لاہور (رپورٹ: عدنان فاروق) ملک کی بڑی دینی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہماری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت میں زیادہ تر امریکی ٹاﺅٹ گھسے ہیں جو تنخواہ پاکستان سے لیتے ہیں خدمت امریکہ اور اس کے دوستوں کی کرتے ہیں، ضرورت ہے کہ گھس بیٹھیوں سے پاک کرنا چاہئے، امریکہ اور یورپ کی نظروں میں پاکستانی کا ایٹمی پروگرام کھٹک رہا ہے اور پاکستان کے دشمنوں کا اصل منصوبہ یہی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو لپیٹ دیا جائے، سیکرٹری دفاع نے ہمارے خدشات کو درست ثابت کر دیا ہے، کاش ہمارے اداروں اور حکمرانوںکو بھی سیکرٹری دفاع جیسا فہم و فراست نصیب ہو، امریکہ ایرن اور افغانستان کے ساتھ پاکستان کے برادرانہ تعلقات کو دشمنی میں بدل کر پاکستان کو بھارت کے لئے ترنوالہ بنانے کے مکروہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور ہم امریکی ہدایت پر بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے جا رہے ہیں جبکہ وہ اس مذموم ایجنڈے کی تکمیل کے لئے بلوچستان سمیت پورے ملک میں تخریبی کارروائیوں کی سرپرستی کر رہا ہے، امریکہ سے دوستی کر کے بہت کچھ بھگت لیا اب بھارت سے دوستی کر کے ملک کو مزید مشکلات سے دو چار ہونے نہیں دیں گے، قوم کوکسی صورت بھارت سے دوستی گوارا نہیں، ہمارے دریاﺅں کو صحرا بنانے والا بھارت ہمارا دوست نہیں ہو سکتا، بھارت سے دوستی کی پھینگیں بڑھانے والوں کو قوم معاف نہیں کرے گی، ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی سید منور حسن، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ سعید، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر اور جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری زوار بہادر نے سیکرٹری دفاع کے بیان پر اپنے ردعمل میں نوائے وقت سے گفتگو میں کیا۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا جماعت اسلامی کا پہلے دن سے ہی بڑا واضح م¶قف ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ خطے میں انتشار پھیلانے اور پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرنے کے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت لے کر آیا ہے اور جب تک امریکہ خطے میں موجود ہے، پاکستان کے جوہری اثاثے خطرے میں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان سے پاکستان کے برادرانہ تعلقات کو دشمنی میں بدل کر پاکستان کو بھارت کے لئے ترنوالہ بنانے کے مکروہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایک عرصہ سے یہ بات کہہ رہے کہ امریکہ اور یورپ کی نظروں میں پاکستانی کا ایٹمی پروگرام کھٹک رہا ہے اور پاکستان کے دشمنوں کا اصل منصوبہ یہی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو لپیٹ دیا جائے، سیکرٹری دفاع نے ہمارے خدشات کو درست ثابت کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نزدیک اس معاملے پر حکومت اور تمام اداروں کو ایک مضبوط سٹینڈ لینا ہو گا۔ پروفیسر حافظ محمد سعید نے سیکرٹری دفاع کے اس بیان کہ ”امریکہ اور برطانیہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہے اور امریکہ دوسرے ممالک کی ایجنسیوں کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے“ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری دفاع کا بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ حکومت پاکستان کو کسی قسم کی کوتاہی سے کام نہیں لینا چاہئے۔ حکمرانوں کو امریکہ سے کئے گئے تمام معاہدے منسوخ کرنے کا اعلان کرنا چاہئے اور نیٹو سپلائی بھی فی الفور منقطع کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کو پروان چڑھانے میں امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادی ممالک کا ہی ہاتھ ہے۔ ایک مضبوط اسلامی ایٹمی پاکستان انہیں کسی صورت برداشت نہیں ہے۔ ضرورت ا س امر کی ہے کہ حکمران امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی ذہنی غلامی سے نکلیں اور قومی سلامتی و خودمختاری کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دیں۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ سیکرٹری خارجہ کی طرف سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے امریکہ اور برطانیہ کے منفی عزائم کے اظہار کی بات غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔ یہ ادراک ہمارے حکمرانوں کو بھی ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بدامنی، دہشت گردی اور فرقہ وارنہ فسادات ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لئے غیر ملکیوں کی سازش ہے جس کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے لہٰذا اس کا ایٹمی پروگرام بھی انتہا پسندوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔ جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری زوار بہادر نے کہا کہ ساری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا چاہئے، بدقسمتی سے ہماری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت میں زیادہ تر امریکی ٹاﺅٹ گھسے ہیں جو تنخواہ پاکستان سے لیتے ہیں خدمت امریکہ اور اس کے دوستوں کی کرتے ہیں، ضرورت ہے کہ گھس بیٹھیوں سے پاک کرنا چاہئے، سیکرٹری دفاع کو تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے عزائم نظر آگئے ہیں، کاش ہمارے اداروں اور حکمرانوںکو بھی سیکرٹری دفاع جیسا فہم و فراست مل جائے۔
امریکہ ہمیں ترانوالہ بنانا چاہتا ہے‘ ہم بھارت کو ”پسندیدہ ترین “ قرار دے رہے ہیں : رہنماﺅں کا ردعمل
Dec 29, 2012