بہاولپور( لقمان چوہدری سے) انگریز فن تعمیر کا شاہکار، ڈیڑھ سو سال قبل تعمیر ہونیوالا دریائے ستلج ایمپریس بریج بہاولپور آج بھی اپنی اصلی حالت میں قائم تفصیلات کے مطابق سابق ریاست بہاولپور میں قائم دریائے ستلج پر لوہے سے بنی تاریخی پل جسے ایمپریس بریج بھی کہا جاتا ہے ایمپریس بریج تقریباً 150 سال قبل بنائی گئی تھی جو آج تک نہ صرف موجود ہے بلکہ اسی طرح مضبوط بھی ہے۔ یہ پل پاکستان کی قدیمی اور اہم پلوں میں سے ہے جو پشاور کراچی ریلوے کو ملاتی ہے۔ ڈیڑھ سو سال قبل جب ریاست بہاولپور کے درمیان آدم واہن سے ریتی تک ریلوے لائن بچھائی جارہی تھی اس وقت سب بڑا اور مشکل مرحلہ دریائے ستلج پر ریلوے ٹریک گزارنے کا تھا جس کیلئے ایک مضبوط اور لمبے پل کی ضرورت تھی۔ اس مقصد کیلئے ایک شاندار اور مضبوط لوہے کا پل تعمیر کیا گیا جسکا نام ایمپریس بریج رکھا گیا۔ اسے آدم واہن بریج بھی کہتے ہیں۔ اس پل کا افتتاح 8 جون 1878ء کو ہندوستان کے ڈائریکٹر جنرل پبلک ورکس کرنل سر اینڈرو کلارک نے کیا۔ اس لوہے کے پل کی لمبائی 4 ہزار 200 فٹ ہے۔ پہلے پہل یہ سنگل لائن تھی 1926ئ میں اسکی رینوویشن اور اپ گریڈیشن کی گئی۔ 3 سال کے مسلسل کام کے بعد 1929ئ میں یہ لائن دوہری کی گئی۔ یہ نواب صادق محمد خان خامس کا دور حکومت تھا۔ دو پلر کے درمیان کا فاصلہ 250 فٹ ہے۔ 20 فروری 1878ء ایک ہولناک واقعہ پیش آیا اس پل کی تعمیر کے دوران چالیس مزدوروں سے بھری ہوئی کشتی پل کے رسے سے ٹکرا کر ٹوٹ گئی اور تمام مزدور دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