دھند ، ریلوے ٹریک پر پھاٹک کے بغیر 2731 کراسنگ موت کا سامان بن گئے

لاہور (میاں علی افضل سے) سردی اور دھند کی شدت میں اضافہ سے ریلوے ٹریک پر موجود 2731 پھاٹک کے بغیر کراسنگ مسافروں کےلئے موت کا سامان بن گئے ہیں بغیر پھاٹک ان کراسنگ پوائنٹ پر ٹریفک کی آمد و روانگی سے کسی وقت بھی کوئی بہت بڑاحادثہ ہو سکتا ہے اس صورت حال کی اصلاح کی جانب عوامی حلقوں کے توجہ دلانے پر ریلوے انتظامیہ فنڈز کی عدم دستیابی اور ریلوے کے صوبوں کے ساتھ اختلافات کا بہانہ بناتی ہے پچھلے کئی برس سے ہر سال موسم سرما میں پھاٹک نہ لگنے سے ان کراسنگ پر بڑے حادثے پیش آتے ہیں ریلوے کے 78سو کلو میٹر ریلوے ٹریک پرکل 4072لیول کراسنگ ہیں جن میں سے 1341پھاٹک والی جبکہ 2731بغیر پھاٹک کے کراسنگ ہیں۔ ایک ان مینڈ لیول کراسنگ کو مینڈ لیول کراسنگ میں تبدیل کرنے کے پر 50لاکھ لاگت آتی ہے جن کو مینڈ میں تبدیل کرنے کےلئے 11ارب روپے سے زائد درکار ہیں اور ان کو چلانے کے لئے 9423کیپر درکار ہیں 2009ءمیں میاں چنوں میں این مینڈ لیول کراسنگ پربچوں کو سکول لیجانے والی وین سے ٹرین کی ٹکرسے 12 بچے جاں بحق ہو گئے جبکہ گذشتہ 5برسوں کے دوران ہونے والے 807ٹرین حادثات میں 270سے زائد ٹرین حادثات صرف ان مینڈ لیول کراسنگ پر ہوئے ہیں جس کے نتیجہ میں 125سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...