کراچی:ڈاکو باراتیوں کو لوٹ کر فرار،دلہا رات بھر تھانے میں بیٹھا رہا۔
دنیا کتنی ظالم ہے،دو دلوں کو اگر جوڑ نہیں سکتی تو انکے درمیان دیوار کیوں بن جاتی ہے۔پوری رات دلہا بیچارہ تھانے کی دیواروں کو دیکھ دیکھ کر گنگناتا ہوگا....
گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن
بہت اداس بڑی بے قرار گزرے گی
ڈاکو تو ظالم تھے ہی لیکن پولیس ڈاکوﺅں سے بھی بڑی ظالم نکلی جس نے دلہا میاں کو رات بھر تھانے میںبٹھائے رکھا،لاہور میں شادی تقریبات 10بجے ختم کرنیکا حکومتی آرڈر ہوا تھا جو شادی ٹائم پر ختم نہ ہوتی تو پولیس والے دلہا کو گرفتار کرکے لے جاتے تھے تب دلہن کی سہیلیاں اسے چِڑانے کیلئے یوں گیت گاتی تھیں....
آجا او تھانے والے
مکھڑے پہ سہرا ڈالے
چاند سا دلہا میرے تیرے حوالے
نغمہ شادی گایا جارہا ہوتا ہے لیکن پلسیے ”ہیولے“ کی شکل بنا کر ”نوحہِ غم“ پڑھنے پر مجبور کردیتے ہیں اگر انکی مٹھی گرم نہ کریں تو یہ رنگ میں بھنگ ڈال دیتے ہیں مہندی سے رنگے ہاتھ پھر رات بھر کھردری دیواروں پہ مار مار کر غصہ نکالا جاتا ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭
مجھ سے انعام کے سرکاری وعدے انتخابی نعرے تھے:سنوکر چیمپئن آصف
ملک و قوم کا نام روشن کرنیوالے ستارے کو لال بتی کے پیچھے نہیں لگاناچاہئے۔ حکمرانوں نے جو وعدے کیے ہیں انہیں پورا کیاجائے انتخابی نعرے بھی پورے کرنے چاہئیں قوم کو ”بدھو“ سمجھ کر ووٹ لینے کا وقت گزرچکا ہے۔اب تو وہی دیا جلے گا جس میں جان ہوگی کیونکہ عوام جھوٹے وعدوں سے تنگ آچکے ہیں لیکن کیا کریں اب بھی صورتحال کچھ ایسی ہی ہے کہ....
تیرے وعدے پر جئیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
ہر کوئی سمجھدار ہوچکا ہے،اب کسی کو بتی کے پیچھے لگانے کا وقت گزر چکا ہے۔وعدے پر ایک لطیفہ یاد آیا ہے کہ مولوی صاحب کے ساتھ کسی نے ملنے کا وعدہ کیا،بیچارے مقررہ وقت پر وہاں پہنچ گئے،کافی انتظار کے بعد جب مطلوبہ شخص وہاں نہ پہنچا تو بھاگتے بھاگتے مسجد تشریف لائے اور لاﺅڈ سپیکر کھول کر اعلان کیا مومنو! اپنے وعدے پورے کرو12بج چکے ہیں بیچارہ مولوی کیا کرتا آخر مُلا کی دوڑ تو مسجد تک ہی ہے تو آصف کی دوڑ بھی اخبار تک ہے ۔وہ بھی یہاں ہی دہائیاں دے سکتا ہے اس لئے وعدے پورے کرو کہ یہ واقعی قرآن و حدیث ہوتے ہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
طاہر القادری سے خطرہ نہیں،جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں:عمران خان
ایک نوجوان عزیر گل سے کسی نے پوچھا جناب شادی کی بات کہاں تک پہنچی ہے۔معصومانہ سا منہ بنا کر کہنے لگے ففٹی ففٹی،پوچھا گیا کہ وہ کیسے تو نوجوان نے جواب دیا کہ جناب میں تو تیار ہوں لیکن کوئی رشتہ دینے پر تیار نہیں۔یکطرفہ قبول ہے قبول ہے سے تو کام نہیں چلتا ایسے ہی عمران خان یکطرفہ غور کر رہے ہیں۔جناب آپ ہزار مرتبہ سنجیدہ ہوں پہلے منور حسن صاحب سے تو پوچھیں انہوں نے آج تک اتحاد پر غور ہی نہیں کیا اور سونامی خان سنجیدگی کا لنگوٹ کس رہے ہیں۔کیا فرماتے ہیں پروفیسر منور حسن بیچ اس اتحادی مسئلے کے؟ کچھ فرما دیں کیونکہ کسی کو لارے لگانااچھا نہیں ہوتا،خان شیخ چلی کی طرح پلان پہ پلان بنا رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہوکہ ان کے سپنے بھی انڈوں کی طرح چکنا چور ہوجائیں جو جتنی بلندی سے گرتا ہے،اتنی ہی سخت چوٹ لگتی ہے،رہی بات علامہ طاہر القادری کی تو وہ ویسے بھی بے ضرر انسان ہیں ان سے کسی کو کچھ نہیں ہوگا کیونکہ مشرف کی چھتری تلے جب الیکشن ہوئے تھے وہ اپنی آبائی سیٹ جھنگ سے بھی ہار گئے تھے ویسے بھی سیاست سیاست کھیلنا انکے جگرے کا کام نہیں وہ تو کوئی اور گیم کھیلنے آئے ہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
طاہر القادری کی باتیں خلاف آئین ہیں،قوم سازشوں کیخلاف متحد ہوجائے:فضل الرحمن
1973 کے آئین کے تناظر میں آپ نے دیکھا ہوگا؟ واقعی آپ پہنچی ہوئی سرکار ہیں جنہیں سازش کی بو آگئی ،ویسے دو فقیر ایک چادر میں گزارہ کرلیتے ہیں لیکن دو مولوی ایک مسجد میں نہیں رہ سکتے،سیاست میں بھی اسکی زندہ مثال متحدہ مجلس عمل کا قیام اور پھراسکے ٹکڑے ہونا ہے،سارے مولوی حلوہ تو کھاسکتے ہیں لیکن کسی دوسرے کو کھاتا نہیں دیکھ سکتے،اس لئے جناب قوم تو سازشوں سے آگاہ ہے بس آپ میدان میں اتر کر کسی ایک سمت بیٹھ جائیں،چاہیں اپوزیشن میں بیٹھیں یا حکومت میں،پانچ سال تک تو آپکی ایک ٹانگ اقتدار اور دوسری اپوزیشن میں رہی ہے،آپکی سیاست بے شک گہری ہے لیکن جناب اب تو بچہ بچہ ہوشیار ہوچکا ہے ۔طاہر القادری کو الطاف کے فون اور پھر ایک ہی ایجنڈا لیکر آہ و زاری کرنا چہ معنی دارد؟ فاروق ستار طاہر القادری کو نائن زیرو آنے کی دعوت بھی دے گئے ہیں، دیکھیں یہ لانگ مارچ ہوتا ہے یا ”لنگڑا مارچ“ کیونکہ بگڑا ہوا نظام جادو کی چھڑی سے تو ٹھیک نہیں ہوگا،اس کا واحد راستہ جمہوریت اور سیاست ہے۔جمہوریت پاکستانی لیکن سیاست فضل الرحمانی،یعنی ہر دستر خوان پر بیٹھ جانا۔
٭....٭....٭....٭....٭
ہفتہ‘ 15 صفر المظفر 1434ھ ‘29 دسمبر2012 ئ
Dec 29, 2012