گرجا میں کابینہ کا اجلاس دادرسی کیلئے تاریخی اقدام بن گیا

 جاوید یونس
دنیا میں کوئی معاشرہ ایسا نہیں جس نے باہمی احترام اور مذہبی رواداری کے بغیر ترقی کی ہو اور خوشحالی سے ہمکنار ہوا ہو۔بانی پاکستان محمد علی جناح اور شاعر مشرق علامہ اقبال کا  ہمارے لئے  ہمیشہ سے محبت، رواداری کا سبق رہاہے۔ اس سے بھی بڑھ کر پیارے  نبی ؐ نے ہمیشہ اہل کتاب کے احترام کی بات کی۔،اور اس کیلئے ایک سے زیادہ احادیث موجود ہیں جن میں اہل کتاب کے ساتھ محبت اور حسن سلوک کا درس دیا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان میں بیرونی قوتوں اور ملک دشمنوں کی سرپرستی میں ایسے عناصر نے پیدا ہوگئے ہیں جو اپنے مذموم مقاصد کے لئے اور دنیاوی مفادات کے لئے لوگوں کے جذبات کو کیش کروانے سے باز نہیں آتے اور کسی بھی واقعہ کے رونما ہونے پر خود ہی قانون کو ہاتھ میں لے کر ملک و قوم کی شرمندگی کا باعث بنتے ہیں۔سیالکوٹ کے بعد جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہمارے معاشرے میں مذہبی ہم آہنگی کو کس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قانون سازی کے باوجود بد قسمتی سے ہماری جہالت اور آلہ کار بننے کے سلسلے  میں ابھی کمی نہیں آئی۔ اطمینان بخش بات یہ ہے کہ وطن عزیز کی تمام سیاسی قوتوں مذہبی راہنماؤں اور صوبائی اور وفاقی حکومت نے جڑانوالہ کے واقعہ کے پس منظر میں اپنا مثبت کردار بھرپور طریقے سے ادا کیا ہے ۔ دنیا جان گئی ہے ہم تو اس دین کے پیروکار ہیں جس کی اساس ہی باہمی ہم آہنگی، رواداری، پیار محبت اور اتحاد ویگانگت، صبرو تحمل اور امن و آشتی پر ہے۔ اسی اساس پر آئین پاکستان میںبھی اقلیتوں کو مسلمانوںکے برابر حقوق حاصل ہیں۔دین اسلام کی واضح ہدایت موجود ہے 678 عیسوی میں رحمتہ للعالمین محمد ابن عبداللہؐ کی طرف سے عیسائیوں کے نام لکھے گئے خط میں یہ پیغام  ایک عہد ہے کہ’’ ان کے منصفوں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے گا  اور نہ ہی ان کے راہبوں کو ان کی خانقاہوں سے۔ان کی عبادت گاہوں کو کوئی بھی تباہ نہیں کرے گا، نقصان نہیں پہنچائے گا۔ عیسائی عورت کسی مسلمان سے شادی کرے گی تو ایسا اس کی مرضی کے بغیر ہرگز نہیں ہوگا ۔‘‘ دین اسلام کی حقانیت کا یہی درس ہے جس پر ہمارے حکمران اور محب وطن شہری سب کامل یقین رکھتے ہیں۔
جڑانوالہ واقعہ افسوسناک تھا جس پر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بروقت نوٹس لیا۔ انہوں نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری طور پر جڑانوالہ بھجوایا تاکہ امن و امان کی صورت کو ہر صورت برقرار رکھا جا سکے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے فوری طور پر تمام مذاہب اور ادیان کے قائدین اور زعماء ( مسلم ، کرسچن ، سکھ ، ہندو ، بہائی) کا مشترکہ اجلاس بلایا۔ابتدائی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی تاکہ ملک میں آگ لگ سکے اور اتحاد کی فضا مکدر ہو سکے وزیر اعلیٰ نے کہا نقصان پوارا کرنا میرا فرض ہے،جلد از جلد چیزوں کو اصل حالت میں بحال کرلیں گے۔ علمائے کرام ، مسیحی برادری اور دیگر اقلیتی رہنماؤں کے ساتھ مل کر آئندہ ایسے واقعات کی روم تھام کے لئے موثر حکمت عملی اپنائی جائے۔
 اس موقع پر ایک متفقہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے قیام اور اس کے استحکام میں پاکستان میں بسنے والے دیگر تمام مذاہب اور اقلیتی رہنماؤں کا کردار ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے- وطن عزیز کے معروضی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ تمام مذاہب اور ادیان کی لیڈرشپ اور دینی شخصیات قومی یکجہتی، ملکی استحکام، بین المذاہب مکالمہ اور مجموعی امن و امان کے لئے ہمیشہ کی طرح اپنا اساسی اور کلیدی کردار ادا کرتے رہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم حکومت پنجاب کی وساطت سے پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ دفاع وطن اور قومی و ملی سلامتی کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ اور پوری قوم کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد و متفق ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ اجلاس جڑانوالہ میں رونما ہونے والے دل خراش اور افسوسناک واقعات کی بھرپور مذمت کرتا ہے- ہم قرآن پاک اور بائبل سمیت تمام کتب سماویہ کی عظمت کے امین ہیں- ہم قرآن پاک کی توہین کی جسارت کی مذمت کرتے ہیں، اس کے ساتھ چرچ کے نذر آتش ہونے اور اس میں بائبل کی توہین کی بھی مذمت کرتے ہیں- ہم مساجد سمیت تمام ادیان اور مذاہب کی عبادت گاہوں کے تقدس اور حرمت کے بھی نگہبان ہیں۔ جڑانوالہ میں مسیحی عبادت گاہوں کو نذرآتش کرنا اور مسیحی برادری کی آبادیوں کا جلاؤ گھیراؤ بھی قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔مشکل کی اس گھڑی میں ہمیں صبر، حوصلے اور تدبرکا مظاہرہ کرتے ہوئے وطن عزیز کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنانا ہے ،اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور تمام مذاہب کے درمیان اتحاد کو مضبوط کرنے کی ہماری ان کوششوں کو کامیاب بنائے۔ یہ ایک بڑا سانحہ ہے شواہد اور ویڈیوز بھی مل گئی ہیں ، شرپسند عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ کرسچین خاندانوں کے تحفظ اور گرجا گھروں کی بحالی کے لئے تمام اقدامات کئے جائیں گے۔کابینہ کے ارکان کے ساتھ محسن نقوی عیسی نگر پہنچے اور ان کی دعائیہ تقریب میں بھی شرکت کی۔ پنجاب کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کا بینہ کا اجلاس گرجا گھر میں منعقد ہوا اور وزیر اعلیٰ نے صدارت کی۔ صوبائی کابینہ نے متفقہ طور پر جڑانوالہ واقعہ میں نذر اتش کئے جانے والے گھروں کے مالکان کے لئے 20 لاکھ روپے فی گھر مالی امداد دینے کی منظوری دی اورامدادی رقم کے چیک  جاری کئے جا رہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ 2 گرجا گھروں کی تعمیر و بحالی مکمل کر لی گئی ہے جبکہ دیگر گرجا گھروں کی مسیحی برادری کی مرضی کے مطابق جلد تعمیر و بحالی کی جائے گی۔چرچ میں پاکستان کی سا لمیت ، استحکام ، ترقی ، عوام کی خوشحالی اور ملک و قوم کے اتحاد و یکجہتی کے لئے خصوصی دعا کرائی گئی۔ بعد ازاں نگران وزیر اعلیٰ کابینہ کے ہمراہ جامع مسجد صابری پہنچے اور تمام مکاتب فکر کے علماء کرام دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے ملاقات کی۔ انہوں نے قیام امن کے لئے امن کمیٹی کے ممبران کی کاوشوں کو سراہا۔ نگران وزیر اعلیٰ نے دانش سکول جڑانوالہ میں قائم ریلیف کیمپ کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔ متاثرہ خاندانوں نے ریلیف کیمپ میں کھانے پینے کے انتظام اور دیگر سہولتوں کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
 حکومت پنجاب کی طرف سے متاثرہ خاندانوں میں امدادی رقوم کے چیک تقسیم  کرنے کی تقریب میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ نگران وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے تمام اقلیتی برادریوں کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے جان و مال کے تحفظ کے لئے پر عزم ہے۔ ان کے خلاف گھناؤنے حملوں کا ارتکاب کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ پاکستانی پرچم میں سفید حصہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا نگہبان ہے۔ قائد اعظم ہمارے آئیڈیل ہیں جنہوں نیہم سب کو قومی ریاست اور قومی وحدت کا درس دیا۔ نگران وزیر اعلیٰ نے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جڑانوالہ میں پیش آنے والا واقعہ ہمارے لئے بہت بڑا سانحہ ہے۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا جڑانوالہ میں سانحہ کے بعد پہلا دورہ  تھا جہاں انہوں نے  مسیحی برادری کے افراد سے  ملاقاتیں کیں اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی  بھی کیا ہے۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کاپورا فوکس سانحہ جڑانوالہ میں ملوث شر پسند عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے میںہے۔پولیس نے سانحہ جڑانوالہ کے مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے اور جڑانوالہ واقعہ میں ملوث دیگر ملزمان کو ویڈیوز کی مدد سے ٹریس کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نذر آتش کئے گئے گرجا گھروں کوہفتوں میں نہیں دنوں میں پہلے سے بہتر حالت میںبحال کریںگے ۔ کسی ایک بھی متاثرہ گھر کی مالی امداد نہیں رکے گی۔ایسا نہیں ہوگا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بس آئیں اور چلے جائیںہم آخری متاثرہ خاندان کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہمیں بار بار بھی آنا پڑا توجڑانوالہ آئیںگے۔ 

ای پیپر دی نیشن