لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے سینئر صحافی رضوان رضی کو ایف آئی اے کے نوٹسز بھجوانے کے خلاف درخواست پر ایف آئی اے سے 11 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے صحافی رضوان رضی کو ایف آئی اے کی پیشی سے استثنیٰ دے دیا، سرکاری وکیل کی طرف سے صحافی رضوان رضی کی درخواست کی مخالفت کی۔ عدالت نے شہریوں کے ساتھ ایف آئی اے کے تضحیک آمیز رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اداروں کو کارروائی سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن قانون کے مطابق تو چلیں، شہریوں کو بلا کر بٹھائے رکھنا ایف آئی اے، اینٹی کرپشن سمیت دیگر اداروں کی عادت بن گئی ہے۔ ادارے شہریوں کو بلاکر اس لئے بٹھائے رکھتے ہیں کیونکہ انکوائریز آگے چلانے کا کوئی مواد نہیں ہوتا، صحافیوں کے وکیل بیرسٹر حسنین چودھری نے موقف اختیار کیاکہ نوٹس بھیجنے پر صحافی ایف آئی اے کے روبرو پیش ہوئے۔ ایف آئی اے سے الزامات کی فہرست مانگی جو آج تک نہیں دی گئی۔ الزامات کی فہرست دیئے بغیر اب ایف آئی اے نے 29 اگست کو یک طرفہ کارروائی کا نوٹس دے دیا ہے۔ ایف آئی اے شہریوں کو طلب کر کے سارا دن بٹھا کر تضحیک کرتا ہے، خدشہ ہے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تو صحافی کو گرفتار کر لیا جائے گا۔