واشنگٹن (این این آئی)امریکی بحریہ کے ایک کمانڈر نے کہاہے کہ افسران نے حوثیوں پر زیادہ سخت حملوں کی تجویز پیش کی تھی تاہم اعلی کمان نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ریئر ایڈمرل مارک میگوئز نے یہ بات یوٹیوبر ورڈ کیرول کو دیے گئے انٹرویو میں بتائی، یہ انٹرویو نشر ہوا تھا۔میگوئز کا کہنا تھا کہ ہم سب ایران نواز جماعتوں کو جانتے ہیں جیسا کہ حوثی ملیشیا اور ہم جانتے ہیں کہ اس خطرے کا منبع کہاں ہے۔یہ ایسا موضوع ہے جس کے ساتھ اعلی کمیٹیاں مثلا قومی کمان کمیٹی یا قومی سیکورٹی ایجنسی وغیرہ نمٹتی ہیں،یہ بلند چیزیں ہیں میں ان میں مداخلت نہیں کرتا۔میگوئز نے مزید بتایا کہ طیارہ بردار بحری جہازوں کے گروپ نے اکتوبر 2023 سے جون 2024 کے دوران میں حوثیوں کے اہداف پر سات خصوصی حملے کیے۔آئزن ہاور گروپ کی روانگی کے بعد طیارہ بردار بحری جہازوں تھیوڈر روزویلٹ اور ابراہم لنکن کو مشرق وسطی منتقل کر دیا گیا۔میگوئز کے مطابق وہ سمجھتے ہیں کہ امریکا کو حوثیوں کے حوالے سے زیادہ جارحانہ موقف اختیار کرنا چاہیے۔میگوئز نے کہا کہ ان حملوں کو روکنے کے لیے امریکا کو اپنے تمام وسائل زیادہ قوت کے ساتھ اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے جن میں سفارت کاری اور اقتصادی پالیسی شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم نے اس اسلوب پر توجہ مرکوز کر لی تو میں سمجھتا ہوں کہ اس کے نتیجے میں اس آبنائے میں جہاز رانی کو آزادی حاصل ہو گی جو اس وقت تقریبا 20% عالمی تجارت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔مارک میگوئز کو جولائی میں امریکی بحریہ میں قانونی امور کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں وسیع پیمانے پر ڈرون طیاروں کے استعمال کے بعد میگوئز یہ آواز بلند کر رہے ہیں کہ امریکا کو ڈرون کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید تربیت کی ضرورت ہے۔