اسلام آ باد (میگزین رپورٹ) قومی سیاست سے برداشت ‘ شائستگی اور خدمت جیسے زریں ا وصاف کا مائنس ہوجانا مسائل اور خرابیوں کی جڑ ہے ،پارٹی وابستگی اور اصولوں پر ڈٹ جانے والے ہی تاریخ میں زندہ رہتے ہیں، افسوس آج کی سیاست اور نظریاتی کارکن محمد خان جونیجو‘ اقبال احمد خان ‘ غلام حیدر وائیں‘ محمود علی‘ نواب زادہ نصراللہ اور شاہ احمد نورانیؒ جیسے قائدین کی موجودگی اور ان کی راہنمائی سے محروم ہیں ان خیالات کا اظہار قائداعظم محمد علی جناح ؒکے معتمد خاص سابق وفاقی وزیر قانون وپارلیمانی امور اقبال احمد خان کے صاحب زادے سیکرٹری جنرل مسلم لیگ (ج) بیرسٹر فاروق اقبال خان اور سابق ایم پی اے فرح اقبال خان نے” نوائے وقت“ سے خصوصی گفتگو میں کیا ۔راہنماوں نے بتایا کہ ان کے والد مرحوم بااصول سیاست کے امین تھے جنہوں نے مرتے دم تک سیاست کی ارفع اور اعلی روایات کو زندہ رکھا۔ محترمہ فرح اقبال نے بتایا کہ نو مئی واقعہ کے بعد جس طرح وابستگان پی ٹی آئی نے پارٹی کشتی سے چھلانگیںلگائی اس انداز نے اصول پسند سیاست کا شیرازہ بکھیر دیا۔ ان کے والد مسلمہ لیگی رہنماءتھے اور آخر قت تک اپنے عہد و ایقان پر قائم رہے۔ سابق ایم پی اے نے تجویز دی کہ ”سیاست برائے خدمت “کا سنہری دور واپس لانے کے لیے قانون سازی سے زیادہ کارکنوں کی تربیت ضروری ہے، تربیت ایسے مثالی معاشی ماحول کا تقاضا کررہا ہے جہاں بے روزگاری اور مہنگائی بے قابو نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ وہ 2001ءسیشن میں پنجاب اسمبلی کی رکن رہیں اس دور میں پنجاب میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے ۔محترمہ فرح اقبال نے اصولی سیاست اور اصولی موقف پر سینئر سیاسی قیادت چوہدری شجاعت حسین اور حامد ناصر چھٹہ کی بہت تعریف کی انکا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین اور حامد ناصر چھٹ سیاست کے روشن چراغ ہیں۔ بیرسرسٹر فاروق اقبال خان نے بتایا سانحہ جڑانوالہ نے ہمارے سرشرم سے جھکادئے، دشمن اس واقعہ کے ذریعے قومی وحدت پر حملہ آور ہوا۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ 1973ءکے آئین کی موجودگی کے باوجود یہاں دانستہ طورپر آئینی بحران پیدا کیا جاتا رہا، بحران کا مقصد حالات پر غیر یقینی کی چادر ڈالے رکھنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ جونیجو انتخابی سیاست کا حصہ بنے گی اور ان افراد کو آگے لائے گی جن کی شرافت اور اصول پسندی قابل رشک ہو۔
بیرسٹر فاروق خان