے متعلق بریف کرتے ہوئے بتایا کہ کوپیا سینٹر پاکستان نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر اسلام آباد کے اشتراک سے پاکستان میں مکئی ، جوار، باجرا، موٹ گراس سمیت چھ چاروں کی نئی اقسام متعارف کروا رہا ہے جو دیگر چاروں کی نسبت 40فیصد اضافی پروٹین کے حامل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن