گورنر راج لگا کر وزیراعلیٰ کو سیاسی شہید نہیں بنے دوں گا، مولانا پی ٹی آئی سے بدلہ لے رہے: فیصل کریم کنڈی

لاہور‘ پشاور (خصوصی نامہ نگار+ کامرس رپورٹر+ بیورو رپورٹ) گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کوشش کروں گا گورنر راج لگا کر سیاسی یتیم کو سیاسی شہید نہ بننے دوں گا۔ علی امین گنڈا پور اعتماد کھو چکے ہیں بہتر ہے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں۔ مولانا گن گن کر پی ٹی آئی سے بدلے لے رہے ہیں۔گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی جامعہ اشرفیہ فیروز پور روڈ آئے۔ گونرر خیبر پی کے نے مہتمم مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی کی عیادت کی اور جامعہ اشرفیہ مسجد کا دورہ کیا۔ ان کے ہمراہ حافظ عبید اشرفی اور مجیب الرحمن انقلابی تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر  فیصل کریم کنڈی نے کہا صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہے۔ جنوب کے کچھ اضلاع نو گو ایریا بنے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم سے اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلانے کی درخواست کروں گا۔ حافظ فضل الرحیم کی عیادت کے لئے یہاں آیا ہوں، ان کو دعوت دی خیبر میں آئیں، امن کی دعوت دیں۔ لاہور چیمبر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے پاس وہ جدید اسلحہ ہے جو شاید ہماری افواج کے پاس بھی نہ ہو، نیٹو فورسز جب یہاں سے جا رہی تھیں تو کہا کہ وہ سب کچھ ساتھ لے کر نہیں جاسکتیں یا ختم نہیں کرسکتیں۔ میں 100 فیصد متفق ہوں کہ جب تک ٹیکس نیٹ کو صحیح نہیں کیا جائے گا، ملک صحیح نہیں ہوگا، تنخواہ دار طبقے کا ہر سال ٹیکس بڑھا رہے ہیں۔ سب سے زیادہ گیس ہم پیداکرتے ہیں لیکن ہمیں ملتی نہیں ہے۔ شمسی توانائی کے منصوبے وقت کی ضرورت ہے۔ جس صوبے سے میرا تعلق ہے، وہاں آواز اٹھتی ہے کہ ہم سب سے سستی بجلی پیدا کرتے ہیں۔ تربیلا کی اگر آدھے سے بھی کم بجلی دی جائے تو پورا خیبرپختونخوا اس سے مستفید ہو سکتا ہے، لیکن بجلی نیشنل گرڈ میں جاتی ہے، جہاں سے ہمیں دوبارہ مہنگی بجلی خریدنی پڑتی ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ملک میں 90 ہزار بیرل تیل میں سے 50 ہزار بیرل تیل خیبر پختونخوا پیدا کرتا ہے، مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ ہمارے ہاں آج تک ریفائنری نہیں ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پاکستان پوٹینشل اور وسائل سے مالامال ہے، یہ ملک کسی ایک کا نہیں بلکہ ہم سب کا ہے، اس کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی اور زراعت دو ایسے شعبے ہیں جو ملک کو ترقی کی طرف لے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس اور آئی پی پیز کے مسائل سنگین ہیں۔ گورنر کے پی کے نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات ضروری ہیں کیونکہ یہ پاکستان کی وسطی ایشیا تک رسائی کا ذریعہ ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام کے لئے اخراجات کو کم کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ جہاں ہم یہ بات کرتے ہیں کہ ہماری آمدنی، ہماری برآمدات، ملک میں سرمایہ کاری اور بیرون ملک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہونا چاہیے تو ہمیں اپنے اخراجات میں بھی کمی کرنی ہو گی۔ میں اس بات کی نشاندہی کرنا چاہوں گا کہ ہم ٹیکس پیئرز کے پیسے کا سالانہ اربوں روپے بجلی کی پیداوار کے لئے IPPs کوکپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کرتے ہیں جوکہ پاکستانی عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی اور زیادتی ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے نہیں ہوتا کیونکہ ان کا سارا فوکس اپنے کاروبار کو جاری و ساری رکھنے پر ہوتا ہے اور ان کی سیاسی پارٹی ملک کی معیشت ہوتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن