وادیٔ تیراہ میں سیکورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن اور قومی سلامتی کا ایجنڈہ

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے دشمن کے ناپاک عزائم ناکام بنانے کے لئے مکمل یکجہتی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کے سبز ہلالی پرچم اور آئین پر یقین رکھنے والوں سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔ جلد بلوچستان کا دورہ کر کے جامع بات چیت کی جائے گی۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں دہشت گردوں نے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں۔ دشمن قوتیں چین اور پاکستان کے درمیان خلیج پیدا کرنا اور ملکی ترقی کو روکنا چاہتی ہیں۔ 
سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ افواج پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے تمام تر وسائل فراہم کریں گے۔ 
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس امر پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا کہ پچھلے چند دنوں میں دہشت گردی کے اندوہناک واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں پچاس سے زیادہ پاکستانی شہید ہوئے۔ وزیر اعظم نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور اہلکار بھی اس دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے۔ دہشت گردی کے یہ واقعات انتہائی قابلِ مذمت ہیں۔ ہمیں اپنے دشمنوں کو پہچاننا ہو گا اور ان کے مذموم ارادوں کو شکست دینے کے لئے یکجا ہونا اور مکمل یکجہتی کا اظہار کرنا ہو گا۔ وزیر اعظم کے بقول دہشت گردوں کی سرکوبی میں کسی کمزوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ 
گزشتہ روز وادء تیراہ ضلع خیبر میں سات روز سے جاری اپریشنز ردِ فتنہ الخوارج میں سکیورٹی فورسز کو نمایاں کامیابی حاصل ہوئی اور دہشت گردوں کے سرغنہ صدام سمیت 25 دہشت گرد جہنم واصل ہو گئے جبکہ اس اپریشن کے دوران چار جوان شہادت سے سرفراز ہوئے۔ اس سلسلہ میں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ فتنہ الخوارج کو پہنچنے والا یہ نقصان فورسز کے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے کئے گئے عہد کو عملی جامہ پہنانے کا ثبوت ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اس اپریشن میں سکیورٹی فورسز کی کامرانیوں کی ستائش اور دہشت گردوں کی تخریبی کارروائیوں کی مذمت کی۔ صدر مملکت نے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک اپریشنز جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ ملک کے امن و امان پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اسی طرح وزیر اعظم شہباز شریف نے وادء تیراہ میں فتنہ الخوارج ، نام نہاد لشکر اسلام اور جماعت الاحرار کے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب اپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ملک میں امن کے قیام کے لئے افواج پاکستان کی لازوال قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔ ہمارے بہادر افسران اور جوانوں نے پیشہ ورانہ قیادت اور بہادری کے ساتھ دہشت گردوں کو نکیل ڈالی اور انتہائی مطلوب دہشت گرد خارجی لیڈران سمیت 25 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جبکہ زخمی ہونے والے گیارہ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ اس اپریشن کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے افواج پاکستان کے جوانوں کو میرے سمیت پوری قوم خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔ 
خیبر پی کے اور بلوچستان میں گزشتہ تین دہائیوں سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف بدبخت عناصر کا اگرچہ ایک دوسرے کے ساتھ کوئی تال میل نہیں اور یہ اپنے الگ الگ ایجنڈے کے تحت پاکستان میں دہشت و وحشت کا بازار گرم کرتے ہیں تاہم ان سب دہشت گردوں کا مقصد پاکستان کی سلامتی کمزور کرنا اور اس کے لئے پاکستان کے بیرونی دشمنوں بالخصوص بھارت کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل کو پہنچانا ہے۔ خیبر پی کے میں کالعدم تحریک طالبان اور دوسرے انتہاء پسند افغان گروپ امریکی نیٹو افواج کی افغانستان میں شروع کی گئی دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں پاکستان کے فرنٹ لائین اتحادی کے کردار کے ردعمل میں افغان جنگ کے خاتمہ اور طالبان حکومت کے دوبارہ قیام کے باوجود پاکستان میں ابھی تک دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جنہیں بھارتی آشیرباد کے علاوہ کابل کی عبوری طالبان حکومت کی بھی مکمل حمائت حاصل ہے اور انہوں نے امریکی نیٹو فورسز کے افغانستان سے انخلاء اور طالبان حکومت کی بحالی کے لئے پاکستان کے بے مثال کردار کو بھی فراموش کر دیا ہے اور اس کے ساتھ خدا واسطے کا بیر رکھتے ہوئے اس کا امن و استحکام غارت کرنے کے مذموم ایجنڈے پر کاربند ہیں جبکہ کابل کی طالبان انتظامیہ افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی پر پاکستان کی کسی تشویش کو بھی خاطر میں نہیں لا رہی حالانکہ عالمی برادری میں اپنی حکومت کو تسلیم کرانے کے لئے اسے پاکستان کی معاونت کی سخت ضرورت ہے۔ چنانچہ طالبان حکومت افغان سرحد سے پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کی سلامتی پر ضرب لگانے کے ایجنڈے پر کاربند دہشت گردوں کی معاونت کا سلسلہ جاری رکھتی ہے تو ہمیں افغانستان کے ساتھ تعلقات کے معاملہ میں ویسی ہی قومی پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے جو کسی دشمن ملک کے لئے اختیار کی جاتی ہے۔ خارجہ پالیسی بہرصورت ملک کی سلامتی و خودمختاری کے تحفظ کے تقاضوں سے ہی ہم آہنگ ہوتی ہے۔ 
اس حوالے سے ملک کی عسکری قیادتیں دفاع وطن کے تقاضوں سے خوش اسلوبی کے ساتھ عہدہ براء ہو رہی ہیں اور دفاع وطن میں عساکر پاکستان کی قربانیاں بے مثال ہیں۔ ان کے اس عزم کے ساتھ پوری قوم کے یکجہت ہونے کی بہرحال ضرورت ہے جس کے لئے آج سول سیاسی حکومتی اور عسکری قیادتوں کا ایک صفحے پر آنا یقینا خوش آئند ہے۔ 
بلوچستان میں بعض علیحدگی پسند عناصر خالصتاً بھارتی ایجنڈے کے مطابق دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں جن میں بطور خاص سکیورٹی فورسز کے افسران ، جوانوں، تنصیبات اور پنجابی آباد کاروں کو ٹارگٹ کر کے انہیں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے۔ ان کا اصل مقصد بھی پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے اور اس کی ترقی کا سفر روکنے کا ہے چنانچہ گوادر میں چین اور پاکستان کے مشترکہ تعاون سے شروع کئے گئے اقتصادی راہداری کے منصوبے (سی پیک) کو سبوتاڑ کرنا بھی ان عناصر کے ایجنڈے میں شامل ہو چکا ہے جبکہ بھارتی فنڈنگ اور سہولت کاری کے ساتھ یہ بدبخت عناصر صوبائی اور مذہبی تعصبات کو بھی بلوچستان میں دہشت گردی پھیلانے کے لئے بروئے کار لاتے ہیں۔ دو روز قبل بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ بھارتی معاونت سے جاری انہی سازشوں کا شاخسانہ ہے۔ ان عناصر کو قومی دھارے میں لانے کے لئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے سابقہ ادوار میں بھی کوششیں کی جاتی رہی ہیں اور وزیر اعظم کے بقول اب بھی آئین اور قومی پرچم کے ساتھ جْڑے بلوچ عناصر کے لئے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں تاہم ان عناصر کی جانب سے پاکستان کے ساتھ خیرخواہی کی کم ہی توقع ہے کیونکہ یہ بلوچستان کو سقوط ڈھاکہ جیسے سانحہ سے دوچار کرنے کے بھارتی ایجنڈے کے ساتھ جْڑے ہوئے ہیں، ان کے معاملات و عزائم کو ناکام بنانے کے لئے ہماری سکیورٹی فورسز جس جرات و بہادری کے ساتھ اپریشنز کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، اس کے تناظر میں ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی ہر سازش کی ناکامی آج نوشتہ دیوار نظر آ رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن