ملتان (ظفر اقبال سے) گست کا مہینہ آتے ہی سورج کی ایک ایک کرن سے آزادی کا نور نظر آتا ہے اور ہر پاکستانی کے دل میں نیا ولولہ اور جوش نظر آتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پنجابی شاعر چوہدری محمد شریف نے نوائے وقت کے مقبول ترین سلسلہ ’’ہم نے پاکستان بنتے دیکھا‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔ کہنے لگے انڈیا میں ضلع گرداس پور ، شہر فتح گڑھ تحصیل بٹالہ کے رہنے والے تھے ۔ سکول فتح گڑھ سے اعزازی نمبروں میں مڈل پاس کیا ۔ اساتذہ رنجیت سنگھ اور مسلمان ٹیچر شفیع محمد سے مڈل تک تعلیم حاصل کی ۔ پندرہ سال کا ہوا ، قد کاٹھ بڑا تھا رضا کار کے طور پر بھرتی ہوا ۔ سیکشن کمانڈر کے عہدہ پر تھا ۔ 1965 اور 1971ء کی جنگوں میں بھی حصہ لیا ۔ ۔ قائداعظم نے ایک تاریخی جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا جس کے الفاظ آج بھی میرے دل پر نقش ہیں ۔ کہ اگر قوم کے جوان جسور و غیور ہوں اور ان کی خودی مضبوط ہو تو پھر ان کی قوم کی طرف کوئی بھی میل آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔ نوجوان جرأـت کردار اور قوت گفتار رکھتے ہوں تو قوم کا مستقبل بھی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے ۔ اسی لئے آج بھی نوجوان قائداعظم کے فرمودات پر عمل پیرا ہو کر ملک و قوم کی حالت کو سنوار سکتے ہیں ۔ چوہدری محمد شریف کہنے لگے کہ جس نظریہ کے تحت پاکستان معرض وجود میں آیا وہ نظریہ پاکستان میں نہیں رہا ۔ آج ہر طرف لوٹ کھسوٹ اور کرپشن دیکھ کر بہت دیکھ ہوتا ہے ۔ دل خون کے آنسو روتا ہے ۔ اُن ہجرت کے واقعات اور قربانیاں یاد آتی ہیں تو رات کی نیندیں اُڑ جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں کوئی پچھتاوا نہیں‘ افسوس صرف ایک بات کا ہے کہ جس کلمہ کے نام پر ہم نے ملک پاکستان حاصل کیا آج ہم ایک ہونے کی بجائے فرقوں میں بٹ گئے۔