نئی حلقہ بندی فیصلہ درست، متحدہ، انتخابی عمل 90دن میں مکمل چاہتے: جماعت اسلامی

اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) الیکشن کمیشن کے مشاورتی اجلاس کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندی کے فیصلہ کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کو مردم شماری 2017 پر اعتراضات تھے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے صبح 11بجے اور جماعت اسلامی کے وفد سے 12بجے دوپہر منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت سکندر سلطان راجہ چیف الیکشن کمشنر نے کی۔ معزز ممبران الیکشن کمیشن، سیکرٹری ودیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت ڈاکٹر فاروق ستار  نے کی جس میں جاوید حنیف، زاہد ملک اور یاسر علی شامل تھے۔ جبکہ جماعت اسلامی کے وفد کی قیادت امیر العظیم نے کی اور وفد میں ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، پروفیسر محمد ابراہیم، میاں محمد اسلم، محمد نصراللہ اور راجہ عارف سلطان شامل تھے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے وفدنے کہا کہ  پی ٹی آئی کی حکومت نے مردم شماری 2017 کے رزلٹ کا 5%تھرڈ پارٹی آڈٹ (Third Party Audit)کروایا اور یہ تسلیم کیا کہ آئندہ انتخابات  نئی مردم شماری پرہوں گے اور نئی مردم شماری کے کام کا آغاز کیا۔ اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی گورنمنٹ نے بھی اِسی تسلسل کو برقرار رکھا  اْنہوں نے مزید کہا کہ کراچی ایک بڑا شہر ہے اور وہاں پر ملک کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی ہوتی ہے  اور کراچی کی آبادی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔  لہذا  اْنہوں نے زور دیا کہ نہ صرف ملک میں  نئی مردم شماری  کے مطابق حلقہ بندی کویقینی بنایا جائے۔   قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں عوام کی مناسب نمائندگی  (Representation) کو یقینی بنایا جائے۔  اْنہوں نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کی تجدید (Updation)بھی انتہائی ضروری ہے۔  جن کے ووٹ درست جگہ پر درج نہیں ہیں اْنہیں ووٹ شناختی کارڈ کے مستقل یا عارضی پتہ پر ٹرانسفر کروانے کی اجازت دی جائیاور  اْسکے بعد انتخابات  کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے ۔ مزید اْنہوں نے زور دیا کہ صوبائی افسران کے ٹرانسفر وں اور غیر جانبدار افسران کی تعیناتی فوری یقینی بنائی جائے   تمام انتخابی اہلکاران جو الیکشن کے عمل کے دوران  بے ضابطگی کریں اْنکے خلاف قانون کے مطابق  فور ی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ سیا سی پارٹیوں  کے انتخابی اخراجات کی حد مقرر ہونی چاہیے۔ جماعت اسلامی کے وفد نے کہا کہ آئین کے مطابق  اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات  کا عمل 90دن میں مکمل ہونا چاہئے۔ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندی کا آغاز کردیا ہے۔انتخابی شیڈول کا اعلان  بھی کرنا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن ایک بااختیار ادارہ ہے لہذ اسے اپنی ذمہ داریاں آئین  اور قانون کے مطابق  ادا کرے۔  پاکستانی عوام کو عوامی  نمائندگی  سے محروم  نہ رکھا جائے۔ انہوں نے مزید تجویز دی کہ ضابطہ اخلاق  کی خلاف ورزی  پر تمام ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ تاکہ ہر قسم کے مافیاء کو انتخابی دھاندلی سے روکا جاسکے۔ انہوں نے انتخابی فہرستوں  کی تجدید (Updation)پر بھی زور دیا اور کہا کہ تمام اہل ووٹروں کے اندراج ، اخراج ودرستگی کو فوری یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی  تجویز دی کہ الیکشن  پراسس سے متعلق تمام فارم چاہے وہ جنرل الیکشن سے متعلق ہوں یا بلدیاتی  انتخابات سے متعلق وہ  اْردو میں ہونے چاہئیں۔ یہ بھی تجویز دی گئی کہ سیا سی جماعتوں کے الیکشن اخراجات کی بھی حد مقرر کی جائے۔ الیکشن کمیشن نے وفود کو  یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن  جتنی جلد ممکن ہوسکا حلقہ بندی کا کام مکمل کرے گا۔ اور اس کے بعد الیکشن کے فور ی انعقاد کو یقینی بنائے گا۔  مزید حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں کی تجدید کا کام بھی  ایک ساتھ مکمل کرے گا۔ چیف الیکشن کمشنر نے سیا سی پارٹیوں کی دیگر تجاویز کو بھی سراہا اور کہا کہ الیکشن کمیشن نہ صرف ان پر غور کرے گا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ سیا سی پارٹیوں کی اچھی تجاویز کو پارلیمنٹ میں بھیجے تاکہ اْن پر قانون  سازی کی جائے۔  انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق  پر بھی تمام سیا سی پارٹیوں سے دوبارہ مشاورت کی جائے گی تاکہ ضابطہ اخلاق پر عمل اور اْسکی پابندی کو یقینی بنایا جائے۔ مزید آئندہ عام انتخابات میں الیکشن کی باقاعدہ مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جائے  گا اور اس مقصد کیلئے جدید ترین مانیٹرنگ کنٹرول روم بھی قائم کر د یا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...