پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات محترمہ فوزیہ وہاب صدیقی نے فرمایا، ”شہباز شریف ہر جگہ چھاپے مارتے پھرتے ہیں مگر ”ایل ڈی اے“ ، \\\"L.D.A\\\" کا رخ ہی نہیں کرتے! یہ ایک عجیب سی بات تھی، لہٰذا ہم نے جناب شہباز شریف سے پہلے ایل ڈی اے، یعنی لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذیلی ادارے ٹریفک انجینئرنگ اینڈ ٹرانسپورٹ پلاننگ ایجنسی پر چھاپا جا مارنے کا فیصلہ کر لیا! گلبرگ کی لبرٹی مارکیٹ میں زیر تکمیل ”پارک اینڈ رائیڈ“ کا منصوبہ ہمارا پہلا ہدف تھا! تقریباً چار کنال رقبے پر جگ مگ کرتی ایک نو منزلہ عمارت ہمارے سامنے تھی! پبلک سکیورٹی کے ایک مرحلہ وار مربوط نظام سے گزرتے ہوئے ہم کار میں بیٹھے بیٹھے 10ویں منزل تک جا پہنچے جسے اس عمارت کی چھت کہنا چاہئے۔ ہم نے وہاں ایک ریستوران کا ڈھانچا تکمیل کے آخری مراحل سے گزرتے دیکھا اور جب ہمیں بتایا گیا کہ یہاں ”مچھلی“ بھی دستیاب ہوگی تو ایک زوردار ”ہونہہ!“ نے ہماری توجہ اپنی طرف مبذول کروا لی۔ جناب نجیب احمد جدید ترین ٹیکنالوجی کے اس فنکارانہ شاہکار کے کسی پہلو پر پہلی بار ”دلچسپی“ کا اظہار فرما رہے تھے! اگر اس عظیم الشان منصوبے کے چیف انجینئر جناب سیف الرحمن اور پراجیکٹ ڈائریکٹر جناب اسرار سعید خان اس وقت جناب شہباز شریف کی طلبی پر وہاں ”عدم موجود“ نہ ہوتے، تو 75 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ ساتھ اپنی شبانہ روز مساعی کے صلے میں بخشی گئی اس ”ہونہہ!“ پر قربان ہو جاتے! کیونکہ ان دونوں حضرات کی سوچ ”ریستوران“ کی تجویز سے آگے نہ بڑھ پائی ہوگی! یہ دونوں حضرات اس وقت جناب شہباز شریف کے لئے مون مارکیٹ علامہ اقبال ٹاون میں دس کنال سے زائد رقبے پر ایک اور نو منزلہ ”پارک اینڈ رائیڈ“ منصوبے کی تفصیلات اور جزئیات کو حتمی شکل دینے میں مصروف کر دیئے گئے، جو انہیں جناب شہباز شریف کے وطن لوٹتے ہی ان کی خدمت میں پیش کرنا تھیں جبکہ جناب زاہد مبارک ڈار ہمیں بتلا رہے تھے لبرٹی مارکیٹ میں واقع زیربحث منصوبے میں 85 دکانیں بھی واقع ہیں اور کراچی کا ایک ادارہ یہ پورا منصوبہ سوا ارب یعنی 1.25 ارب روپے میں 99 سالہ لیز پر لینے کا ارادہ ظاہر کر چکا ہے مگر جناب شہباز شریف نے یہ ”پیشکش“ نیلام عام میں داخل کرنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ سب کچھ صاف اور شفاف انداز میں پورا ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں!
ہم بھونچکے رہ گئے، ”تو جناب شہباز شریف ہم سے پہلے یہاں چھاپا مار بیٹھے ہیں؟“.... ”چھاپا؟ حضور وہ تو اس منصوبے کا افتتاح فرما کر ایک بین الاقوامی ادارے کو اس منصوبے کی مارکیٹنگ کا ”چھابا“ لگانے کا حکم بھی دے گئے ہیں! ہو سکتا ہے الگ الگ خریداروں کے ذریعے 2 ارب روپے سے بھی زیادہ رقم حاصل ہو جائے اور 625 کاروں کی پارکنگ فیس ایل ڈی اے کیلئے مستقل آمدن کا ذریعہ بن جائے! جبکہ دکانوں کی نیلامی سے حاصل شدہ رقم سے مون مارکیٹ کا ”پارک اینڈ رائیڈ“ بھی تیار ہو جائے! ہمیں یکدم وہ \\\"Ticker\\\" یاد آگیا، ”شہباز شریف تو 75 کروڑ روپے کے عوض فوری طور پر ملنے والا سوا ارب روپیہ تو لے نہیں سکے! یہ لوگ کام کرنا جانتے ہی نہیں!“
جناب پرویز مشرف اور ان کے ساتھی آئین، قانون اور قواعد و ضوابط کے مطابق کام کرنا پسند نہیں کرتے! وہ ہر چیز کا سودا کھڑے کھڑے کر لینے کا قائل ہیں! جناب پرویز مشرف نے تو کرکٹ کے بلے کی بولی میں اصل سے پہلے کی آخری بولی سے بھی کہیں کم ”بولی“ پر ”طے“ کروا دی تھی جبکہ یہ ”بولی“ براہ راست پوری دنیا دیکھ رہی تھی! ہم رات گئے گھر پہنچے تو \\\"Ticker\\\" چل رہا تھا، ”پنجاب میں ”گڈ گورننس“ ہماری وجہ سے ہے: صدر زرداری“۔ پنجاب ان بدترین حالات میں بھی رو بہ ترقی ہے اور یہ سب کچھ پنجاب کی حکومت کی کوشش کا نتیجہ نہیں یہ تو جناب آصف علی زرداری کی ”عارفانہ غفلت“ ہے کہ پنجاب پھلتا پھولتا دکھائی دے رہا ہے! گیس اور بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کے باوجود! اور پھر ایک بریکنگ نیوز نے ہمیں دہلا دیا! ایم کیو ایم بھی وفاقی کابینہ سے الگ ہو گئی!“ میرے مولا! یہ کیا ہو رہا ہے؟ بڑے میاں گئے مولانا گئے! الطاف گئے! مگر بیٹھے ہیں ٹریژری بنچ پر! اور پھر ہمیں یکدم یاد آیا کہ یہ پتّہ تو جناب نواز شریف کے پھینکے ہوئے پتّے پر گرا ہے! ہم اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے مگر حکومت کو گرنے نہیں دیں گے!“ وفاقی کابینہ تو جمعیت العلمائے اسلام (ف) اور ایم کیو ایم کے وزراءکے بغیر بھی چلتی رہے گی اور یوں بھی 33 وزیروں کی کابینہ میں تو ایک ایک وزیر بھی ضرورت سے زیادہ ہوگا! بہتر ہے کہ بغیر وزیر کے کام چلایا جائے! سو، طے یہ پایا کہ راج کے دکھ تو پیپلز پارٹی سہے گی مگر میوے اتحادی کھائیں گے! اب مولانا نے وزیراعظم کا بھی گھُٹ بھرنے کا اعلان یا مطالبہ کر دیا ہے!
