لاپتا افراد کے نام پر کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے ڈرامے کا ڈراپ سین

دہشتگرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی یعنی بی ایل اے کی ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی ایک اور سازش بے نقاب ہوگئی ہے. رواں برس مبینہ طور پر نوشکی سے لاپتا شخص کی شناخت بیلہ میں ایف سی کیمپ پر خودکش حملہ آور کے طور پر ہو گئی ہے۔رواں سال اپریل میں بلوچستان کے علاقے نوشکی سے جس شخص کے لاپتا ہونے پر ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی آج اسی شخص کی شناخت ہوگئی ہے، جو بیلہ میں ایف سی کیمپ پر خودکش حملے میں ملوث تھا۔دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے طیب بلوچ عرف الیاس لالا  ولد مولا بخش کو لاپتہ شخص قرار دے کر ایف آئی آر درج کرائی تھی۔  بیلہ میں ایف سی کیمپ پر خودکش حملے میں نوشکی کے رہائشی طیب بلوچ عرف الیاس لالا کی شناخت ہو گئی ہے۔بلوچ لبریشن آرمی کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ اپنے سرکردہ دہشتگردوں کو لاپتہ افراد کی فہرست میں ڈال کر اپنے مکروہ مقاصد حاصل کرتی ہے. اس سے قبل بھی بی ایل اے لاپتہ افراد کے نام پر اپنی سیاست چمکا چکی ہے۔

اس سے قبل دہشتگرد کریم جان ولد فضل بلوچ تربت کا رہائشی تھا جو 25 مئی 2022 کو لا پتا بتایا گیا، وہی دہشت گرد کریم جان گوادر حملے میں دہشت گردی کرتے ہوئے مارا گیا، جبکہ دہشتگرد امتیاز احمد ولدرضا محمد بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا جو سیکیورٹی فورسز کی کاروائی میں مارا گیا تھا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق عبدالودود ساتکزئی جس کی بہن 12اگست2021سے بھائی کی گمشدگی کیخلاف احتجاج کررہی تھی. وہ بھی مچھ حملے میں مارا گیا تھا. لاپتا افراد کے نام پر سیاست کرنے والے عناصر بیرونی قوتوں کی ایما پر ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلا رہے ہں ۔سیکیورٹی ماہرین کے مطابق ان اجرتی قاتلوں کی شناخت کے بعد اب یہ بات آشکار ہوگئی ہے کہ مسنگ پرسن کا ڈرامہ رچا کر یہ اجرتی قاتل دہشت گردی کرتے ہیں. بلوچستان کی دہشتگرد تنظیمیں بلوچ عوام اور نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا رہی ہیں. ملک دشمن عناصر کے مکروہ چہرے سے پردہ اب ہٹ چکا ہے۔

ای پیپر دی نیشن