ع
لاہور(کامرس رپورٹر ) ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ترقی یافتہ ممالک خصوصاً چین کے ساتھ ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے ذریعے پاکستان کو ڈیجیٹل اکانومی سے پوری طرح لیس کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ گزشتہ روز گولڈ رِنگ اکنامک فورم (GREF) کے زیراہتمام ’’گلوبل ڈیجیٹل گورننس‘‘ کے موضوع پر سیمینار میں کلیدی مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا کہ چین، امریکہ اور یورپی یونین اپنے جامع، مستحکم اور با صلاحیت سائنس و ٹیکنالوجی نظام کی بدولت عالمی ڈیجیٹل جیو پولیٹیکل منظر نامے کے تین قطب بن گئے ہیں جب کہ مجموعی طور پر چین اور یورپی یونین کا امریکہ کے ساتھ نمایاں فرق موجود ہے۔ ڈیجیٹل اکانومی میں امریکہ 13.1 ٹریلین ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے اس کے بعد چین 5.2 ٹریلین ڈالر، جرمنی 2.44 ٹریلین ڈالر، جاپان 2.39 ٹریلین ڈالر، برطانیہ 1.7 ٹریلین ڈالر اور فرانس 1.17 ٹریلین ڈالر کی سطح پر ہیں۔ چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے مواصلات اور چپ ڈیزائن جیسے متعدد ہائی ٹیک شعبوں میں امریکہ کی اجارہ داری ختم کر رہی ہے۔ اس پس منظر میں چین اور یورپی یونین کے تعلقات بہت سٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ امریکہ دیگر ممالک کی پرواہ کیے بغیر اپنے نیٹ ورکس اور مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی طاقت خاموشی مگر شدت کے ساتھ موجودہ جغرافیائی حدود اور دفاعی نظام کو متاثر کر رہی ہے اور اس کے زیر اثر بین الاقوامی قواعد و ضوابط کی تشکیل نو بتدریج عالمی سطح پر سامنے آئے گی۔ بڑی عالمی طاقتوں کے مابین مقابلہ و مسابقت مزید بڑھے گی اور صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی جائے گی جس کا مزید بہتر اور موثر انداز میں جواب دینے کی ضرورت
المی چیلنجز :چین کیساتھ ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کو ڈیجیٹل اکانومی سے لیس کرنا ہوگا
Aug 29, 2022