خیر ہو آپ کی؟ دکھ سہیں پی پی فاختہ! اتحادی میوے کھائیں!
ہم بھونچکے رہ گئے، ”تو جناب شہباز شریف ہم سے پہلے یہاں چھاپا مار بیٹھے ہیں؟“.... ”چھاپا؟ حضور وہ تو اس منصوبے کا افتتاح فرما کر ایک بین الاقوامی ادارے کو اس منصوبے کی مارکیٹنگ کا ”چھابا“ لگانے کا حکم بھی دے گئے ہیں! ہو سکتا ہے الگ الگ خریداروں کے ذریعے 2 ارب روپے سے بھی زیادہ رقم حاصل ہو جائے اور 625 کاروں کی پارکنگ فیس ایل ڈی اے کیلئے مستقل آمدن کا ذریعہ بن جائے! جبکہ دکانوں کی نیلامی سے حاصل شدہ رقم سے مون مارکیٹ کا ”پارک اینڈ رائیڈ“ بھی تیار ہو جائے! ہمیں یکدم وہ \\\"Ticker\\\" یاد آگیا، ”شہباز شریف تو 75 کروڑ روپے کے عوض فوری طور پر ملنے والا سوا ارب روپیہ تو لے نہیں سکے! یہ لوگ کام کرنا جانتے ہی نہیں!“
جناب پرویز مشرف اور ان کے ساتھی آئین، قانون اور قواعد و ضوابط کے مطابق کام کرنا پسند نہیں کرتے! وہ ہر چیز کا سودا کھڑے کھڑے کر لینے کا قائل ہیں! جناب پرویز مشرف نے تو کرکٹ کے بلے کی بولی میں اصل سے پہلے کی آخری بولی سے بھی کہیں کم ”بولی“ پر ”طے“ کروا دی تھی جبکہ یہ ”بولی“ براہ راست پوری دنیا دیکھ رہی تھی! ہم رات گئے گھر پہنچے تو \\\"Ticker\\\" چل رہا تھا، ”پنجاب میں ”گڈ گورننس“ ہماری وجہ سے ہے: صدر زرداری“۔ پنجاب ان بدترین حالات میں بھی رو بہ ترقی ہے اور یہ سب کچھ پنجاب کی حکومت کی کوشش کا نتیجہ نہیں یہ تو جناب آصف علی زرداری کی ”عارفانہ غفلت“ ہے کہ پنجاب پھلتا پھولتا دکھائی دے رہا ہے! گیس اور بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کے باوجود! اور پھر ایک بریکنگ نیوز نے ہمیں دہلا دیا! ایم کیو ایم بھی وفاقی کابینہ سے الگ ہو گئی!“ میرے مولا! یہ کیا ہو رہا ہے؟ بڑے میاں گئے مولانا گئے! الطاف گئے! مگر بیٹھے ہیں ٹریژری بنچ پر! اور پھر ہمیں یکدم یاد آیا کہ یہ پتّہ تو جناب نواز شریف کے پھینکے ہوئے پتّے پر گرا ہے! ہم اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے مگر حکومت کو گرنے نہیں دیں گے!“ وفاقی کابینہ تو جمعیت العلمائے اسلام (ف) اور ایم کیو ایم کے وزراءکے بغیر بھی چلتی رہے گی اور یوں بھی 33 وزیروں کی کابینہ میں تو ایک ایک وزیر بھی ضرورت سے زیادہ ہوگا! بہتر ہے کہ بغیر وزیر کے کام چلایا جائے! سو، طے یہ پایا کہ راج کے دکھ تو پیپلز پارٹی سہے گی مگر میوے اتحادی کھائیں گے! اب مولانا نے وزیراعظم کا بھی گھُٹ بھرنے کا اعلان یا مطالبہ کر دیا ہے!
خیر ہو آپ کی؟ دکھ سہیں پی پی فاختہ! اتحادی میوے کھائیں!