ہم بھونچکے رہ گئے، ”تو جناب شہباز شریف ہم سے پہلے یہاں چھاپا مار بیٹھے ہیں؟“.... ”چھاپا؟ حضور وہ تو اس منصوبے کا افتتاح فرما کر ایک بین الاقوامی ادارے کو اس منصوبے کی مارکیٹنگ کا ”چھابا“ لگانے کا حکم بھی دے گئے ہیں! ہو سکتا ہے الگ الگ خریداروں کے ذریعے 2 ارب روپے سے بھی زیادہ رقم حاصل ہو جائے اور 625 کاروں کی پارکنگ فیس ایل ڈی اے کیلئے مستقل آمدن کا ذریعہ بن جائے! جبکہ دکانوں کی نیلامی سے حاصل شدہ رقم سے مون مارکیٹ کا ”پارک اینڈ رائیڈ“ بھی تیار ہو جائے! ہمیں یکدم وہ \\\"Ticker\\\" یاد آگیا، ”شہباز شریف تو 75 کروڑ روپے کے عوض فوری طور پر ملنے والا سوا ارب روپیہ تو لے نہیں سکے! یہ لوگ کام کرنا جانتے ہی نہیں!“
جناب پرویز مشرف اور ان کے ساتھی آئین، قانون اور قواعد و ضوابط کے مطابق کام کرنا پسند نہیں کرتے! وہ ہر چیز کا سودا کھڑے کھڑے کر لینے کا قائل ہیں! جناب پرویز مشرف نے تو کرکٹ کے بلے کی بولی میں اصل سے پہلے کی آخری بولی سے بھی کہیں کم ”بولی“ پر ”طے“ کروا دی تھی جبکہ یہ ”بولی“ براہ راست پوری دنیا دیکھ رہی تھی! ہم رات گئے گھر پہنچے تو \\\"Ticker\\\" چل رہا تھا، ”پنجاب میں ”گڈ گورننس“ ہماری وجہ سے ہے: صدر زرداری“۔ پنجاب ان بدترین حالات میں بھی رو بہ ترقی ہے اور یہ سب کچھ پنجاب کی حکومت کی کوشش کا نتیجہ نہیں یہ تو جناب آصف علی زرداری کی ”عارفانہ غفلت“ ہے کہ پنجاب پھلتا پھولتا دکھائی دے رہا ہے! گیس اور بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کے باوجود! اور پھر ایک بریکنگ نیوز نے ہمیں دہلا دیا! ایم کیو ایم بھی وفاقی کابینہ سے الگ ہو گئی!“ میرے مولا! یہ کیا ہو رہا ہے؟ بڑے میاں گئے مولانا گئے! الطاف گئے! مگر بیٹھے ہیں ٹریژری بنچ پر! اور پھر ہمیں یکدم یاد آیا کہ یہ پتّہ تو جناب نواز شریف کے پھینکے ہوئے پتّے پر گرا ہے! ہم اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے مگر حکومت کو گرنے نہیں دیں گے!“ وفاقی کابینہ تو جمعیت العلمائے اسلام (ف) اور ایم کیو ایم کے وزراءکے بغیر بھی چلتی رہے گی اور یوں بھی 33 وزیروں کی کابینہ میں تو ایک ایک وزیر بھی ضرورت سے زیادہ ہوگا! بہتر ہے کہ بغیر وزیر کے کام چلایا جائے! سو، طے یہ پایا کہ راج کے دکھ تو پیپلز پارٹی سہے گی مگر میوے اتحادی کھائیں گے! اب مولانا نے وزیراعظم کا بھی گھُٹ بھرنے کا اعلان یا مطالبہ کر دیا ہے!
خیر ہو آپ کی؟ دکھ سہیں پی پی فاختہ! اتحادی میوے کھائیں!