میمو کیس، ججزنےصدر کے مواخذے کی بات نہیں کی،صدرریاست کے سربراہ اورعدلیہ کے لیے قابل احترام ہیں۔ چیف جسٹس

میمو کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا نو رکنی بینچ کررہا ہے۔ چیف جسٹس نے گزشتہ روز کی عدالتی کارروائی سے متعلق بعض اخبارات کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ غلط خبرشائع کرنے والے وضاحت جاری کریں ورنہ اسکو جوڈیشل آرڈر کا حصہ بنایاجائیگا ۔چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ ججز نے صدر کے مواخذے کی بات نہیں کی تھی۔ صدرریاست کے سربراہ اور قابل احترام ہیں جبکہ عدلیہ پارلیمنٹ کا احترام کرتی ہے۔ پارلیمنٹ کی ناکامی کی کبھی بات نہیں کی، بعض میڈیا سے رپورٹنگ میں غلطی ہوئی، موجودہ پارلیمنٹ تین نومبر کے اقدام کی توثیق کردیتی تو ججز آج یہاں نہ ہوتے۔ حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہاکہ حکومت اوراپوزیشن کے جھگڑے سے انکا تعلق نہیں،جن مضامین کو بنیاد بناکر درخواستیں دائر ہوئیں ، وہ قابل سماعت ہی نہیں، بنیادی حقوق کے مقدمات کی سماعت کا اختیار صرف لاچار لوگوں کی دادرسی کیلئے ہے۔ چیف جسٹس نے ایک موقع پر ریمارکس دیئے کہ صدر،وزیراعظم، آرمی چیف اورحسین حقانی نے میمو کےوجود سے انکار نہیں کیا، سب کا کہناہے کہ معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیئیں، اس پرعاصمہ جہانگیر نے کہاکہ میمو ایک کاغذ کا ٹکڑاہے، سوائے منصوراعجاز کے کسی اور نے اسکا تعلق حسین حقانی سے نہیں جوڑا، یہ وہ ٹکڑا ہے جو ایک امریکی نے لکھا اور امریکیوں کو پہنچایا، اسکا کسی پاکستانی سے تعلق نہیں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ انہوں نے اپنے موکل پر بیرون ملک سفر کی پابندی پر بھی دلائل دینے ہیں اس لیے انہیں مزید وقت درکار ہے۔

ای پیپر دی نیشن