ریکوڈک میں سعودی عرب کی 80 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کے لیے معاہدہ رواں ہفتے متوقع ہے۔ اس رقم میں سے 65 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری اور 15 کروڑ ڈالر گرانٹ چاغی میں ڈویلپمنٹ کے لیے خرچ ہو گی۔ سعودی عرب سے معاہدہ طے ہونا آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کے لیے معاون ثابت ہوگا جبکہ سعودی عرب کی سرمایہ کاری اور قرض رول اوور کے بعد چین قرض رول اوور کرے گا۔ سعودی عرب ریکوڈک کے ایکسپلوریشن لیز بلاک 6 اور بلاک 8 میں بھی سرمایہ کاری کرے گا۔ سعودی عرب سے ریکوڈک میں مجموعی سرمایہ کاری کا تخمینہ 10 ارب ڈالر تک لگایا جارہا ہے۔ سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب کے ساتھ گزشتہ 8 ماہ سے بات چیت چل رہی تھی۔ پاکستان سعودی عرب سے مؤخر ادائیگیوں پر تیل سہولت کو بھی دوبارہ حاصل کرنا چاہتا ہے، ادھار تیل کی سہولت دوبارہ شروع ہونے سے سعودیہ سے پاکستان میں 2 ارب ڈالر آئیں گے۔ رواں مالی سال سعودیہ سے دو ارب ڈالر آنے سے ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ کور کیا جا سکے گا۔ سعودی عرب کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو مختلف مواقع پر پاکستان کی مدد کر کے یہ ثابت کر چکے ہیں کہ وہ ہمارے مخلص دوست ہیں۔ اس کے علاوہ چین اور متحدہ عرب امارات بھی اقتصادی مسائل کو حل کرنے میں ہماری مدد کر رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ چین اور برادر مسلم ممالک کے گرانقدر تعاون کی بنیاد پر آئی ایم ایف سے مستقل خلاصی پانے کی کوشش کرے کیونکہ قرضوں اور امداد کی بنیاد پر معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں کیا جاسکتا۔ ہم گزشتہ چھے دہائیوں سے زائد عرصے سے آئی ایم ایف سے قرض لے رہے ہیں اور اس قرض کی وجہ سے ہی وقت گزرنے کے ساتھ عالمی ساہوکار کا پاکستان میں اثر و رسوخ بڑھتا جارہا ہے جسے صرف حکومت ہی نہیں بلکہ ہر پاکستانی کے لیے تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔ اگر ہم بیرونی سرمایہ کاری پر توجہ دیں تو آئی ایم ایف کے قرض سے بھی جان چھڑا سکتے ہیں اور اپنے معاشی مسائل بھی حل کرسکتے ہیں۔